سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
حدیث نمبر: 3458
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن يحيى بن ابي كثير، عن عمر بن معتب، عن الحسن مولى بني نوفل، قال: سئل ابن عباس عن" عبد طلق امراته تطليقتين، ثم عتقا، ايتزوجها؟ قال: نعم"، قال: عمن؟ قال: افتى بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم"، قال عبد الرزاق، قال ابن المبارك لمعمر: الحسن هذا من هو لقد حمل صخرة عظيمة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُعَتِّبٍ، عَنْ الْحَسَنِ مَوْلَى بَنِي نَوْفَلٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ" عَبْدٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَتَيْنِ، ثُمَّ عُتِقَا، أَيَتَزَوَّجُهَا؟ قَالَ: نَعَمْ"، قَالَ: عَمَّنْ؟ قَالَ: أَفْتَى بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ لِمَعْمَرٍ: الْحَسَنُ هَذَا مَنْ هُوَ لَقَدْ حَمَلَ صَخْرَةً عَظِيمَةً.
بنی نوفل کے غلام حسن کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک غلام کے متعلق جس نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دیں پھر وہ دونوں آزاد کر دیے گئے، پوچھا گیا: کیا وہ اس سے شادی کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، (کر سکتا ہے) کسی نے کہا کس سے سن کر یہ بات کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلہ میں یہی فتویٰ دیا ہے۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ ابن مبارک نے معمر سے کہا: یہ حسن کون ہیں؟ انہوں نے تو اپنے سر پر ایک بڑی چٹان لاد لی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

وضاحت:
۱؎: غلام دو طلاق دیدے تو عورت بائنہ ہو جاتی ہے، بائنہ ہو جانے کے بعد عورت جب تک کسی اور سے شادی نہ کر لے اور طلاق یا موت کسی بھی وجہ سے اس کی علیحدگی نہ ہو جائے تو وہ عورت پہلے شوہر سے دوبارہ شادی نہیں کر سکتی ہے۔ لیکن یہاں دونوں کو آزاد ہو جانے کے بعد بغیر حلالہ کے شادی کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اب یہ روایت - اللہ نہ کرے - غلط ہوئی تو اس طرح کی سبھی شادیوں کا وبال اس راوی حسن کے ذمہ آئے گا اور وہ گویا ایک بڑی چٹان کے نیچے دب کر رہ جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (3457) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 347
20. بَابُ: مَتَى يَقَعُ طَلاَقُ الصَّبِيِّ
20. باب: بچہ کی طلاق کس عمر میں واقع ہو گی۔
Chapter: When Does The Divorce Of A Boy Count?
حدیث نمبر: 3459
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا اسد بن موسى، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن ابي جعفر الخطمي، عن عمارة بن خزيمة، عن كثير بن السائب، قال: حدثني ابنا قريظة، انهم" عرضوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم قريظة، فمن كان محتلما او نبتت عانته قتل، ومن لم يكن محتلما او لم تنبت عانته ترك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنَا قُرَيْظَةَ، أَنَّهُمْ" عُرِضُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ، فَمَنْ كَانَ مُحْتَلِمًا أَوْ نَبَتَتْ عَانَتُهُ قُتِلَ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مُحْتَلِمًا أَوْ لَمْ تَنْبُتْ عَانَتُهُ تُرِكَ".
قریظہ رضی الله عنہ کے دونوں بیٹے روایت کرتے ہیں کہ وہ سب (یعنی بنو قریظہ کے نوجوان) قریظہ کے (فیصلے کے) دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیے گئے، تو جسے احتلام ہونے لگا تھا، یا جس کی ناف کے نیچے کے بال اگ آئے تھے اسے (جوان قرار دے کر) قتل کر دیا گیا۔ اور جسے ابھی احتلام ہونا شروع نہیں ہوا تھا یا جس کی ناف کے نیچے کے بال نہیں آئے تھے اسے چھوڑ دیا اور قتل نہیں کیا گیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15661)، مسند احمد (4/34، 5/372) (صحیح) (آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جب تک لڑکا بالغ نہ ہو جائے اور اچھا برا سمجھنے نہ لگے اسے طلاق دینے کا اختیار نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3460
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن منصور قال حدثنا سفيان عن عبد الملك بن عمير عن عطية القرظي قال: كنت يوم حكم سعد في بني قريظة غلاما فشكوا في فلم يجدوني انبت فاستبقيت فها انا ذا بين اظهركم ‏.‏
(موقوف) أخبرنا محمد بن منصور قال حدثنا سفيان عن عبد الملك بن عمير عن عطية القرظي قال: كنت يوم حكم سعد في بني قريظة غلاما فشكوا في فلم يجدوني أنبت فاستبقيت فها أنا ذا بين أظهركم ‏.‏
عطیہ قرظی کہتے ہیں کہ جب سعد رضی اللہ عنہ نے بنو قریظہ کے مردوں کے قتل کا فیصلہ دیا تو اس وقت میں بچہ تھا، لوگوں کو میرے متعلق شبہ ہوا (کہ میں فی الواقع بچہ ہوں یا جوان؟ جب انہوں نے تحقیق کی) تو مجھے زیر ناف کے بالوں والا نہیں پایا اور میں بچ رہا۔ چنانچہ میں آج تمہارے درمیان موجود ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 17 (4404)، سنن الترمذی/السیر 29 (1584)، سنن ابن ماجہ/الحدود 4 (2541)، مسند احمد (4/310، 383، و5/311، 312، سنن الدارمی/السیر 26 (2507)، ویأتي عند المؤلف في القطع 17 برقم: 4984، 4405 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3461
