سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
93. بَابُ: بَيْعِ الْخِنْزِيرِ
93. باب: سور بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Pigs
حدیث نمبر: 4673
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا الليث , عن يزيد بن ابي حبيب , عن عطاء بن ابي رباح , عن جابر بن عبد الله , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول عام الفتح , وهو بمكة:" إن الله ورسوله حرم بيع الخمر , والميتة , والخنزير , والاصنام" , فقيل: يا رسول الله , ارايت شحوم الميتة , فإنه يطلى بها السفن , ويدهن بها الجلود , ويستصبح بها الناس؟ , فقال:" لا , هو حرام" , وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك:" قاتل الله اليهود , إن الله عز وجل لما حرم عليهم شحومها جملوه , ثم باعوه فاكلوا ثمنه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ , وَهُوَ بِمَكَّةَ:" إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ , وَالْمَيْتَةِ , وَالْخِنْزِيرِ , وَالْأَصْنَامِ" , فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ , فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ , وَيُدَّهَنُ بِهَا الْجُلُودُ , وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ؟ , فَقَالَ:" لَا , هُوَ حَرَامٌ" , وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:" قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ , إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِمْ شُحُومَهَا جَمَّلُوهُ , ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اور آپ مکہ میں تھے: اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کے بیچنے سے منع فرمایا۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردے کی چربی کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اس سے تو کشتیاں چکنی کی جاتی ہیں، کھالوں میں استعمال ہوتا ہے اور لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں، آپ نے فرمایا: نہیں، وہ حرام ہے، اس وقت آپ نے یہ بھی فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک و برباد کرے، اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی حرام کی تھی، انہوں نے اسے پگھلایا، پھر بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4261 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
94. بَابُ: بَيْعِ ضِرَابِ الْجَمَلِ
94. باب: اونٹ سے جفتی کی اجرت لینے کا بیان۔
Chapter: Sud Fees For A Male Camel
حدیث نمبر: 4674
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن الحسن، عن حجاج، قال: قال ابن جريج: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع ضراب الجمل، وعن بيع الماء، وبيع الارض للحرث يبيع الرجل ارضه وماءه , فعن ذلك نهى النبي صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ ضِرَابِ الْجَمَلِ، وَعَنْ بَيْعِ الْمَاءِ، وَبَيْعِ الْأَرْضِ لِلْحَرْثِ يَبِيعُ الرَّجُلُ أَرْضَهُ وَمَاءَهُ , فَعَنْ ذَلِكَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ سے جفتی کرانے پر اجرت لینے سے، پانی بیچنے اور زمین کو بٹائی پر دینے سے ۱؎ یعنی آدمی اپنی زمین اور پانی کو بیچ دے تو ان سب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 8 (البیوع 29) (1565)، (تحفة الأشراف: 2822) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس بٹائی سے مراد وہ معاملہ ہے جس میں زمین والا زمین کے کسی خاص حصے کی پیداوار لینا چاہے، کیونکہ آدھے پر بٹائی کا معاملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اہل خیبر سے کیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 4675
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن علي بن الحكم. ح وانبانا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا عبد الوارث، عن علي بن الحكم، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ. ح وَأَنْبَأَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإجارة 21 (2284)، دالبیوع 42 (3429)، سنن الترمذی/البیوع 42 (1273)، (تحفة الأشراف: 8233)، مسند احمد (2/14) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 4676
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عصمة بن الفضل، قال: حدثنا يحيى بن آدم، عن إبراهيم بن حميد الرواسي، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث، عن انس بن مالك، قال:" جاء رجل من بني الصعق احد بني كلاب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فساله عن عسب الفحل فنهاه عن ذلك، فقال: إنا نكرم على ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حُمَيْدٍ الرُّوَاسِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الصَّعْقِ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَسَأَلَهُ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّا نُكْرِمُ عَلَى ذَلِكَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی کلاب کی شاخ بنی صعق کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے کے بارے میں سوال کیا، تو آپ نے اسے اس سے منع فرمایا، اس نے کہا: ہمیں تو اس کی وجہ سے تحفے ملتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 45 (1274)، (تحفة الأشراف: 1450) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4677
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، عن محمد، قال: حدثنا شعبة، عن المغيرة، قال: سمعت ابن ابي نعم، قال: سمعت ابا هريرة، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسب الحجام , وعن ثمن الكلب , وعن عسب الفحل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ , وَعَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ , وَعَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگانے کی کمائی سے، کتے کی قیمت سے اور نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 13627)، مسند احمد (2/299) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4678
