وضاحت: ۱؎: زمانہ جاہلیت میں منابذہ، ملامسہ، یا کنکری پھینک کر خرید و فروخت کا عام رواج تھا، ان سارے معاملات میں دھوکا، اور مال وقیمت کی تحدید و تعیین نہیں ہوتی تھی، اس لیے یہ معاملات جھگڑے کا سبب ہوتے ہیں یا کسی فریق کے سخت گھاٹے میں پڑ جانے سے اسے سخت تکلیف ہوتی ہے، اس لیے ان سے شریعت اسلامیہ نے منع کر دیا ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ سے منع فرمایا، اور وہ یہ ہے کہ آدمی کپڑے کو چھو لے اسے اندر سے دیکھے بغیر (اور بیع ہو جائے) اور منابذہ سے منع فرمایا، اور منابذہ یہ ہے کہ آدمی اپنا کپڑا دوسرے کی طرف بیع کے ساتھ پھینکے اس سے پہلے کہ وہ اسے الٹ پلٹ کر دیکھے ۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المصفى بن بهلول , عن محمد بن حرب , عن الزبيدي , عن الزهري , قال: سمعت سعيدا , يقول: سمعت ابا هريرة , يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الملامسة , والمنابذة , والملامسة: ان يتبايع الرجلان بالثوبين تحت الليل يلمس كل رجل منهما ثوب صاحبه بيده , والمنابذة: ان ينبذ الرجل إلى الرجل الثوب وينبذ الآخر إليه الثوب فيتبايعا على ذلك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى بْنِ بَهْلُولٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ الزُّبَيْدِيِّ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا , يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُلَامَسَةِ , وَالْمُنَابَذَةِ , وَالْمُلَامَسَةُ: أَنْ يَتَبَايَعَ الرَّجُلَانِ بِالثَّوْبَيْنِ تَحْتَ اللَّيْلِ يَلْمِسُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمَا ثَوْبَ صَاحِبِهِ بِيَدِهِ , وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ الثَّوْبَ وَيَنْبِذَ الْآخَرُ إِلَيْهِ الثَّوْبَ فَيَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع منابذہ اور ملامسہ سے منع فرمایا، ملامسہ یہ ہے کہ دو آدمی رات کو دو کپڑوں کی بیع کریں، ہر ایک دوسرے کا کپڑا چھو لے۔ منابذہ یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کی طرف کپڑا پھینکے اور دوسرا اس کی طرف کپڑا پھینکے اور اسی بنیاد پر بیع کر لیں۔
(مرفوع) اخبرنا ابو داود , قال: حدثنا يعقوب بن إبراهيم , قال: حدثنا ابي , عن صالح , عن ابن شهاب , ان عامر بن سعد اخبره , ان ابا سعيد الخدري رضي الله عنه , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الملامسة , والملامسة: لمس الثوب لا ينظر إليه , وعن المنابذة , والمنابذة: طرح الرجل ثوبه إلى الرجل قبل ان يقلبه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ صَالِحٍ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , أَنَّ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُلَامَسَةِ , وَالْمُلَامَسَةُ: لَمْسُ الثَّوْبِ لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ , وَعَنِ الْمُنَابَذَةِ , وَالْمُنَابَذَةُ: طَرْحُ الرَّجُلِ ثَوْبَهُ إِلَى الرَّجُلِ قَبْلَ أَنْ يُقَلِّبَهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملامسہ سے منع فرمایا۔ اور ملامسہ یہ ہے کہ کپڑے کو چھولے اس کی طرف دیکھے نہیں، اور منابذہ سے منع فرمایا، منابذہ یہ ہے کہ آدمی کپڑا دوسرے آدمی کی طرف پھینکے اور وہ اسے الٹ کر نہ دیکھے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع , قال: حدثنا عبد الرزاق , قال: حدثنا معمر , عن الزهري , عن عطاء بن يزيد , عن ابي سعيد الخدري , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين , وعن بيعتين , اما البيعتان: فالملامسة والمنابذة , والمنابذة: ان يقول: إذا نبذت هذا الثوب فقد وجب يعني البيع , والملامسة: ان يمسه بيده ولا ينشره ولا يقلبه إذا مسه فقد وجب البيع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسَتَيْنِ , وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ , أَمَّا الْبَيْعَتَانِ: فَالْمُلَامَسَةُ وَالْمُنَابَذَةُ , وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَقُولَ: إِذَا نَبَذْتُ هَذَا الثَّوْبَ فَقَدْ وَجَبَ يَعْنِي الْبَيْعَ , وَالْمُلَامَسَةُ: أَنْ يَمَسَّهُ بِيَدِهِ وَلَا يَنْشُرَهُ وَلَا يُقَلِّبَهُ إِذَا مَسَّهُ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کے لباس اور دو قسم کی بیع سے منع فرمایا ہے، رہی دو قسم کی بیع تو وہ ملامسہ اور منابذہ ہیں۔ منابذہ یہ ہے کہ وہ کہے: جب میں اس کپڑے کو پھینکوں تو بیع واجب ہو گئی، اور ملامسہ یہ ہے کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے چھولے اور جب چھولے تو اسے پھیلائے نہیں اور نہ اسے الٹ پلٹ کرے تو بیع واجب ہو گئی۔