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: اخبرني نافع , عن ابن عمر ," ان رسول الله صلى الله عليه وسلم عرضه يوم احد وهو ابن اربع عشرة سنة، فلم يجزه، وعرضه يوم الخندق وهو ابن خمس عشرة سنة، فاجازه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَلَمْ يُجِزْهُ، وَعَرَضَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَأَجَازَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے آپ کو جنگ احد کے موقع پر (جنگ میں شریک ہونے کے لیے) ۱۴ سال کی عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا تو آپ نے انہیں (جنگ میں شرکت کی) اجازت نہ دی۔ اور غزوہ خندق کے موقع پر جب کہ وہ پندرہ سال کے ہو چکے تھے اپنے آپ کو پیش کیا تو آپ نے اجازت دے دی (اور مجاہدین میں شامل کر لیا)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشہادات 18 (2664)، المغازي 29 (4097)، سنن ابی داود/الخراج 16 (2957)، الحدود 17 (4406)، (تحفة الأشراف: 8153)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإمارة 23 (1868)، سنن الترمذی/الأحکام 24 (1316)، الجہاد 31 (1711)، سنن ابن ماجہ/الحدود 4 (5243)، مسند احمد (2/17) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ پندرہ سال کا لڑکا جوان ہو جاتا ہے اور جب تک جوان نہیں ہو جاتا جس طرح جنگ میں شریک نہیں ہو سکتا اسی طرح طلاق بھی نہیں دے سکتا، ابن عمر رضی الله عنہما نے جو یہ کہا کہ جنگ احد کے موقع پر چودہ سال کی عمر میں اور غزوہ خندق کے موقع پر پندرہ سال کی عمر میں پیش ہوا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ چودہ سال کی عمر میں داخل ہو چکے تھے اور پندرہ سال کا مطلب ہے اس سے تجاوز کر چکے تھے، اس توجیہ سے غزوہ خندق کے وقوع سے متعلق جو اختلاف ہے اور اس اختلاف سے ابن عمر رضی الله عنہما کی عمر سے متعلق جو اشکال پیدا ہوتا ہے وہ رفع ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
21. بَابُ: مَنْ لاَ يَقَعُ طَلاَقُهُ مِنَ الأَزْوَاجِ
21. باب: کن شوہروں کی طلاق واقع نہیں ہوتی۔
Chapter: The Husband Whose Divorce Is Not Valid
حدیث نمبر: 3462
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن حماد، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" رفع القلم عن ثلاث: عن النائم حتى يستيقظ، وعن الصغير حتى يكبر، وعن المجنون حتى يعقل او يفيق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّغِيرِ حَتَّى يَكْبُرَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ أَوْ يُفِيقَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین طرح کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے ۱؎ ایک تو سونے والے سے یہاں تک کہ وہ جاگے ۲؎، دوسرے نابالغ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، تیسرے دیوانے سے یہاں تک کہ وہ عقل و ہوش میں آ جائے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 16 (4398)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 15 (2041)، (تحفة الأشراف: 15935)، مسند احمد (6/100، 101، 144)، سنن الدارمی/الحدود 1 (2343) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ ان حالات میں ان پر گناہ کا حکم نہیں لگتا۔ ۲؎: یعنی سونے کی حالت میں جو کچھ کہہ دے اس کا اعتبار نہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4398) ابن ماجه (2041) إبراهيم النخعي مدلس وعنعن،ولم أجد تصريح سماعه. وانظر سنن أبى داود (4399.4400 بتحقيقي). انوار الصحيفه، صفحه نمبر 347
22. بَابُ: مَنْ طَلَّقَ فِي نَفْسِهِ
22. باب: اپنے جی میں طلاق دینے والے کی طلاق کے حکم کا بیان۔
Chapter: The One Who Utters A Divorce To Himself (Without Uttering The Words Loudly)
حدیث نمبر: 3463
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن، وعبد الرحمن بن محمد بن سلام , قالا: حدثنا حجاج بن محمد، عن ابن جريج، عن عطاء، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال عبد الرحمن: عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الله تعالى تجاوز عن امتي كل شيء حدثت به انفسها، ما لم تكلم به او تعمل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي كُلَّ شَيْءٍ حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَكَلَّمْ بِهِ أَوْ تَعْمَلْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، (عبدالرحمٰن کی روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت سے معاف کر دیا ہے جو وہ دل میں سوچتے ہیں جب تک کہ اسے زبان سے نہ کہیں اور اس پہ عمل نہ کریں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 14192) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3464
