(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن عمرو، عن طاوس، ان عمر استشار الناس في الجنين، فقال حمل بن مالك:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجنين غرة"، قال طاوس: إن الفرس غرة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، أَنَّ عُمَرَ اسْتَشَارَ النَّاسَ فِي الْجَنِينِ، فَقَالَ حَمَلُ بْنُ مَالِكٍ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنِينِ غُرَّةً"، قَالَ طَاوُسٌ: إِنَّ الْفَرَسَ غُرَّةٌ.
طاؤس سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے جنین (پیٹ میں موجود بچہ کی دیت) کے سلسلے میں مشورہ طلب کیا، تو حمل بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنین (پیٹ میں موجود بچہ) میں ایک غرہ (ایک لونڈی یا ایک غلام) کا فیصلہ کیا۔ طاؤس کہتے ہیں: گھوڑا بھی «غرہ» ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنين امراة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد او امة، ثم إن المراة التي قضى عليها بالغرة توفيت، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بان ميراثها لبنيها وزوجها، وان العقل على عصبتها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لِحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةِ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی لحیان کی عورت کے جنین (پیٹ میں موجود بچہ) کے بارے میں جو مرا ہوا ساقط ہو گیا تھا ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ کیا، پھر وہ عورت جس پر ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا حکم ہوا، مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی میراث اس کے بیٹوں اور اس کے شوہر کے لیے ہے اور دیت اس کے عصبہ پر ہو گی“۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، قال: حدثنا عبد الله بن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة , وسعيد بن المسيب، عن ابي هريرة , انه قال: اقتتلت امراتان من هذيل، فرمت إحداهما الاخرى بحجر، وذكر كلمة معناها فقتلتها، وما في بطنها، فاختصموا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان دية جنينها غرة عبد، او وليدة وقضى بدية المراة على عاقلتها وورثها ولدها ومن معهم"، فقال: حمل بن مالك بن النابغة الهذلي: يا رسول الله , كيف اغرم من لا شرب، ولا اكل، ولا نطق، ولا استهل، فمثل ذلك يطل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما هذا من إخوان الكهان من اجل سجعه الذي سجع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ قَالَ: اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ، وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا فَقَتَلَتْهَا، وَمَا فِي بَطْنِهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ، أَوْ وَلِيدَةٌ وَقَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ"، فَقَالَ: حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , كَيْفَ أُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلْ، وَلَا نَطَقَ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتیں جھگڑ پڑیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک مارا، اور کوئی ایسی بات کہی جس کا مفہوم یہ تھا کہ وہ عورت مر گئی اور اس کے پیٹ کا بچہ بھی، چنانچہ وہ لوگ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا: اس کے جنین (پیٹ کے بچہ) کی دیت ایک غرہ ہے یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی۔ اور (قاتل) عورت کی دیت اس کے کنبے کو لوگوں (عصبہ) سے دلائی اور اس عورت کا وارث اس کے بیٹوں اور دوسرے ورثاء کو قرار دیا، تو حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا تاوان کیسے ادا کروں جس نے نہ پیا نہ کھایا، جو نہ بولا نہ چلایا، ایسا خون تو لغو ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کاہنوں کا بھائی ہے“(یہ بات آپ نے اس کی اس قافیہ دار بات چیت کی وجہ سے جو اس نے کی)۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا۔ جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔
(مرفوع) قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع: عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قضى في الجنين يقتل في بطن امه بغرة عبد او وليدة" , فقال الذي قضى عليه: كيف اغرم من لا شرب، ولا اكل، ولا استهل، ولا نطق فمثل ذلك يطل , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما هذا من الكهان". (مرفوع) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى فِي الْجَنِينِ يُقْتَلُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ" , فَقَالَ الَّذِي قَضَى عَلَيْهِ: كَيْفَ أُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلْ، وَلَا اسْتَهَلَّ، وَلَا نَطَقَ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا هَذَا مِنَ الْكُهَّانِ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کی دیت «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا جو ماں کے پیٹ میں ہی قتل کر دیا جائے، تو وہ شخص جس کے خلاف آپ نے فیصلہ کیا تھا بولا: میں اس کی دیت کیوں کر ادا کروں جس نے نہ پیا، نہ کھایا، جو نہ چیخا اور نہ بولا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو کاہنوں میں سے (لگتا) ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4823 (صحیح) (یہ روایت سعید بن مسیب کی مرسل ہے، لیکن پچھلی روایت مرفوع متصل ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس کے بارے میں آپ نے ایسا اس لیے فرمایا کہ اس نے کاہنوں کی طرح مقفع مسجع جملے استعمال کیے، نہ کہ آپ نے خود اس کو کاہن قرار دیا۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن محمد بن علي، قال: حدثنا خلف وهو ابن تميم، قال: حدثنا زائدة، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة، عن المغيرة بن شعبة: ان امراة ضربت ضرتها بعمود فسطاط فقتلتها وهي حبلى، فاتي فيها النبي صلى الله عليه وسلم ," فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم على عصبة القاتلة، بالدية وفي الجنين غرة"، فقال عصبتها: ادي من لا طعم، ولا شرب، ولا صاح، فاستهل فمثل هذا يطل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اسجع كسجع الاعراب؟". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ وَهُوَ ابْنُ تَمِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنَّ امْرَأَةً ضَرَبَتْ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا وَهِيَ حُبْلَى، فَأُتِيَ فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، بِالدِّيَةِ وَفِي الْجَنِينِ غُرَّةً"، فَقَالَ عَصَبَتُهَا: أَدِي مَنْ لَا طَعِمَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا صَاحَ، فَاسْتَهَلَّ فَمِثْلُ هَذَا يُطَلَّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی (کھونٹی) سے مارا، جس سے وہ مر گئی، وہ حمل سے تھی، چنانچہ معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے مارنے والی عورت کے عصبہ پر دیت کا اور جنین (پیٹ کے بچہ) کے بدلے ایک «غرہ»(غلام یا ایک لونڈی) دینے کا فیصلہ کیا۔ اس کے خاندان والے بولے: کیا اس کی بھی دیت ادا کی جائے گی، جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا اور نہ چلایا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اعراب (دیہاتیوں) کی طرح مسجع کلام کرتے ہو۔
