Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
11. بَابُ الْحِجَامَةِ لِلْمُحْرِمِ:
باب: محرم کا پچھنا لگوانا کیسا ہے؟
وَكَوَى ابْنُ عُمَرَ ابْنَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ وَيَتَدَاوَى مَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ طِيبٌ.
‏‏‏‏ اور محرم ہونے کے باوجود ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے لڑکے کے داغ لگایا تھا اور ایسی دوا جس میں خوشبو نہ ہو اسے محرم استعمال کر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 1835
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قَالَ عَمْرٌو: أَوَّلُ شَيْءٍ سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ"، ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: حَدَّثَنِي طَاوُسٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: لَعَلَّهُ سَمِعَهُ مِنْهُمَا.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار نے بیان کیا پہلی بات میں نے جو عطاء بن ابی رباح سے سنی تھی، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب محرم تھے اس وقت آپ نے پچھنا لگوایا تھا۔ پھر میں نے انہیں یہ کہتے سنا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے طاؤس نے یہ حدیث بیان کی تھی۔ اس سے میں نے یہ سمجھا کہ شاید انہوں نے ان دونوں حضرات سے یہ حدیث سنی ہو گی (متکلم عمرو ہیں اور دونوں حضرات سے مراد عطاء اور طاؤس رحمۃ اللہ علیہما ہیں)۔