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا ابن إدريس، عن مسعر، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل تجاوز لامتي، ما وسوست به وحدثت به انفسها، ما لم تعمل او تتكلم به".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي، مَا وَسْوَسَتْ بِهِ وَحَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَكَلَّمْ بِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نے ہماری امت کے وسوسوں اور جی میں گزرنے والے خیالات سے درگزر فرما دیا ہے جب تک کہ اسے زبان سے نہ کہیں یا اس پہ عمل نہ کریں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العتق 6 (2528)، الطلاق 11 (5269)، الأیمان والنذور 15 (6664)، صحیح مسلم/الإیمان 58 (127)، سنن ابی داود/الطلاق 15 (2209)، سنن الترمذی/الطلاق 8 (1183)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 16 (2043)، (تحفة الأشراف: 12896)، مسند احمد 2/ 255، 393، 398، 474، 481، 491) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3465
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني موسى بن عبد الرحمن، قال: حدثنا حسين الجعفي، عن زائدة، عن شيبان، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله تعالى تجاوز لامتي عما حدثت به انفسها، ما لم تكلم او تعمل به".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَكَلَّمْ أَوْ تَعْمَلْ بِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے لوگوں کے دل میں جو بات کھٹکتی اور گزرتی ہے اللہ تعالیٰ نے اس سے درگزر فرما دیا ہے جب تک کہ اسے زبان سے نہ کہیں یا اس پہ عمل نہ کریں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3464 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
23. بَابُ: الطَّلاَقِ بِالإِشَارَةِ الْمَفْهُومَةِ
23. باب: سمجھ میں آنے والے اشارہ سے طلاق کے حکم کا بیان۔
Chapter: Divorce With A Clear Gesture
حدیث نمبر: 3466
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو بكر بن نافع، قال: حدثنا بهز، قال: حدثنا حماد بن سلمة، قال: حدثنا ثابت، عن انس، قال:" كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم جار فارسي طيب المرقة، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم وعنده عائشة، فاوما إليه بيده ان تعال، واوما رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عائشة اي وهذه، فاوما إليه الآخر هكذا بيده ان لا، مرتين او ثلاثا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَارٌ فَارِسِيٌّ طَيِّبُ الْمَرَقَةِ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَعِنْدَهُ عَائِشَةُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ بِيَدِهِ أَنْ تَعَالَ، وَأَوْمَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَائِشَةَ أَيْ وَهَذِهِ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ الْآخَرُ هَكَذَا بِيَدِهِ أَنْ لَا، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فارسی پڑوسی تھا جو اچھا شوربہ بناتا تھا۔ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عائشہ رضی اللہ عنہا بھی موجود تھیں، اس نے آپ کو اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے بلایا، آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ کر کے پوچھا: کیا انہیں بھی لے کر آؤں، اس نے ہاتھ سے اشارہ سے منع کیا دو یا تین بار کہ نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 19 (2037)، (تحفة الأشراف: 335)، مسند احمد (3/123، 272) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ کوئی اشارۃً طلاق دے اور معلوم ہو جائے کہ طلاق دے رہا ہے تو طلاق پڑ جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح م نحوه وزاد قال رسول الله لا ثم عاد يدعوه فقال رسول الله وهذه قال نعم في الثالثة فقاما يتدافعان حتى أتيا منزله

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
24. بَابُ: الْكَلاَمِ إِذَا قَصَدَ بِهِ فِيمَا يَحْتَمِلُ مَعْنَاهُ
24. باب: اگر کسی بات کے کئی معنی نکلتے ہوں تو کہنے والا جو معنی مراد لے گا وہی معنی صحیح مانا جائے گا۔
Chapter: Speaking When One Means What The Words Appear To Mean
حدیث نمبر: 3467
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن مسلمة، قال: حدثنا مالك، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع , عن ابن القاسم، قال: اخبرني مالك، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن إبراهيم، عن علقمة بن وقاص، عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، وفي حديث الحارث انه سمع عمر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الاعمال بالنية، وإنما لامرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى الله ورسوله فهجرته إلى الله ورسوله، ومن كانت هجرته لدنيا يصيبها او امراة يتزوجها فهجرته إلى ما هاجر إليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَفِي حَدِيثِ الْحَارِثِ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ".
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔ آدمی جیسی نیت کرے گا ویسا ہی پھل پائے گا، جو اللہ و رسول کے لیے ہجرت کرے گا تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے سمجھی جائے گی (اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کرنے کا ثواب ملے گا) اور جو کوئی دنیا حاصل کرنے کے لیے ہجرت کرے گا تو اسے دنیا ملے گی، یا عورت حاصل کرنے کے لیے ہجرت کرے گا تو اسے عورت ملے گی۔ ہجرت جس قصد و ارادے سے ہو گی اس کا حاصل اس کے اعتبار سے ہو گا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 75 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.