40. باب: قتل شبہ عمد کی تشریح اور اس بات کا بیان کہ بچے کی اور شبہ عمد کی دیت کس پر ہو گی اور اس بابت مغیرہ رضی الله عنہ کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: The Description Of Killing That Resembles Intentional Killing, And Who Is To Pay The Diyah For A Fetus And For A Killing That Resembles Intentional Killing, And Mentioning The Different Wordings Reported In The Narration Of Ibrahim From 'Ubaid Bin Nudailah From Al-Mughirah
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة الخزاعي، عن المغيرة بن شعبة، قال: ضربت امراة ضرتها بعمود الفسطاط، وهي حبلى , فقتلتها،" فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم دية المقتولة على عصبة القاتلة، وغرة لما في بطنها". فقال رجل من عصبة القاتلة: انغرم دية من لا اكل ولا شرب ولا استهل فمثل ذلك يطل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسجع كسجع الاعراب؟" فجعل عليهم الدية. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ، وَهِيَ حُبْلَى , فَقَتَلَتْهَا،" فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا". فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ: أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَكَلْ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟" فَجَعَلَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی کھونٹی سے مارا وہ حمل سے تھی، اور مر گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول عورت کی دیت اور پیٹ کے بچے کے بدلے ایک «غرہ»(ایک غلام یا لونڈی) قاتل عورت کے خاندان والوں پر مقرر فرمایا۔ تو قاتل عورت کے خاندان کا ایک شخص بولا: کیا ہم اس کی بھی دیت ادا کریں گے جس نے نہ کھایا نہ پیا اور نہ چیخا، ایسا خون تو معاف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ اعراب (دیہاتیوں) کی طرح سجع کرتا ہے، پھر ان پر دیت لازم ٹھہرائی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں ”باب“ سے مناسبت اس طرح ہے کہ ”خیمے کی لکڑی“ سے عموماً آدمی کا قتل عمل نہیں آتا اس لیے جب اس کی مار سے وہ عورت مر گئی تو اس قتل کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل خطا یا قتل شبہ عمد (غلطی سے قتل) قرار دے کر اس کی دیت مقرر کی، نیز اس میں باب کے دوسرے جزء سے مناسبت اس طرح ہے کہ مقتول عورت اور جنین (ساقط حمل) کی دیت دونوں قاتلہ عورت کے خاندان کے ذمہ لگائی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة، عن المغيرة بن شعبة، ان ضرتين ضربت إحداهما الاخرى بعمود فسطاط فقتلتها، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بالدية على عصبة القاتلة , وقضى لما في بطنها بغرة"، فقال الاعرابي: تغرمني من لا اكل , ولا شرب , ولا صاح فاستهل فمثل ذلك يطل؟ فقال:" سجع كسجع الجاهلية"، وقضى لما في بطنها بغرة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، أَنَّ ضَرَّتَيْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِالدِّيَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ , وَقَضَى لِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ"، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: تُغَرِّمُنِي مَنْ لَا أَكَلْ , وَلَا شَرِبَ , وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ؟ فَقَالَ:" سَجْعٌ كَسَجْعِ الْجَاهِلِيَّةِ"، وَقَضَى لِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو سوکنوں میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا، تو وہ مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتلہ کے خاندان والوں کی جانب سے دیت ادا کیے جانے کا فیصلہ کیا اور پیٹ کے بچے کے لیے ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔ ایک اعرابی (دیہاتی) نے کہا: آپ مجھ سے ایسی جان کی دیت ادا کروا رہے ہیں جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا، نہ چلایا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ تو جاہلیت کی سجع کی طرح ہے“، اور پیٹ کے بچے کے لیے ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی لحیان کی ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی سے مارا، جس سے وہ مر گئی، مقتولہ حمل سے تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتل عورت کے خاندان والوں پر دیت اور پیٹ کے بچے کے لیے ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن شعبة، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة، عن المغيرة بن شعبة: ان امراتين كانتا تحت رجل من هذيل فرمت إحداهما الاخرى بعمود فسطاط فاسقطت، فاختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: كيف ندي من لا صاح ولا استهل ولا شرب ولا اكل؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اسجع كسجع الاعراب"، فقضى:" بالغرة على عاقلة المراة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأَسْقَطَتْ، فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: كَيْفَ نَدِي مَنْ لَا صَاحَ وَلَا اسْتَهَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَكَلْ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ"، فَقَضَى:" بِالْغُرَّةِ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو عورتیں ہذیل کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں۔ ایک نے دوسری کو خیمے کا ڈنڈا پھینک کر مارا جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، فریقین جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، لوگوں نے کہا: ہم اس کی دیت کیوں کر ادا کریں جو نہ چیخا، نہ چلایا، نہ پیا، نہ کھایا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا دیہاتیوں کی طرح سجع کرتا ہے؟“ اور آپ نے عورت کے کنبے والوں پر «غرہ» یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