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن علي بن ميمون، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا سفيان، عن هشام، عن ابن ابي نعم، عن ابي سعيد الخدري، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4135) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4679
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا واصل بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن فضيل، عن الاعمش، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب وعسب الفحل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَعَسْبِ الْفَحْلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت سے اور نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 49 (1279تعلیقًام)، سنن ابن ماجہ/التجارات 9 (2160)، (تحفة الأشراف: 13407)، سنن الدارمی/البیوع 80 (2665) (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ ابوحازم نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن پچھلی روایت (رقم 4617) سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
95. بَابُ: الرَّجُلِ يَبْتَاعُ الْبَيْعَ فَيُفْلِسُ وَيُوجَدُ الْمَتَاعُ بِعَيْنِهِ
95. باب: سامان خریدنے کے بعد قیمت ادا کرنے سے پہلے آدمی مفلس ہو جائے اور وہ چیز اس کے پاس جوں کی توں موجود ہو تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: If A Man Buy A Product Then Becomes Bankrupt, And The Product Itself Is Found With Him
حدیث نمبر: 4680
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يحيى، عن ابي بكر بن حزم، عن عمر بن عبد العزيز، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ايما امرئ افلس ثم وجد رجل عنده سلعته بعينها , فهو اولى به من غيره".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا امْرِئٍ أَفْلَسَ ثُمَّ وَجَدَ رَجُلٌ عِنْدَهُ سِلْعَتَهُ بِعَيْنِهَا , فَهُوَ أَوْلَى بِهِ مِنْ غَيْرِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (سامان خریدنے کے بعد) مفلس ہو گیا، پھر بیچنے والے کو اس کے پاس اپنا مال بعینہ ملا تو دوسروں کی بہ نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستقراض 14 (2402)، صحیح مسلم/المساقاة 5 (البیوع 26) (1559)، سنن ابی داود/البیوع76(3519، 3520)، سنن الترمذی/البیوع 26 (1262)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 26 (4358، 2359)، (تحفة الأشراف: 14861)، موطا امام مالک/البیوع 42 (88)، مسند احمد (2/228، 247، 249، 258، 410، 468، 474، 508)، سنن الدارمی/البیوع 51 (2632) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس باب کی احادیث کی روشنی میں علماء نے کچھ شرائط کے ساتھ ایسے شخص کو اپنے سامان کا زیادہ حقدار ٹھہرایا ہے جو یہ سامان کسی ایسے شخص کے پاس بعینہٖ پائے جس کا دیوالیہ ہو گیا ہو، وہ شرائط یہ ہیں: (الف) سامان خریدار کے پاس بعینہٖ موجود ہو۔ (ب) پایا جانے والا سامان اس کے قرض کی ادائیگی کے لیے کافی نہ ہو۔ (ج) سامان کی قیمت میں سے کچھ بھی نہ لیا گیا ہو۔ (د) کوئی ایسی رکاوٹ حائل نہ ہو جس سے وہ سامان لوٹایا ہی نہ جا سکے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4681
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عبد الرحمن بن خالد , وإبراهيم بن الحسن , واللفظ له، قال: حدثنا حجاج بن محمد، قال: قال ابن جريج: اخبرني ابن ابي حسين، ان ابا بكر بن محمد بن عمرو بن حزم اخبره , ان عمر بن عبد العزيز حدثه، عن ابي بكر بن عبد الرحمن، عن حديث ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" عن الرجل يعدم إذا وجد عنده المتاع بعينه وعرفه انه لصاحبه الذي باعه".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ , وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي حُسَيْنٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَنْ الرَّجُلِ يُعْدِمُ إِذَا وُجِدَ عِنْدَهُ الْمَتَاعُ بِعَيْنِهِ وَعَرَفَهُ أَنَّهُ لِصَاحِبِهِ الَّذِي بَاعَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے بارے میں جو مفلس ہو جائے اور اس کے پاس بعینہ کسی کا سامان موجود ہو اور وہ اسے پہچان لے فرمایا: اس سامان کا مستحق وہ ہے جس نے اسے اس کے ہاتھ بیچا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4682
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، انبانا ابن وهب، قال: حدثني الليث بن سعد وعمرو بن الحارث , عن بكير بن الاشج، عن عياض بن عبد الله، عن ابي سعيد الخدري، قال: اصيب رجل في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثمار ابتاعها وكثر دينه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تصدقوا عليه"، فتصدقوا عليه ولم يبلغ ذلك وفاء دينه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا وَكَثُرَ دَيْنُهُ، قالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ"، فَتَصَدَّقُوا عَلَيْهِ وَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَاءَ دَيْنِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص کے پھلوں پر جو اس نے خریدے تھے آفت آ گئی اور اس کا قرض بہت زیادہ ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر صدقہ کرو، چنانچہ لوگوں نے اس پر صدقہ کیا، اس کی مقدار اتنی نہ ہو سکی کہ اس کا قرض پورا ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تمہیں ملے لے لو، اس کے علاوہ تمہارے لیے کچھ نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انطر حدیث رقم: 4534 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جب حاکم موجودہ مال کو قرض خواہوں کے مابین بقدر حصہ تقسیم کر دے پھر بھی اس شخص کے ذمہ قرض خواہوں کا قرض باقی رہ جائے تو ایسی صورت میں قرض خواہ اسے تنگ کرنے، قید کرنے اور قرض کی ادائیگی پر مزید اصرار کرنے کے بجائے اسے مال کی فراہمی تک مہلت دے۔ حدیث کا مفہوم یہی ہے اور قرآن کی اس آیت «وإن کان ذوعسرۃ فنظرۃ إلی میسرۃ» کے مطابق بھی ہے کیونکہ کسی کے مفلس ہو جانے سے قرض خواہوں کے حقوق ضائع نہیں ہوتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.