(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى , قال: حدثنا خالد , عن ابن جريج , قال: حدثني سليمان الاحول , عن طاوس , عن ابن عباس , قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل يقود رجلا في قرن , فتناوله النبي صلى الله عليه وسلم , فقطعه , قال: إنه نذر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ , عَنْ طَاوُسٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ يَقُودُ رَجُلًا فِي قَرَنٍ , فَتَنَاوَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَطَعَهُ , قَالَ: إِنَّهُ نَذْرٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو ایک آدمی کو رسی میں باندھ کر کھینچے لے جا رہا تھا، آپ نے رسی کو لیا اور اسے کاٹ ڈالا اور فرمایا: ”یہ نذر ہے“۱؎۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3841
اردو حاشہ: ایسے کام کی نذر پوری کرنا ضروری ہے جو نیکی اور تقرب والا ہو۔ اس قسم کی فضول نذر جس سے سوائے مشقت اور ذلت کے کچھ حاصل نہ ہو‘ نہ نذر ماننے واے کو کوئی فائدہ ہو اور نہ کسی دوسرے کو‘ یہ لایعنی نذر ہے۔ اسے پورا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بے فائدہ ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3841