Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
11. بَابُ الْحِجَامَةِ لِلْمُحْرِمِ:
باب: محرم کا پچھنا لگوانا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1836
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ ابْنِ بُحَيْنَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" احْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ بِلَحْيِ جَمَلٍ فِي وَسَطِ رَأْسِهِ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ان سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے علقمہ بن ابی علقمہ نے، ان سے عبدالرحمٰن اعرج نے اور ان سے ابن بحینہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محرم تھے اپنے سر کے بیچ میں مقام لحی جمل میں پچھنا لگوایا تھا۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1836 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1836  
حدیث حاشیہ:
یہ مقام مکہ اور مدینہ کے بیچ میں ہے۔
اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بوقت ضرورت محرم پچھنا لگوا سکتا ہے مروجہ اعمال جراحی کو بھی بوقت ضرورت شدید اسی پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1836   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1836  
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے قبل ازیں حضرت ابن عباس ؓ کے حوالے سے بیان کیا تھا کہ محرم آدمی پھول سونگھ سکتا ہے، آئینہ دیکھ سکتا ہے، دوا کے طور پر زیتون کا تیل اور گھی استعمال کر سکتا ہے۔
(صحیح البخاري، کتاب الحج، باب: 18) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ احرام باندھنے والا بوقت ضرورت سینگی لگوا سکتا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے سر مبارک میں تکلیف تھی اس بنا پر آپ نے سینگی لگوائی تھی۔
اگر سینگی لگوانے کے لیے سر منڈوانا پڑے تو فدیہ ضروری ہے۔
طبری نے روایت بیان کی ہے کہ اگر محرم کے سر پر زخم آ جائے تو وہ زخم کے اردگرد کے بال اتروا سکتا ہے اور اس پر دوا بھی لگائی جا سکتی ہے بشرطیکہ اس میں خوشبو نہ ہو، نیز محرم کے لیے خون نکلوانا، آپریشن کرانا، رگ کٹوانا اور دانت نکلوانا جائز ہے بشرطیکہ کسی حکم امتناعی، مثلا خوشبو لگانے وغیرہ کا مرتکب نہ ہو۔
(فتح الباري: 67/4) (3)
واضح رہے کہ لحی جمل مکے اور مدینے کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے جو مدینہ طیبہ کے قریب ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1836   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2853  
´محرم کے بیچ سر میں پچھنا لگوانے کا بیان۔`
عبداللہ بن بحینہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے راستہ میں لحی جمل میں اپنے سر کے بیچ میں پچھنا لگوایا، اور آپ محرم تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2853]
اردو حاشہ:
(1) سینگی لگوانے کا مسئلہ اوپر گزر چکا ہے۔ محرم مجبوری کے موقع پر سینگی لگوا سکتا ہے لا محالہ اس موقع پر بال بھی کاٹنے پڑتے ہیں، ضرورت کے پیش نظر اس میں کوئی حرج نہیں اور نہ اس پر فدیہ ہی لازم ہے۔ تفصیل کے لیے حدیث: 2848 کا فائدہ ملاحظہ فرمائیے۔
(2) لحی جمل مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک مقام ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2853   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3481  
´حجامت (پچھنا لگوانے) کی جگہ کا بیان۔`
عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں مقام لحی جمل میں اپنے سر کے بیچ میں پچھنا لگوایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3481]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جسم کے کسی حصے میں درد ہو تو اس کا علاج سینگی سے کیا جاسکتا ہے۔

(2)
احرام کی حالت میں سر کے بال اتروانا منع ہے۔
لیکن بیماری کی صورت میں اتروا سکتا ہے۔
البتہ فدیہ دینا پڑے گا۔
جس کی مقدار ایک بکری کی قربانی، تین روزے رکھنا یا چھ مسکینوں کو آدھا آدھا صاع غلہ دینا ہے۔

(3)
رسول اللہ ﷺ کے اس موقع پر سینگی لگوانے کی وجہ درد شقیقہ تھی۔ (صحیح البخاري، طب، باب الحجم من الشقیقة والصداع، حدیث: 5700)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3481   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2886  
حضرت ابن بحینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے راستہ میں احرام کی حالت میں سر کے درمیان پچھنے لگوائے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2886]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ضرورت کی بنا پر بالاتفاق محرم سینگی لگوا سکتا ہے اگر سینگی لگوانے کی صورت میں بال کٹوانے پڑیں تو اس پر بالاتفاق فدیہ ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دم ہے اور صاحبین کے نزدیک صدقہ ہے اگربال نہ ٹوٹیں تو فدیہ نہیں ہے۔
اگربلا ضرورت پچھنے لگوائے اور بال نہ ٹوٹیں تو جمہور کے نزدیک جائز ہے۔
لیکن امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مکروہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2886