شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرض ادا کرنے میں مالدار کے ٹال مٹول کرنے سے اس کی عزت اور اس کی سزا حلال ہو جاتی ہے“۱؎۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے، اگر تم میں سے کوئی مالدار آدمی کی حوالگی میں دیا جائے تو چاہیئے کہ اس کی حوالگی قبول کر لے“۔
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تاکہ آپ اس کا جنازہ پڑھائیں، آپ نے فرمایا: ”تمہارے اس ساتھی پر قرض ہے“، ابوقتادہ نے کہا: میں اس کی ضمانت لیتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا ادا کرو گے؟“ کہا: ”جی ہاں“۔
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن زيد بن اسلم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن رجلا لم يعمل خيرا قط وكان يداين الناس، فيقول لرسوله: خذ ما تيسر، واترك ما عسر، وتجاوز لعل الله تعالى ان يتجاوز عنا فلما هلك. قال الله عز وجل له: هل عملت خيرا قط؟ , قال: لا، إلا انه كان لي غلام وكنت اداين الناس فإذا بعثته ليتقاضى، قلت له: خذ ما تيسر واترك ما عسر وتجاوز لعل الله يتجاوز عنا. قال الله تعالى: قد تجاوزت عنك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ رَجُلًا لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ وَكَانَ يُدَايِنُ النَّاسَ، فَيَقُولُ لِرَسُولِهِ: خُذْ مَا تَيَسَّرَ، وَاتْرُكْ مَا عَسُرَ، وَتَجَاوَزْ لَعَلَّ اللَّهَ تَعَالَى أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنَّا فَلَمَّا هَلَكَ. قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ: هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا قَطُّ؟ , قَالَ: لَا، إِلَّا أَنَّهُ كَانَ لِي غُلَامٌ وَكُنْتُ أُدَايِنُ النَّاسَ فَإِذَا بَعَثْتُهُ لِيَتَقَاضَى، قُلْتُ لَهُ: خُذْ مَا تَيَسَّرَ وَاتْرُكْ مَا عَسُرَ وَتَجَاوَزْ لَعَلَّ اللَّهَ يَتَجَاوَزُ عَنَّا. قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی نے کبھی کوئی بھلائی کا کام نہیں کیا تھا لیکن وہ لوگوں کو قرض دیا کرتا، پھر اپنے قاصد سے کہتا: جو قرض آسانی سے واپس ملے اسے لے لو اور جس میں دشواری پیش آئے، اسے چھوڑ دو اور معاف کر دو، شاید اللہ تعالیٰ ہماری غلطیوں کو معاف کر دے، جب وہ مر گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس سے کہا: کیا تم نے کبھی کوئی خیر کا کام کیا؟ اس نے کہا: نہیں، سوائے اس کے کہ میرے پاس ایک لڑکا تھا، میں لوگوں کو قرض دیتا تھا جب میں اس لڑکے کو تقاضا کرنے کے لیے بھیجتا تو اس سے کہتا کہ جو آسانی سے ملے اسے لے لینا اور جس میں دشواری ہو، اسے چھوڑ دینا اور معاف کر دینا، شاید اللہ تعالیٰ ہمیں معاف کر دے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے تمہیں معاف کر دیا“۔
(مرفوع) اخبرنا هشام بن عمار، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا الزبيدي، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، انه سمع ابا هريرة، يقول: إن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كان رجل يداين الناس وكان إذا راى إعسار المعسر، قال لفتاه: تجاوز عنه لعل الله تعالى يتجاوز عنا , فلقي الله فتجاوز عنه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ يُدَايِنُ النَّاسَ وَكَانَ إِذَا رَأَى إِعْسَارَ الْمُعْسِرِ، قَالَ لِفَتَاهُ: تَجَاوَزْ عَنْهُ لَعَلَّ اللَّهَ تَعَالَى يَتَجَاوَزُ عَنَّا , فَلَقِيَ اللَّهَ فَتَجَاوَزَ عَنْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص لوگوں کو قرض دیتا تھا، جب کسی مفلس (دیوالیہ) کی پریشانی دیکھتا تو اپنے آدمی سے کہتا: اسے معاف کر دو، شاید اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے، پھر جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملا تو اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کر دیا“۔
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ایک شخص کو جنت میں داخل کر دیا جو خریدتے، بیچتے، (قرض) دیتے اور تقاضا کرتے ہوئے نرمی سے کام لیتا تھا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 28 (2202)، (تحفة الأشراف: 9830)، مسند احمد (1/58، 67، 70) (حسن)»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمار، سعد اور میں نے بدر کے دن حصہ داری کی، چنانچہ سعد دو قیدی لے کر آئے، ہم اور عمار کچھ بھی نہیں لائے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3969 (ضعیف) (اس کے راوی ’’ابو عبیدہ‘‘ کا اپنے باپ ’’ابن مسعود‘‘ رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے، نیز ’’ابواسحاق‘‘ مدلس اور مختلط ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (3969) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 355
(مرفوع) اخبرنا نوح بن حبيب، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه: ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من اعتق شركا له في عبد اتم ما بقي في ماله إن كان له مال يبلغ ثمن العبد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ أُتِمَّ مَا بَقِيَ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دیا تو جتنا حصہ باقی ہے وہ بھی اسی کے مال سے آزاد ہو گا بشرطیکہ اس کے پاس غلام کی (بقیہ) قیمت بھر مال ہو“۱؎۔