عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر (ماننے) سے منع کیا اور فرمایا: ”اس سے کوئی بھلائی حاصل نہیں ہوتی، البتہ اس سے بخیل سے (کچھ مال) نکال لیا جاتا ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ نذر ماننے والے کو اس کی نذر سے کچھ بھی نفع یا نقصان نہیں پہنچتا کیونکہ نذر ماننے والے کے حق میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو فیصلہ ہو چکا ہے اس میں اس کی نذر سے ذرہ برابر تبدیلی نہیں آ سکتی، اس لیے یہ سوچ کر نذر نہ مانی جائے کہ اس سے مقدر میں کوئی تبدیلی آ سکتی ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر ماننے سے منع کیا اور فرمایا: ”اس سے کوئی چیز رد نہیں ہوتی، البتہ اس سے بخیل سے (کچھ مال) نکال لیا جاتا ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي , قال: حدثنا يحيى , قال: حدثنا سفيان , عن منصور , عن عبد الله بن مرة , عن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" النذر لا يقدم شيئا ولا يؤخره , إنما هو شيء يستخرج به من الشحيح". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" النَّذْرُ لَا يُقَدِّمُ شَيْئًا وَلَا يُؤَخِّرُهُ , إِنَّمَا هُوَ شَيْءٌ يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الشَّحِيحِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر نہ کسی (مقدر) چیز کو آگے کرتی ہے نہ پیچھے، البتہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس سے بخیل سے (کچھ مال) نکال لیا جاتا ہے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) نذر ابن آدم کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں لا سکتی جسے میں نے اس کے لیے مقدر نہ کیا ہو، البتہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس سے بخیل سے (کچھ مال) نکال لیا جاتا ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث قدسی ہے اگرچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحۃً اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب نہیں کیا ہے، لیکن سیاق سے بالکل واضح ہے کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا عبد العزيز , عن العلاء , عن ابيه , عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تنذروا فإن النذر لا يغني من القدر شيئا , وإنما يستخرج به من البخيل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ , عَنْ الْعَلَاءِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَنْذِرُوا فَإِنَّ النَّذْرَ لَا يُغْنِي مِنَ الْقَدَرِ شَيْئًا , وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر نہ مانو، کیونکہ نذر تقدیر (کے لکھے) میں کچھ کام نہیں آتی، اس سے تو صرف بخیل سے کچھ نکلوایا جاتا ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , عن مالك , عن طلحة بن عبد الملك , عن القاسم , عن عائشة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من نذر ان يطيع الله فليطعه , ومن نذر ان يعصي الله فلا يعصه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ , عَنْ الْقَاسِمِ , عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ , وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ فَلَا يَعْصِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ کی اطاعت و فرماں برداری کی نذر مانے تو اسے چاہیئے کہ وہ اس کی اطاعت کرے، اور جو اللہ کی نافرمانی کرنے کی نذر مانے تو اس کی نافرمانی نہ کرے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی نذر کا تعلق اگر اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری سے ہے تو اسے پوری کرے اور اگر اس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے ہے تو اسے پوری نہ کرے اور اس کا کفارہ دیدے، رسول کی اطاعت و فرماں برداری اور نافرمانی کا بھی یہی حکم ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي , قال: حدثنا يحيى , قال: حدثنا مالك , قال: حدثني طلحة بن عبد الملك عن القاسم , عن عائشة , قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من نذر ان يطيع الله فليطعه , ومن نذر ان يعصي الله فلا يعصه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى , قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ , قَالَ: حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ الْقَاسِمِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ , وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ فَلَا يَعْصِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرماں برداری کی نذر مانے تو اسے چاہیئے کہ وہ اس کی اطاعت کرے، اور جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانے گا تو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو نذر مانے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرماں برداری کرے گا تو اسے چاہیئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرے، اور جو اللہ کی نافرمانی کی نذر مانے تو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى , قال: حدثنا خالد , قال: حدثنا شعبة , عن ابي جمرة , عن زهدم , قال: سمعت عمران بن حصين يذكر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" خيركم قرني , ثم الذين يلونهم , ثم الذين يلونهم , ثم الذين يلونهم" , فلا ادري اذكر مرتين بعده او ثلاثا , ثم ذكر:" قوما يخونون ولا يؤتمنون , ويشهدون ولا يستشهدون , وينذرون ولا يوفون , ويظهر فيهم السمن". قال ابو عبد الرحمن: هذا نصر بن عمران ابو جمرة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي جَمْرَةَ , عَنْ زَهْدَمٍ , قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يَذْكُرُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَيْرُكُمْ قَرْنِي , ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ , ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ , ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ" , فَلَا أَدْرِي أَذَكَرَ مَرَّتَيْنِ بَعْدَهُ أَوْ ثَلَاثًا , ثُمَّ ذَكَرَ:" قَوْمًا يَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ , وَيَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ , وَيُنْذِرُونَ وَلَا يُوفُونَ , وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ أَبُو جَمْرَةَ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے زیادہ اچھے اور بہتر لوگ وہ ہیں جو میرے زمانے کے ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد کے ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد کے ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد کے ہیں“، مجھے نہیں معلوم کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «ثم الذين يلونهم» کا ذکر دو بار کیا یا تین بار، پھر آپ نے ان لوگوں کا ذکر کیا جو خیانت کریں گے اور انہیں امین (امانت دار) نہیں سمجھا جائے گا، گواہی دیں گے حالانکہ ان سے گواہی نہیں مانگی جائے گی اور نذر مانیں گے اور اسے پورا نہیں کریں گے اور ان لوگوں میں موٹاپا ظاہر ہو گا“۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ ابوجمرہ نصر بن عمران ہیں۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ جواب دہی کا خوف ان کے دلوں سے جاتا رہے گا، عیش و آرام کے عادی ہو جائیں گے اور دین و ایمان کی فکر جاتی رہے گی جو ان کے مٹاپے کا سبب ہو گی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى , قال: حدثنا خالد , عن ابن جريج , قال: حدثني سليمان الاحول , عن طاوس , عن ابن عباس , قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل يقود رجلا في قرن , فتناوله النبي صلى الله عليه وسلم , فقطعه , قال: إنه نذر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ , عَنْ طَاوُسٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ يَقُودُ رَجُلًا فِي قَرَنٍ , فَتَنَاوَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَطَعَهُ , قَالَ: إِنَّهُ نَذْرٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو ایک آدمی کو رسی میں باندھ کر کھینچے لے جا رہا تھا، آپ نے رسی کو لیا اور اسے کاٹ ڈالا اور فرمایا: ”یہ نذر ہے“۱؎۔