سنن نسائي
كتاب العمرى
کتاب: عمریٰ کے احکام و مسائل
1. بَابُ : الْعُمْرى لِلْوَارِثِ
باب: عمریٰ (یعنی تاحیات عطیہ) وارث کا حق ہے۔
حدیث نمبر: 3757
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ، عَنْ طَاوُسٍ" بَتَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعُمْرَى وَالرُّقْبَى".
طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ اور رقبیٰ کو کاٹ کر الگ کر دیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (طاؤس نے اسے مرسل روایت کیا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر کسی نے کسی کو کوئی چیز عمریٰ یا رقبیٰ میں دی تو اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واہب (دینے والے) سے کاٹ کر الگ کر دیا، اب وہ واپس لینے کا حقدار نہیں، جس کو دیا ہے ہمیشہ کے لیے اسی کا ہو جائے گا اس کے مر جانے کے بعد اس کے ورثاء اس کے حقدار ہوں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح