سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: رقبیٰ (یعنی زندگی سے مشروط ہبہ) کے احکام و مسائل
The Book of ar-Ruqba
1. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ فِي خَبَرِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِيهِ
1. باب: اس باب میں زید بن ثابت رضی الله عنہ کی حدیث میں علی بن أبی نجیح پر اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Different Reports From Ibn Abi Najih Concerning The Narration Of Zaid Bin Thabit
حدیث نمبر: 3736
Save to word مکررات اعراب
اخبرنا هلال بن العلاء، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا عبيد الله وهو ابن عمرو، عن سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن طاوس، عن زيد بن ثابت، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الرقبى جائزة".
أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الرُّقْبَى جَائِزَةٌ".
زید بن ثابت رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رقبیٰ لاگو ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3720) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایام جاہلیت کا رقبیٰ یہ تھا کہ آدمی اپنا گھر یا زمین کسی کو یہ کہہ کر دیتا تھا کہ اگر میں پہلے مر گیا تو یہ تمہارا ہو جائے گا اور اگر تم مر گئے تو میں اسے واپس لے لوں گا، اس طرح ہر ایک کو دوسرے کی موت کا انتظار رہتا تھا، لیکن شریعت اسلامیہ نے اس دو طرفہ شرط کو باطل کر کے اس طرح کے ہبہ وغیرہ کو صرف اس شخص کے لیے خاص کر دیا جس کو کسی نے ہبہ کیا تھا، وہ ہبہ کرنے والے سے پہلے مرے یا بعد میں، ہر حال میں ہبہ موہوب لہ (جس کے لیے ہبہ کیا گیا ہے) ہی کا ہو گا، اور موہوب لہ کی موت کے بعد اس کے وارثین میں منتقل ہو جائے گا، رقبیٰ اور عمریٰ جاہلی رواج کے مطابق تقریباً ہم معنی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3737
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن علي بن ميمون، قال: حدثنا محمد وهو ابن يوسف، قال: حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن طاوس، عن رجل، عن زيد بن ثابت، ان النبي صلى الله عليه وسلم جعل" الرقبى للذي ارقبها".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ" الرُّقْبَى لِلَّذِي أُرْقِبَهَا".
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رقبیٰ کو اسی کا حق قرار دیا ہے جسے رقبیٰ کیا گیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3701)، مسند احمد (5/186، 189) (صحیح) (اس سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن اوپر اور نیچے طرق سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: گویا کہ یہ ایک عطیہ ہے اور عطیہ دے کر واپس لینا صحیح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3738
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا عبد الجبار بن العلاء، قال: حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن طاوس لعله، عن ابن عباس، قال:" لا رقبى فمن ارقب شيئا فهو سبيل الميراث".
(موقوف) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ طَاوُسٍ لَعَلَّهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَا رُقْبَى فَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا فَهُوَ سَبِيلُ الْمِيرَاثِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رقبیٰ (مصلحتاً جائز) نہیں ہے (لیکن اگر کسی نے کر دیا ہے) تو جسے رقبیٰ کیا گیا ہے اس کے ورثاء کو میراث میں ملے گا، دینے والے کو واپس نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5728)، مسند احمد (1/250) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
2. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَبِي الزُّبَيْرِ
2. باب: اس حدیث میں ابوالزبیر (راوی) پر رواۃ اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differences Reported From Abu Az-Zubair
حدیث نمبر: 3739
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن وهب، قال: حدثنا محمد بن سلمة، قال: حدثني ابو عبد الرحيم، قال: حدثني زيد، عن ابي الزبير، عن طاوس، عن ابن عباس، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا ترقبوا اموالكم فمن ارقب شيئا فهو لمن ارقبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُرْقِبُوا أَمْوَالَكُمْ فَمَنْ أَرْقَبَ شَيْئًا فَهُوَ لِمَنْ أُرْقِبَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے مال کا رقبیٰ نہ کرو، اور جس نے کسی چیز کا رقبیٰ کیا تو وہ چیز اسی کی ہو گی جس کو وہ بطور رقبیٰ دی گئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5756)، مسند احمد (1/250) و یأتي عند المؤلف بأرقام: 3712، 3713، 3714، 3715، 3716) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3740
