(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: قال عمرو: اول شيء سمعت عطاء، يقول: سمعت ابن عباس رضي الله عنه، يقول:" احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو محرم"، ثم سمعته يقول: حدثني طاوس، عن ابن عباس، فقلت: لعله سمعه منهما.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قَالَ عَمْرٌو: أَوَّلُ شَيْءٍ سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ"، ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: حَدَّثَنِي طَاوُسٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: لَعَلَّهُ سَمِعَهُ مِنْهُمَا.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار نے بیان کیا پہلی بات میں نے جو عطاء بن ابی رباح سے سنی تھی، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب محرم تھے اس وقت آپ نے پچھنا لگوایا تھا۔ پھر میں نے انہیں یہ کہتے سنا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے طاؤس نے یہ حدیث بیان کی تھی۔ اس سے میں نے یہ سمجھا کہ شاید انہوں نے ان دونوں حضرات سے یہ حدیث سنی ہو گی (متکلم عمرو ہیں اور دونوں حضرات سے مراد عطاء اور طاؤس رحمۃ اللہ علیہما ہیں)۔
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ان سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے علقمہ بن ابی علقمہ نے، ان سے عبدالرحمٰن اعرج نے اور ان سے ابن بحینہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محرم تھے اپنے سر کے بیچ میں مقام لحی جمل میں پچھنا لگوایا تھا۔
ہم سے ابوالمغیرہ عبدالقدوس بن حجاج نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ محرم تھے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا الليث، حدثنا نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه، قال: قام رجل، فقال: يا رسول الله،" ماذا تامرنا ان نلبس من الثياب في الإحرام؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تلبسوا القميص، ولا السراويلات، ولا العمائم، ولا البرانس، إلا ان يكون احد ليست له نعلان فليلبس الخفين، وليقطع اسفل من الكعبين، ولا تلبسوا شيئا مسه زعفران، ولا الورس، ولا تنتقب المراة المحرمة، ولا تلبس القفازين"، تابعه موسى بن عقبة، وإسماعيل بن إبراهيم بن عقبة، وجويرية، وابن إسحاق في النقاب والقفازين، وقال عبيد الله: ولا ورس، وكان يقول: لا تتنقب المحرمة ولا تلبس القفازين، وقال مالك، عن نافع، عن ابن عمر: لا تتنقب المحرمة، وتابعه ليث بن ابي سليم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّيَابِ فِي الْإِحْرَامِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا الْبَرَانِسَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلَانِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ، وَلَا الْوَرْسُ، وَلَا تَنْتَقِبْ الْمَرْأَةُ الْمُحْرِمَةُ، وَلَا تَلْبَسْ الْقُفَّازَيْنِ"، تَابَعَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، وَجُوَيْرِيَةُ، وَابْنُ إِسْحَاقَ فِي النِّقَابِ وَالْقُفَّازَيْنِ، وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَلَا وَرْسٌ، وَكَانَ يَقُولُ: لَا تَتَنَقَّبْ الْمُحْرِمَةُ وَلَا تَلْبَسْ الْقُفَّازَيْنِ، وَقَالَ مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: لَا تَتَنَقَّبْ الْمُحْرِمَةُ، وَتَابَعَهُ لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ.
ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ! حالت احرام میں ہمیں کون سے کپڑے پہننے کی اجازت دیتے ہیں؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ قمیص پہنو نہ پاجامے، نہ عمامے اور نہ برنس۔ اگر کسی کے جوتے نہ ہوں تو موزوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ کر پہن لے۔ اسی طرح کوئی ایسا لباس نہ پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہو۔ احرام کی حالت میں عورتیں منہ پر نقاب نہ ڈالیں اور دستانے بھی نہ پہنیں۔ لیث کے ساتھ اس روایت کی متابعت موسیٰ بن عقبہ اور اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ اور جویریہ اور ابن اسحاق نے نقاب اور دستانوں کے ذکر کے سلسلے میں کی ہے۔ عبیداللہ رحمہ اللہ نے «ولا ورس» کا لفظ بیان کیا وہ کہتے تھے کہ احرام کی حالت میں عورت منہ پر نہ نقاب ڈالے اور نہ دستانے استعمال کرے اور امام مالک نے نافع سے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ احرام کی حالت میں عورت نقاب نہ ڈالے اور لیث بن ابی سلیم نے مالک کی طرح روایت کی ہے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: A person stood up and asked, "O Allah's: Apostle! What clothes may be worn in the state of Ihram?" The Prophet replied, "Do not wear a shirt or trousers, or any headgear (e.g. a turban), or a hooded cloak; but if somebody has no shoes he can wear leather stockings provided they are cut short off the ankles, and also, do not wear anything perfumed with Wars or saffron, and the Muhrima (a woman in the state of Ihram) should not cover her face, or wear gloves."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 64
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن الحكم، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال:" وقصت برجل محرم ناقته فقتلته، فاتي به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اغسلوه وكفنوه، ولا تغطوا راسه، ولا تقربوه طيبا فإنه يبعث يهل".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" وَقَصَتْ بِرَجُلٍ مُحْرِمٍ نَاقَتُهُ فَقَتَلَتْهُ، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اغْسِلُوهُ وَكَفِّنُوهُ، وَلَا تُغَطُّوا رَأْسَهُ، وَلَا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يُهِلُّ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے حکم نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک محرم شخص کے اونٹ نے حجۃ الوداع کے موقع پر اس کی گردن (گرا کر) توڑ دی اور اسے جان سے مار دیا، اس شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا تو آپ نے فرمایا کہ انہیں غسل اور کفن دے دو لیکن ان کا سر نہ ڈھکو اور نہ خوشبو لگاؤ کیونکہ (قیامت میں) یہ لبیک کہتے ہوئے اٹھے گا۔
Narrated Ibn `Abbas: A man was crushed to death by his she-camel and was brought to Allah's Apostle who said, "Give him a bath and shroud him, but do not cover his head, and do not bring any perfume near to him, as he will be resurrected reciting Talbiya."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 65
وقال ابن عباس رضي الله عنه: يدخل المحرم الحمام، ولم ير ابن عمر، وعائشة بالحك باسا.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَدْخُلُ الْمُحْرِمُ الْحَمَّامَ، وَلَمْ يَرَ ابْنُ عُمَرَ، وَعَائِشَةُ بِالْحَكِّ بَأْسًا.
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ محرم (غسل کے لیے) حمام میں جا سکتا ہے۔ ابن عمر اور عائشہ رضی اللہ عنہم بدن کو کھجانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن زيد بن اسلم، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين، عن ابيه، ان عبد الله بن العباس، والمسور بن مخرمة اختلفا بالابواء، فقال عبد الله بن عباس: يغسل المحرم راسه؟ وقال المسور: لا يغسل المحرم راسه، فارسلني عبد الله بن العباس إلى ابي ايوب الانصاري فوجدته يغتسل بين القرنين وهو يستر بثوب، فسلمت عليه، فقال: من هذا؟ فقلت: انا عبد الله بن حنين، ارسلني إليك عبد الله بن العباس اسالك،" كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغسل راسه وهو محرم؟ فوضع ابو ايوب يده على الثوب، فطاطاه حتى بدا لي راسه، ثم قال لإنسان يصب عليه اصبب: فصب على راسه، ثم حرك راسه بيديه فاقبل بهما وادبر، وقال: هكذا رايته صلى الله عليه وسلم يفعل.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْعَبَّاسِ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ؟ وَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يُسْتَرُ بِثَوْبٍ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ فَقُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ أَسْأَلُكَ،" كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟ فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ، فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ اصْبُبْ: فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، وَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں زید بن اسلم نے، انہیں ابراہیم بن عبداللہ بن حنین نے، انہیں ان کے والد نے کہ عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہم کا مقام ابواء میں (ایک مسئلہ پر) اختلاف ہوا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے ابوایوب رضی اللہ عنہ کے یہاں (مسئلہ پوچھنے کے لیے) بھیجا، میں جب ان کی خدمت میں پہنچا تو وہ کنوئیں کے دو لکڑیوں کے بیچ غسل کر رہے تھے، ایک کپڑے سے انہوں نے پردہ کر رکھا تھا میں نے پہنچ کر سلام کیا تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ کون ہو؟ میں نے عرض کی کہ میں عبداللہ بن حنین ہوں، آپ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں مجھے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھیجا ہے یہ دریافت کرنے کے لیے کہ احرام کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سر مبارک کس طرح دھوتے تھے۔ یہ سن کر انہوں نے کپڑے پر (جس سے پردہ تھا) ہاتھ رکھ کر اسے نیچے کیا۔ اب آپ کا سر دکھائی دے رہا تھا، جو شخص ان کے بدن پر پانی ڈال رہا تھا، اس سے انہوں نے پانی ڈالنے کے لیے کہا۔ اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا، پھر انہوں نے اپنے سر کو دونوں ہاتھ سے ہلایا اور دونوں ہاتھ آگے لے گئے اور پھر پیچھے لائے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (احرام کی حالت میں) اسی طرح کرتے دیکھا تھا۔
Narrated `Abdullah bin Hunain: `Abdullah bin Al-Abbas and Al-Miswar bin Makhrama differed at Al-Abwa'; Ibn `Abbas said that a Muhrim could wash his head; while Al-Miswar maintained that he should not do so. `Abdullah bin `Abbas sent me to Abu Aiyub Al-Ansari and I found him bathing between the two wooden posts (of the well) and was screened with a sheet of cloth. I greeted him and he asked who I was. I replied, "I am `Abdullah bin Hunain and I have been sent to you by Ibn `Abbas to ask you how Allah's Apostle used to wash his head while in the state of lhram." Abu Aiyub Al-Ansari caught hold of the sheet of cloth and lowered it till his head appeared before me, and then told somebody to pour water on his head. He poured water on his head, and he (Abu Aiyub) rubbed his head with his hands by bringing them from back to front and from front to back and said, "I saw the Prophet doing like this."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 66
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، قال: اخبرني عمرو بن دينار، سمعت جابر بن زيد، سمعت ابن عباس رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يخطب بعرفات:" من لم يجد النعلين، فليلبس الخفين، ومن لم يجد إزارا، فليلبس سراويل للمحرم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ:" مَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا، فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ لِلْمُحْرِمِ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، انہوں نے جابر بن زید سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں خطبہ دیتے سنا تھا کہ جس کے پاس احرام میں جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے اور جس کے پاس تہبند نہ ہو وہ پاجامہ پہن لے۔
Narrated Ibn `Abbas: I heard the Prophet delivering a sermon at `Arafat saying, "If a Muhrim does not find slippers, he could wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather, but he has to cut short the Khuffs below the ankles), and if he does not find an Izar (a waist sheet for wrapping the lower half of the body) he could wear trousers."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 67
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا إبراهيم بن سعد، حدثنا ابن شهاب، عن سالم، عن عبد الله رضي الله عنه، سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم،" ما يلبس المحرم من الثياب؟ فقال: لا يلبس القميص، ولا العمائم، ولا السراويلات، ولا البرنس، ولا ثوبا مسه زعفران، ولا ورس، وإن لم يجد نعلين فليلبس الخفين وليقطعهما حتى يكونا اسفل من الكعبين".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ فَقَالَ: لَا يَلْبَسْ الْقَمِيصَ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْبُرْنُسَ، وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ، وَلَا وَرْسٌ، وَإِنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ محرم کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قمیص، عمامہ، پاجامہ اور برنس (کن ٹوپ یا باران کوٹ) نہ پہنے اور نہ کوئی ایسا کپڑا پہنے جس میں زعفران یا ورس لگی ہو اور اگر جوتیاں نہ ہوں تو موزے پہن لے، البتہ اس طرح کاٹ لے کہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں۔
Narrated `Abdullah: Allah's Apostle was asked what sort of clothes a Muhrim should wear. He replied, "He should not wear a shirt, turbans, trousers, a hooded cloak, or a dress perfumed with saffron or Wars; and if slippers are not available he can wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather) but he should cut them so that they reach below the ankles.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 68