سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
حدیث نمبر: 4386
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا هشام، عن يحيى بن ابي كثير، عن بعجة بن عبد الله الجهني، عن عقبة بن عامر، قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اصحابه اضاحي، فاصابني جذعة، فقلت: يا رسول الله , اصابتني جذعة، فقال:" ضح بها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ بَعْجَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ أَضَاحِيَّ، فَأَصَابَنِي جَذَعَةٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَصَابَتْنِي جَذَعَةٌ، فَقَالَ:" ضَحِّ بِهَا".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کیے، تو مجھے ایک جذعہ ملا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے تو ایک جذعہ ملا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم اسی کی قربانی کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4387
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني عمرو، عن بكير بن الاشج، عن معاذ بن عبد الله بن خبيب، عن عقبة بن عامر، قال:" ضحينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بجذع من الضان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:" ضَحَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَذَعٍ مِنَ الضَّأْنِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جذعہ یعنی ایک سال کی بھیڑ کی قربانی کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9969) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اولاً تو اس کے راوی معاذ بن عبداللہ بذات خود صدوق ہونے کے باوجود روایت میں وہم کا شکار ہو جایا کرتے تھے، تو ممکن ہے کہ «جذعۃ من المعز» یا صرف «جذعۃ» ہو اور انہوں نے وہم سے «جذعۃ من الضان» کر دیا ہو، ثانیاً: ہو سکتا ہے کہ یہ مجبوری کی صورت میں ہو، بہرحال بعض علماء اس حدیث اور اگلی دونوں حدیثوں سے استدلال کرتے ہوئے بغیر مجبوری کے بھی ایک سالہ دنبہ کی قربانی کو جائز قرار دیتے ہیں اور «مسنہ» والی حدیث کو استحباب پر محمول کرتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4388
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري في حديثه، عن ابي الاحوص، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، قال: كنا في سفر , فحضر الاضحى، فجعل الرجل منا يشتري المسنة بالجذعتين والثلاثة، فقال لنا رجل من مزينة: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر , فحضر هذا اليوم، فجعل الرجل يطلب المسنة بالجذعتين والثلاثة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الجذع يوفي مما يوفي منه الثني".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنِ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا فِي سَفَرٍ , فَحَضَرَ الْأَضْحَى، فَجَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا يَشْتَرِي الْمُسِنَّةَ بِالْجَذَعَتَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ لَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , فَحَضَرَ هَذَا الْيَوْمُ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَطْلُبُ الْمُسِنَّةَ بِالْجَذَعَتَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْجَذَعَ يُوفِي مِمَّا يُوفِي مِنْهُ الثَّنِيُّ".
کلیب کہتے ہیں کہ ہم سفر میں تھے کہ عید الاضحی کا وقت آ گیا، تو ہم میں سے کوئی دو دو یا تین تین جذعوں (ایک سالہ بھیڑوں) کے بدلے ایک مسنہ خریدنے لگا، تو مزینہ کے ایک شخص نے ہم سے کہا: ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ یہی دن آ گیا (یعنی عید الاضحی) تو ہم میں سے کوئی دو یا تین جذعے دے کر مسنہ خریدنے لگا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جذعہ سے بھی وہی حق ادا ہو سکتا ہے جو «ثنی» یعنی مسنہ سے ہوتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15664)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأضاحی 5 (2799)، سنن ابن ماجہ/الضحایا7 (3140)، مسند احمد (5/368) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایک تو بقول ابن المدینی عاصم بن کلیب جب روایت میں منفرد ہوں تو ان کی روایت سے استدلال جائز نہیں، دوسرے: ممکن ہے کہ «الجذع» سے مراد «الجذع من الضان» بھیڑ کا ایک سالہ بچہ ہو، بکری کا نہیں، تاکہ حدیث نمبر ۴۳۸۳ سے مطابقت ہو سکے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4389
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن عاصم بن كليب، قال: سمعت ابي يحدث، عن رجل، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم قبل الاضحى بيومين نعطي الجذعتين بالثنية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الجذعة تجزئ ما تجزئ منه الثنية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الْأَضْحَى بِيَوْمَيْنِ نُعْطِي الْجَذَعَتَيْنِ بِالثَّنِيَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْجَذَعَةَ تُجْزِئُ مَا تُجْزِئُ مِنْهُ الثَّنِيَّةُ".
