(مرفوع) اخبرني محمود بن خالد، قال: حدثنا الوليد، قال: حدثنا ابو عمرو، عن يحيى انه حدثه، قال: حدثني ابو قلابة، قال: حدثني ثابت بن الضحاك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من حلف بملة سوى الإسلام كاذبا فهو كما قال: ومن قتل نفسه بشيء عذب به في الآخرة". (مرفوع) أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ الضَّحَّاكِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ سِوَى الْإِسْلَامِ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ: وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عُذِّبَ بِهِ فِي الْآخِرَةِ".
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اسلام کے سوا کسی ملت و مذہب کی جھوٹی قسم کھائی تو وہ ویسا ہی ہے، جیسا اس نے کہا، اور جس نے خود کو کسی چیز سے مار ڈالا (خودکشی کر لی) تو اسے آخرت میں اسی چیز سے عذاب دیا جائے گا“۔
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کہا: (اگر میں نے یہ کیا ہوا تو) میں اسلام سے بری اور لاتعلق ہوں، تو اگر وہ جھوٹا ہے تو وہ ویسا ہی ہے جیسا اس نے کہا، اور اگر وہ سچا ہے تو بھی وہ اسلام کی طرف صحیح سالم نہیں لوٹے گا“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأیمان 9 (3258)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 3 (2100)، (تحفة الأشراف: 1959)، مسند احمد (5/355، 356) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ کہہ کر قسم کھانا کہ میں اسلام سے بری و بیزار ہوں اس کے گناہ گار ہونے کے لیے کافی ہے، اسے چاہیئے کہ توبہ و استغفار کرے۔
(مرفوع) اخبرنا يوسف بن عيسى، قال: حدثنا الفضل بن موسى، قال: حدثنا مسعر، عن معبد بن خالد، عن عبد الله بن يسار، عن قتيلة امراة من جهينة، ان يهوديا اتى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: إنكم تنددون , وإنكم تشركون , تقولون: ما شاء الله وشئت , وتقولون: والكعبة. فامرهم النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا ارادوا ان يحلفوا ان يقولوا: ورب الكعبة، ويقولون: ما شاء الله، ثم شئت". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ قُتَيْلَةَ امْرَأَةٍ مِنْ جُهَيْنَةَ، أَنَّ يَهُودِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: إِنَّكُمْ تُنَدِّدُونَ , وَإِنَّكُمْ تُشْرِكُونَ , تَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ , وَتَقُولُونَ: وَالْكَعْبَةِ. فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَرَادُوا أَنْ يَحْلِفُوا أَنْ يَقُولُوا: وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، وَيَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ شِئْتَ".
قبیلہ جہینہ کی ایک عورت قتیلہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: تم لوگ (غیر اللہ کو اللہ کے ساتھ) شریک ٹھہراتے اور شرک کرتے ہو، تم کہتے ہو: جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں، اور تم کہتے ہو: کعبے کی قسم! تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جب وہ قسم کھانا چاہیں تو کہیں: ”کعبے کے رب کی قسم!“ اور کہیں: ”جو اللہ چاہے پھر آپ جو چاہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18046)، مسند احمد (6/371، 372)، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة 284 (986) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ اچھی بات کی رہنمائی کوئی بھی کرے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، خصوصا جب اس کا تعلق توحید و شرک کے مسائل سے ہو تو اسے بدرجہ اولیٰ قبول کرنا چاہیئے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو قسم کھائے اور کہے: لات (بت) کی قسم، تو اسے چاہیئے کہ وہ لا الٰہ الا اللہ پڑھے، اور جو اپنے ساتھی سے کہے: آؤ تمہارے ساتھ جوا کھیلیں گے) تو اسے چاہیئے کہ صدقہ کرے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة النجم 2 (4860)، الأدب 74 (6107)، الاستئذان 52 (6301)، الأیمان 5 (6650)، صحیح مسلم/الأیمان 2 (1647)، سنن ابی داود/الأیمان4(3247)، سنن الترمذی/الأیمان 17(1545)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 2 (2096)، (تحفة الأشراف: 12276)، مسند احمد (2/309)، والمؤلف في الیوم واللیلة 285 (991و992) (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا الحسن بن محمد، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن مصعب بن سعد، عن ابيه، قال: كنا نذكر بعض الامر , وانا حديث عهد بالجاهلية , فحلفت باللات والعزى، فقال لي اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: بئس ما قلت , ائت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره , فإنا لا نراك إلا قد كفرت , فاتيته فاخبرته، فقال لي:" قل لا إله إلا الله وحده لا شريك له ثلاث مرات , وتعوذ بالله من الشيطان ثلاث مرات , واتفل عن يسارك ثلاث مرات , ولا تعد له". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا نَذْكُرُ بَعْضَ الْأَمْرِ , وَأَنَا حَدِيثُ عَهْدٍ بِالْجَاهِلِيَّةِ , فَحَلَفْتُ بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فَقَالَ لِي أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِئْسَ مَا قُلْتَ , ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ , فَإِنَّا لَا نَرَاكَ إِلَّا قَدْ كَفَرْتَ , فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ لِي:" قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , وَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , وَاتْفُلْ عَنْ يَسَارِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , وَلَا تَعُدْ لَهُ".