(مرفوع) اخبرنا هارون بن زيد بن ابي الزرقاء , قال: حدثنا ابي , قال: حدثنا جعفر بن برقان , قال: بلغني عن الزهري , عن سالم , عن ابيه , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين , ونهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين , عن المنابذة , والملامسة , وهي بيوع كانوا يتبايعون بها في الجاهلية". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ , قَالَ: بَلَغَنِي عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسَتَيْنِ , وَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ , عَنِ الْمُنَابَذَةِ , وَالْمُلَامَسَةِ , وَهِيَ بُيُوعٌ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کے لباس سے منع فرمایا، اور ہمیں دو قسم کی بیع منابذہ اور ملامسہ سے روکا، اور یہ دونوں ایسی بیع ہیں جنہیں زمانہ جاہلیت میں لوگ کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6809)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأطعمة 19 (3774) (صحیح) (سند میں جعفر اور زہری کے درمیان انقطاع ہے، مگر پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى , قال , حدثنا المعتمر , قال: سمعت عبيد الله , عن خبيب , عن حفص بن عاصم , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن بيعتين , اما البيعتان فالمنابذة والملامسة , وزعم ان الملامسة: ان يقول الرجل للرجل ابيعك ثوبي بثوبك ولا ينظر واحد منهما إلى ثوب الآخر ولكن يلمسه لمسا , واما المنابذة: ان يقول: انبذ ما معي وتنبذ ما معك ليشتري احدهما من الآخر , ولا يدري كل واحد منهما كم مع الآخر ونحوا من هذا الوصف". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ , حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ , قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ , عَنْ خُبَيْبٍ , عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ , أَمَّا الْبَيْعَتَانِ فَالْمُنَابَذَةُ وَالْمُلَامَسَةُ , وَزَعَمَ أَنَّ الْمُلَامَسَةَ: أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ أَبِيعُكَ ثَوْبِي بِثَوْبِكَ وَلَا يَنْظُرُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا إِلَى ثَوْبِ الْآخَرِ وَلَكِنْ يَلْمِسُهُ لَمْسًا , وَأَمَّا الْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَقُولُ: أَنْبِذُ مَا مَعِي وَتَنْبِذُ مَا مَعَكَ لِيَشْتَرِيَ أَحَدُهُمَا مِنِ الْآخَرِ , وَلَا يَدْرِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا كَمْ مَعَ الْآخَرِ وَنَحْوًا مِنْ هَذَا الْوَصْفِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع سے منع فرمایا، رہی دونوں بیع تو وہ منابذہ اور ملامسہ ہیں اور ملامسہ یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی سے کہے: میں تمہارے کپڑے سے اپنا کپڑا بیچ رہا ہوں اور ان میں کوئی دوسرے کے کپڑے کو نہ دیکھے بلکہ صرف اسے چھولے، رہی منابذہ تو وہ یہ ہے کہ وہ کہے: جو میرے پاس ہے میں اسے پھینک رہا ہوں اور جو تمہارے پاس ہے اسے تم پھینکو تاکہ ان میں سے ایک دوسرے کی چیز خرید لے حالانکہ ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ دوسرے کے پاس کتنا اور کس قسم کا کپڑا ہے۔
وضاحت: ۱؎: کنکری کی بیع کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کہے: میں تمہاری طرف جب کنکری پھینک دوں تو بیع ہو گئی، یہ ممنوع اس لیے ہے کہ کنکری پھینکنے تک کی جو مدت بیع کے اثبات کے لیے رکھی گئی ہے وہ مجہول ہے، یا پھر یوں کہے کہ میں کنکری پھینکتا ہوں جس مال پر کنکری گرے وہی بیچنا ہے تو یہ بھی صحیح نہیں، کیونکہ اس صورت میں بھی مال مجہول ہے۔