کلیب ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے کہا: ہم عید الاضحی سے دو دن پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم دو جذعے دے کر «ثنیہ» یعنی مسنہ لے رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جذعہ بھی اس کام کے لیے کافی ہے جس کے لیے «ثنیہ» یعنی مسنہ کافی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
14. بَابُ: الْكَبْشِ
14. باب: مینڈھے کا بیان۔
Chapter: Rams
حدیث نمبر: 4390
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا إسماعيل، عن عبد العزيز وهو ابن صهيب، عن انس:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يضحي بكبشين"، قال انس: وانا اضحي بكبشين.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ"، قَالَ أَنَسٌ: وَأَنَا أُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے اور میں بھی دو مینڈھوں کی قربانی کرتا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1009) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ بطور استحباب ہے (ورنہ ایک جانور ایک گھر کی طرف سے کافی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو کبھی سو سو اونٹ ذبح کر دیا کرتے تھے، تو اس سے وجوب پر کسی نے استدلال نہیں کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4391
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، عن خالد، قال: حدثنا حميد، عن ثابت، عن انس، قال:" ضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم بكبشين املحين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 398) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چتکبرے یعنی سفید اور کالا یا کالا اور لال رنگ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4392
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة , عن انس، قال:" ضحى النبي صلى الله عليه وسلم بكبشين املحين اقرنين، ذبحهما بيده، وسمى وكبر، ووضع رجله على صفاحهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" ضَحَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ، ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ، وَسَمَّى وَكَبَّرَ، وَوَضَعَ رِجْلَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چتکبرے مینڈھوں کی جن کے سینگ برابر تھے قربانی کی، انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کیا اور «بسم اللہ واللہ اکبر» کہا اور اپنا (دایاں) پاؤں ان کی گردن کے پہلو پر رکھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأضاحي 14 (5565)، صحیح مسلم/الأضاحی 3 (1966)، سنن الترمذی/الأضاحي 2 (1494)، (تحفة الأشراف: 1427)، مسند احمد (3/99، 115، 170، 178، 189، 211، 214، 222، 255، 258، 267، 272، 279، 281)، سنن الدارمی/الأضاحی1 (1988) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جانور کو قبلہ رخ لٹا کر اس کی گردن کے دائیں پہلو پر ذبح کرنے والا اپنا دایاں پاؤں رکھے گا اس سے جانور پر مکمل قابو حاصل ہو جاتا ہے، اور جانور زیادہ حرکت نہیں کر پاتا جو اسی کے لیے بہتر ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4393
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا حاتم بن وردان، عن ايوب، عن محمد بن سيرين، عن انس بن مالك، قال:" خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم اضحى، وانكفا إلى كبشين املحين فذبحهما"، مختصر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أَضْحَى، وَانْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَذَبَحَهُمَا"، مُخْتَصَرٌ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الاضحی کے دن خطبہ دیا اور دو چتکبرے مینڈھوں کے پاس آئے پھر انہیں ذبح کیا (مختصر)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1589 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4394
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة في حديثه، عن يزيد بن زريع، عن ابن عون، عن محمد، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه، قال: ثم انصرف كانه يعني النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر إلى كبشين املحين فذبحهما، وإلى جذيعة من الغنم فقسمها بيننا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: ثُمَّ انْصَرَفَ كَأَنَّهُ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ إِلَى كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَذَبَحَهُمَا، وَإِلَى جُذَيْعَةٍ مِنَ الْغَنَمِ فَقَسَمَهَا بَيْنَنَا".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر آپ (گویا کہ ان کی مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں) قربانی کے دن (نماز عید کے بعد) دو چتکبرے مینڈھوں کی طرف مڑے، انہیں ذبح کیا، اور بکری کے ایک ریوڑ کی طرف گئے اور انہیں ہمارے درمیان تقسیم کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/القسامة (الحدود) 9 (1679)، سنن الترمذی/الأضاحی21(1520)، (تحفة الأشراف: 11683) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 4395
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن سعيد ابو سعيد الاشج، قال: حدثنا حفص بن غياث، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن ابي سعيد، قال:" ضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم بكبش اقرن، فحيل يمشي في سواد، وياكل في سواد، وينظر في سواد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ:" ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ، فَحِيلٍ يَمْشِي فِي سَوَادٍ، وَيَأْكُلُ فِي سَوَادٍ، وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے موٹے دنبہ کی قربانی کی جو چلتا تھا سیاہی میں کھاتا تھا سیاہی میں اور دیکھتا تھا سیاہی میں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحی4(2796)، سنن الترمذی/الضحایا4(1496)، سنن ابن ماجہ/الضحایا4(3128) (تحفة الأشراف: 4297) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کا پاؤں، اس منہ اور اس کی آنکھیں سب سیاہ (کالے) تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، سنده ضعيف، ابو داود (2796) ترمذي (1496) ابن ماجه (3128) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 354

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.