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حرب، قال: حدثنا ابو معاوية، عن حجاج، عن ابي الزبير، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" العمرى جائزة لمن اعمرها والرقبى جائزة لمن ارقبها والعائد في هبته كالعائد في قيئه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِمَنْ أُعْمِرَهَا وَالرُّقْبَى جَائِزَةٌ لِمَنْ أُرْقِبَهَا وَالْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ ۱؎ لاگو ہو گا، اور وہ اسی کا حق ہو گا جسے وہ عمریٰ کیا گیا ہے، اور رقبیٰ لاگو ہو گا، اور یہ اسی کا ہو گا جسے وہ رقبیٰ کیا گیا ہو اور اپنا ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: زمانۂ جاہلیت کا عمریٰ یہ تھا کہ گھر یا زمین کسی کو صرف زندگی بھر کے لیے دی جاتی تھی، لیکن اسلام میں اب وہ اس کی موت کے بعد اس کے وارثین کے اندر منتقل ہو جائے گی، ہبہ کرنے والے کو واپس نہ ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3741
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزبير، عن طاوس، عن ابن عباس، قال:" العمرى والرقبى سواء".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" الْعُمْرَى وَالرُّقْبَى سَوَاءٌ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ دونوں برابر ہیں (ان میں کچھ فرق نہیں)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح مرفوعا)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مرفوعا

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3742
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يعلى، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزبير، عن طاوس، عن ابن عباس، قال:" لا تحل الرقبى، ولا العمرى فمن اعمر شيئا فهو له ومن ارقب شيئا فهو له".
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَا تَحِلُّ الرُّقْبَى، وَلَا الْعُمْرَى فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ وَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رقبیٰ اور عمریٰ جائز نہیں ہیں ۱؎ لیکن اگر کسی نے کوئی چیز عمریٰ کسی کو دی تو وہ اسی کی ہو جائے گی جسے عمریٰ میں دی گئی ہے، اور جس نے کسی کو کوئی چیز رقبیٰ کی تو وہ چیز اس کی ہو جائے گی جسے اس نے رقبیٰ کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ایسا کرنا مصلحتا کسی کے لیے مناسب نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3743
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا محمد بن بشر، قال: حدثنا حجاج، عن ابي الزبير، عن طاوس، عن ابن عباس، قال:" لا تصلح العمرى، ولا الرقبى فمن اعمر شيئا او ارقبه فإنه لمن اعمره وارقبه حياته وموته ارسله حنظلة".
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَا تَصْلُحُ الْعُمْرَى، وَلَا الرُّقْبَى فَمَنْ أَعْمَرَ شَيْئًا أَوْ أَرْقَبَهُ فَإِنَّهُ لِمَنْ أُعْمِرَهُ وَأُرْقِبَهُ حَيَاتَهُ وَمَوْتَهُ أَرْسَلَهُ حَنْظَلَةُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ کرنا جائز نہیں، لیکن جس کسی نے کسی کو کوئی چیز عمریٰ یا رقبیٰ میں دی تو جس کو دی ہے وہ چیز اسی کی ہو جائے گی، اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی (یعنی مرنے کے بعد اس کے ورثہ کو ملے گی)۔ حنظلہ نے اس حدیث کو مرسلاً بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3744
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم قال: انبانا حبان، قال: حدثنا عبد الله، عن حنظلة انه سمع طاوسا، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحل الرقبى فمن ارقب رقبى فهو سبيل الميراث".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حَنْظَلَةَ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحِلُّ الرُّقْبَى فَمَنْ أُرْقِبَ رُقْبَى فَهُوَ سَبِيلُ الْمِيرَاثِ".
طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رقبیٰ کرنا جائز نہیں، لیکن جس کسی کو رقبیٰ میں کوئی چیز دی گئی تو (وہ چیز اسی کی ہو گی اور) اس میں میراث نافذ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، لیکن مرفوع روایات سے تقویت پاکر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3745
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عبدة بن عبد الرحيم، عن وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن طاوس، عن زيد بن ثابت، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" العمرى ميراث".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعُمْرَى مِيرَاثٌ".
زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ میراث ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3721)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3748، 3750 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی گھر یا زمین جس کو بطور عمریٰ دی گئی ہے اس کے مرنے پر اس کے وارثین میں بطور وراثت منتقل ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

1    2    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.