ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا کوئی آدمی قتل ہو گیا ہو تو اسے دو باتوں کا اختیار ہے، چاہے تو قصاص لے اور چاہے تو دیت لے“۔
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا کوئی شخص قتل کر دیا گیا“(یعنی وہ چاہے تو قصاص لے، اور چاہے تو دیت لے)(یہ روایت مرسل ہے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر رقم 4789 (صحیح) (یہ حدیث مرسل ہے، جیسا کہ مؤلف نے ذکر فرمایا اس لیے کہ اس روایت میں ابو سلمہ نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن سابقہ حدیث میں واسطہ کا ذکر ہے یعنی ابوہریرہ رضی الله عنہ)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑنے والوں پر لازم ہے کہ وہ قصاص لینے سے باز رہیں، پہلے جو (مقتول کے وارثین میں) سب سے قریبی ہو وہ معاف کرے، پھر اس کے بعد والے، خواہ عورت ہی ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا هلال بن العلاء بن هلال، قال: حدثنا سعيد بن سليمان، قال: انبانا سليمان بن كثير، قال: حدثنا عمرو بن دينار، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل في عميا او رميا تكون بينهم بحجر، او سوط، او بعصا فعقله عقل خطإ، ومن قتل عمدا فقود يده فمن حال بينه وبينه فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه صرف، ولا عدل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّا أَوْ رِمِّيَّا تَكُونُ بَيْنَهُمْ بِحَجَرٍ، أَوْ سَوْطٍ، أَوْ بِعَصًا فَعَقْلُهُ عَقْلُ خَطَإٍ، وَمَنْ قَتَلَ عَمْدًا فَقَوَدُ يَدِهِ فَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ، وَلَا عَدْلٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی ہنگامے، یا بلوے اور فساد میں (جہاں قاتل معلوم نہ ہو سکے) کسی پتھر یا کوڑے یا ڈنڈے سے مارا جائے تو اس کی دیت وہی ہو گی جو قتل خطا کی ہے اور جس نے قصداً مارا تو اس پر قصاص ہو گا، جو کوئی قصاص اور قاتل کے درمیان حائل ہو تو اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کا فرض قبول ہو گا نہ نفل“۔
وضاحت: ۱؎: قتل تلوار سے ہو یا ایسے ہتھیار سے جس سے قتل کیا جاتا ہے: اگر قتل کی نیت سے ہو تو قتل عمد (مقصد و ارادہ اور جان بوجھ کر قتل) ہے، اس میں قصاص ہے یا معاف کر دینے کی صورت میں دیت ہے، اور اگر قتل غلطی سے ہو خواہ کسی چیز سے بھی ہو تو اس میں دیت ہے، یہی حکم بندوق یا بم کا بھی ہو گا، فساد اور ہنگامے میں قتل خواہ کسی چیز سے ہو وہ ”غلطی سے قتل“ مانا جائے گا اور اس میں دیت ہو گی۔ جس کی تفصیل اس حدیث میں ہے اور یہی دیت مغلظہ ہے۔ اور فی زمانہ موجودہ سرکار مذکورہ دیت کی قیمت موجودہ بھاؤ سے لگا کر دیت مقرر کرے گی جیسا کہ سعودی عربیہ میں ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا محمد بن كثير، قال: حدثنا سليمان بن كثير، عن عمرو بن دينار، عن طاوس، عن ابن عباس يرفعه، قال:" من قتل في عمية او رمية بحجر او سوط او عصا فعقله عقل الخطإ، ومن قتل عمدا فهو قود، ومن حال بينه وبينه فعليه لعنة الله , والملائكة , والناس اجمعين، لا يقبل الله منه صرفا، ولا عدلا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعُهُ، قَالَ:" مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّةٍ أَوْ رِمِّيَّةٍ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ عَصًا فَعَقْلُهُ عَقْلُ الْخَطَإِ، وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ، وَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ , وَالْمَلَائِكَةِ , وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی ہنگامے یا بلوے میں کسی پتھر، کوڑے یا ڈنڈے سے مارا جائے تو اس کی دیت وہی ہے جو قتل خطا کی ہے، اور جس نے جان بوجھ کر مارا تو اس میں قصاص ہے اور جو کوئی اس کے اور اس کے (قصاص اور قاتل) کے درمیان حائل ہو گا تو اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کا نہ فرض قبول ہو گا نہ کوئی نفل“۔
