زید بن ثابت رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ وارث کا حق ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3745 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جس کو عمر بھر کے لیے کوئی چیز دی گئی ہے وہ اگر مر جائے تو وہ دینے والے کو نہیں ملے گی بلکہ اس کے حق داران کے وارث ہوں گے جس کو وہ چیز دی گئی ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى عن سفيان عن عمرو عن طاوس عن حجر المدري عن زيد بن ثابت ان النبي صلى الله عليه وسلم قضى بالعمرى للوارث . (مرفوع) أخبرنا محمد بن المثنى عن سفيان عن عمرو عن طاوس عن حجر المدري عن زيد بن ثابت أن النبي صلى الله عليه وسلم قضى بالعمرى للوارث .
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ کا فیصلہ وارث کے حق میں کیا۔
زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی چیز (صرف) عمر بھر کے لیے دی تو وہ چیز جس کو دی ہے اس کی ہو جائے گی، اس کی زندگی میں بھی اور اس کے مر جانے کے بعد بھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) رقبیٰ نہ کرو کیونکہ جس نے رقبیٰ کیا ہے (وہ اسے نہ ملے گی) وہ موہوب لہ کے راستہ ہی میں رہے گی“۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3746 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اب وہ موہوب لہٗ کی میراث میں تقسیم ہو گی، ہبہ کرنے والے کی طرف نہیں لوٹے گی۔
وضاحت: ۱؎: اگر کوئی کسی کو کوئی چیز زندگی بھر کے لیے دیتا ہے تو دے سکتا ہے مگر دینے کے بعد واپس نہ ہو گی جس کو دیا ہے (وہ ہمیشہ کے لیے) اسی کی ہو جائے گی، اور اس کے مرنے کے بعد اس کے ورثاء کی ہو گی۔
طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ اور رقبیٰ کو کاٹ کر الگ کر دیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (طاؤس نے اسے مرسل روایت کیا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر کسی نے کسی کو کوئی چیز عمریٰ یا رقبیٰ میں دی تو اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واہب (دینے والے) سے کاٹ کر الگ کر دیا، اب وہ واپس لینے کا حقدار نہیں، جس کو دیا ہے ہمیشہ کے لیے اسی کا ہو جائے گا اس کے مر جانے کے بعد اس کے ورثاء اس کے حقدار ہوں گے۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: انبانا عبيد الله، عن إسرائيل، عن عبد الكريم، عن عطاء، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العمرى والرقبى"، قلت: وما الرقبى، قال: يقول الرجل للرجل هي لك حياتك فإن فعلتم فهو جائزة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعُمْرَى وَالرُّقْبَى"، قُلْتُ: وَمَا الرُّقْبَى، قَالَ: يَقُولُ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ هِيَ لَكَ حَيَاتَكَ فَإِنْ فَعَلْتُمْ فَهُوَ جَائِزَةٌ.
عطاء سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ اور رقبیٰ سے روکا ہے، (راوی حدیث عبدالکریم کہتے ہیں کہ) میں نے (عطاء سے) پوچھا: رقبیٰ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: آدمی آدمی سے کہے کہ یہ چیز زندگی بھر کے لیے تمہاری ہے، اگر تم نے اس طرح کہہ کر دیا تو یہ چیز نافذ ہو گی یعنی ہمیشہ کے لیے اس کی ہو جائے گی جسے تم نے دی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف: 19053) (صحیح) (یہ حدیث مرسل ہے، لیکن شواہد کی بنا پر صحیح ہے)»