شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ تعالیٰ نے ہر چیز میں احسان (اچھا سلوک کرنا) فرض کیا ہے، لہٰذا جب تم قتل کرو تو اچھی طرح کرو اور جب ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور جب تم ذبح کرو تو اپنی چھری کو تیز کر لیا کرو اور ذبیحہ کو (ذبح کرتے وقت) آرام پہنچاؤ“۔
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے احسان (اچھے سلوک اور برتاؤ) کو ہر چیز میں فرض کیا ہے، لہٰذا جب تم قتل کرو تو اچھی طرح کرو، اور جب ذبح کرو تو اچھی طرح کرو، اور تم اپنی چھریاں تیز کر لیا کرو اور جانور کو (ذبح کرتے وقت) آرام پہنچاؤ“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي الاشعث، عن شداد بن اوس، قال: سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم اثنتين، فقال:" إن الله عز وجل كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فاحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فاحسنوا الذبح، وليحد احدكم شفرته، ثم ليرح ذبيحته". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَتَيْنِ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، ثُمَّ لِيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ".
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر دو باتیں یاد رکھیں ہیں، آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہر چیز میں احسان (اچھے سلوک اور برتاؤ) فرض کیا ہے، لہٰذا جب تم قتل کرو تو اچھی طرح کرو، اور جب تم ذبح کرو تو اچھی طرح کرو اور تم اپنی چھریاں تیز کر لو تاکہ تم اپنے جانور کو آرام دے سکو“۔
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو چیزیں ہیں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر یاد کی ہیں: ”اللہ تعالیٰ نے ہر چیز میں احسان (اچھے سلوک اور برتاؤ) کو فرض کیا ہے، لہٰذا جب تم قتل کرو تو اچھی طرح کرو، اور جب تم ذبح کرو تو اچھی طرح کرو۔ تم اپنی چھریاں تیز کر لو اور جانور کو آرام دو“۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، اخبرني قتادة، قال: سمعت انسا، قال:" ضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم بكبشين املحين اقرنين، يكبر، ويسمي، ولقد رايته يذبحهما بيده، واضعا على صفاحهما قدمه". قلت: انت سمعته منه؟، قال: نعم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، قَالَ:" ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ، يُكَبِّرُ، وَيُسَمِّي، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَذْبَحُهُمَا بِيَدِهِ، وَاضِعًا عَلَى صِفَاحِهِمَا قَدَمَهُ". قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْهُ؟، قَالَ: نَعَمْ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ دار دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ «اللہ اکبر» اور «بسم اللہ» پڑھ رہے تھے، میں نے دیکھا کہ آپ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کر رہے ہیں اور اپنا پاؤں ان (کی گردن) کے پہلو پر رکھے ہوئے ہیں۔ (شعبہ کہتے ہیں) میں قتادہ نے عرض کیا: کیا آپ نے اسے انس سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن ناصح، قال: حدثنا هشيم، عن شعبة، عن قتادة، قال: حدثنا انس بن مالك، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يضحي بكبشين املحين اقرنين، وكان يسمي، ويكبر، ولقد رايته يذبحهما بيده، واضعا رجله على صفاحهما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَاصِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ، وَكَانَ يُسَمِّي، وَيُكَبِّرُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَذْبَحُهُمَا بِيَدِهِ، وَاضِعًا رِجْلَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے ذبح کرتے اور آپ «بسم اللہ» پڑھتے اور تکبیر بلند کرتے ۱؎، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ سے انہیں ذبح کر رہے ہیں اور آپ کا پیر ان (کی گردن) کے پہلو پر ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4420 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی «بسم اللہ، اللہ اکبر» کہتے تھے، «بسم اللہ الرحمن الرحیم» نہیں کہتے تھے۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ کو یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ سے دو سینگ دار اور چتکبرے مینڈھے ذبح کر رہے ہیں، اور آپ کا پیر ان (کی گردن) کے پہلو پر ہے۔ آپ (ذبح کرتے ہوئے) «بسم اللہ، اللہ اکبر» کہہ رہے ہیں۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مینڈھوں کی قربانی کی جو سینگ دار اور چتکبرے تھے۔ آپ ان (کی گردن) کے پہلو پر قدم رکھ کر انہیں ذبح کر رہے تھے اور «بسم اللہ، اللہ اکبر» کہہ رہے تھے۔
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک گھوڑا نحر کیا اور اسے کھایا۔ قتیبہ نے ( «فاکلناہ» کے بجائے) «فاکلنا لحمہ»”پھر ہم نے اس کا گوشت کھایا“ کہا۔ عبدہ بن سلیمان نے سفیان کی مخالفت کی ہے اور اسے یوں روایت کیا ہے۔