32. باب: شبہ عمد کی دیت کتنی ہے؟ اور قاسم بن ربیعہ کی اس حدیث میں ایوب کے تلامذہ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: The Amount Of The Diyah For Seemingly Intentional Killing And Mentioning The Differences Reported From Ayyub In The Narration Of Al-Qasim bin Rabi'ah About That
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خطا یعنی شبہ عمد کے طور پر جو شخص کوڑے یا ڈنڈے سے مر جائے تو اس کی دیت سو اونٹ ہے، چالیس ان میں سے حاملہ اونٹنیاں ہوں“۔
وضاحت: ۱؎: شبہ عمد: ایسے آلات سے قتل کرنے کو کہتے ہیں جن سے عام طور سے قتل نہیں کیا جاتا، جیسے لاٹھی، کوڑا، اور موٹی سوئی وغیرہ (گرچہ نیت قتل کی ہو) اس میں جس دیت کا بیان ہے وہی ”دیت مغلظہ“ ہے۔
قاسم بن ربیعہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے روز خطبہ دیا۔ یہ روایت مرسل ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، جیسا کہ مؤلف نے ذکر کیا اس لیے قاسم بن ربیعہ اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے درمیان صحابی کا ذکر نہیں ہے لیکن پچھلی سند سے متصل مرفوع ہے)»
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! جو شخص قتل خطا میں یعنی شبہ عمد کے طور پر کوڑے، یا ڈنڈے سے مر جائے تو اس کی دیت سو اونٹ ہے، جن میں سے چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں“۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن كامل، قال: حدثنا هشيم، عن خالد، عن القاسم بن ربيعة، عن عقبة بن اوس، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: خطب النبي صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة، فقال:" الا وإن قتيل الخطإ شبه العمد، بالسوط والعصا والحجر مائة من الإبل فيها اربعون ثنية إلى بازل عامها كلهن خلفة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَامِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، فَقَالَ:" أَلَا وَإِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ، بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا وَالْحَجَرِ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ فِيهَا أَرْبَعُونَ ثَنِيَّةً إِلَى بَازِلِ عَامِهَا كُلُّهُنَّ خَلِفَةٌ".
ایک صحابی سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے روز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، اور فرمایا: ”سنو! قتل خطا میں یعنی شبہ عمد کے طور پر کوڑے، ڈنڈے اور پتھر سے مرنے والے کی دیت سو اونٹ ہے، ان میں چالیس «ثنی» سے لے کر «بازلت» ہوں (یعنی چھ برس سے نو برس تک کی ہوں) اور سب بوجھ لادنے کے لائق ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، عن ابن ابي عدي، عن خالد، عن القاسم، عن عقبة بن اوس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الا إن قتيل الخطإ قتيل السوط , والعصا فيه مائة من الإبل مغلظة اربعون منها في بطونها اولادها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَلَا إِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ قَتِيلَ السَّوْطِ , وَالْعَصَا فِيهِ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ مُغَلَّظَةٌ أَرْبَعُونَ مِنْهَا فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا".
عقبہ بن اوس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! جو قتل خطا میں یعنی شبہ عمد کے طور پر کوڑے یا ڈنڈے سے مر جائے تو اس کی دیت مغلظہ سو اونٹ ہے، ان میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4497 (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ اس میں صحابی کا ذکر نہیں ہے، مگر دوسری سند سے متصل مرفوع ہے)»