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک معاملے کا ذکر کر رہے تھے اور میں نیا نیا مسلمان ہوا تھا، میں نے لات و عزیٰ کی قسم کھا لی، تو مجھ سے صحابہ کرام نے کہا کہ تم نے بری بات کہی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور آپ کو اس کی خبر دو کیونکہ ہمارے خیال میں تو تم نے کفر کا ارتکاب کیا ہے، چنانچہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تین بار: «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له» کہو اور تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو اور تین بار اپنے بائیں طرف تھوک دو اور پھر دوبارہ کبھی ایسا نہ کہنا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الکفارات 2 (2097)، (تحفة الأشراف: 3938)، مسند احمد (1/183، 186) والمؤلف في عمل الیوم واللیلة 285 (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أبو إسحاق عنعن فى هذا اللفظ،وصرح بالسماع فى الرواية الآتية (الأصل: 3808 وسنده صحيح) و هي تغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 349
(مرفوع) اخبرنا عبد الحميد بن محمد، قال: حدثنا مخلد، قال: حدثنا يونس بن ابي إسحاق، عن ابيه، قال: حدثني مصعب بن سعد، عن ابيه، قال: حلفت باللات والعزى، فقال لي اصحابي: بئس ما قلت , قلت هجرا. فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم , فذكرت ذلك له، فقال:" قل لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، وانفث عن يسارك ثلاثا , وتعوذ بالله من الشيطان ثم لا تعد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَلَفْتُ بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فقال لِي أَصْحَابِي: بِئْسَ مَا قُلْتَ , قُلْتَ هُجْرًا. فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، وَانْفُثْ عَنْ يَسَارِكَ ثَلَاثًا , وَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ثُمَّ لَا تَعُدْ".
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے لات و عزیٰ کی قسم کھا لی تو میرے ساتھیوں نے مجھ سے کہا: تم نے بری بات کہی ہے، تم نے فحش بات کہی ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے اس کا تذکرہ کیا، تو آپ نے فرمایا: ”کہو: «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير»”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے“ اور تین بار بائیں طرف تھوک لو اور شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرو اور پھر کبھی ایسا نہ کرنا“۔
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا: ”آپ نے ہمیں جنازوں کے پیچھے جانے، بیمار کی عیادت کرنے، چھینکنے والے کا جواب دینے، دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، قسم پوری کرنے اور سلام کا جواب دینے کا حکم دیا“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن سليمان، عن ابي السليل، عن زهدم، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ما على الارض يمين احلف عليها فارى غيرها خيرا منها إلا اتيته". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ زَهْدَمٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا عَلَى الْأَرْضِ يَمِينٌ أَحْلِفُ عَلَيْهَا فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُهُ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زمین پر کوئی ایسی قسم نہیں جو میں کھاؤں پھر اس کے سوا کو اس سے بہتر سمجھوں مگر میں وہی کروں گا“(جو بہتر ہو گا)۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن غيلان بن جرير، عن ابي بردة، عن ابي موسى الاشعري، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من الاشعريين نستحمله، فقال: والله لا احملكم وما عندي ما احملكم، ثم لبثنا ما شاء الله، فاتي بإبل فامر لنا بثلاث ذود فلما انطلقنا، قال بعضنا لبعض: لا يبارك الله لنا , اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله فحلف ان لا يحملنا. قال ابو موسى: فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم فذكرنا ذلك له، فقال:" ما انا حملتكم بل الله حملكم , إني والله لا احلف على يمين فارى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني واتيت الذي هو خير". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ، ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ، فَأُتِيَ بِإِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِثَلَاثِ ذَوْدٍ فَلَمَّا انْطَلَقْنَا، قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: لَا يُبَارِكُ اللَّهُ لَنَا , أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا. قَالَ أَبُو مُوسَى: فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ بَلِ اللَّهُ حَمَلَكُمْ , إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اشعریوں کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، ہم آپ سے سواریاں مانگ رہے تھے ۱؎، آپ نے فرمایا: ”قسم اللہ کی! میں تمہیں سواریاں نہیں دے سکتا، میرے پاس کوئی سواری ہے بھی نہیں جو میں تمہیں دوں“، پھر ہم جب تک اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے، اتنے میں کچھ اونٹ لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے تین اونٹوں کا حکم دیا، تو جب ہم چلنے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: اللہ تعالیٰ ہمیں برکت نہیں دے گا۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواریاں طلب کرنے آئے تو آپ نے قسم کھائی کہ آپ ہمیں سواریاں نہیں دیں گے۔ ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں: تو ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”میں نے تمہیں سواریاں نہیں دی ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے دی ہیں، قسم اللہ کی! میں کسی بات کی قسم کھاتا ہوں، پھر میں اس کے علاوہ کو بہتر سمجھتا ہوں تو میں اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں اور جو بہتر ہوتا ہے کرتا ہوں“۔