سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
حدیث نمبر: 3548
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، ان عبيد الله بن عبد الله حدثه، ان اباه كتب إلى عمر بن عبد الله بن ارقم الزهري يامره: ان يدخل على سبيعة بنت الحارث الاسلمية، فيسالها حديثها، وعما قال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم حين استفتته، فكتب عمر بن عبد الله إلى عبد الله بن عتبة يخبره , ان سبيعة اخبرته انها كانت تحت سعد بن خولة وهو من بني عامر بن لؤي، وكان ممن شهد بدرا، فتوفي عنها زوجها في حجة الوداع وهي حامل، فلم تنشب ان وضعت حملها بعد وفاته، فلما تعلت من نفاسها تجملت للخطاب، فدخل عليها ابو السنابل بن بعكك رجل من بني عبد الدار، فقال لها: ما لي اراك متجملة لعلك تريدين النكاح، إنك والله ما انت بناكح حتى تمر عليك اربعة اشهر وعشرا، قالت سبيعة: فلما قال لي ذلك: جمعت علي ثيابي حين امسيت، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالته عن ذلك، فافتاني:" باني قد حللت حين وضعت حملي، وامرني بالتزويج إن بدا لي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ الزُّهْرِيِّ يَأْمُرُهُ: أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ، فَيَسْأَلَهَا حَدِيثَهَا، وَعَمَّا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ، فَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ , أَنَّ سُبَيْعَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ، فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، فَقَالَ لَهَا: مَا لِي أَرَاكِ مُتَجَمِّلَةً لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ النِّكَاحَ، إِنَّكِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَتْ سُبَيْعَةُ: فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِكَ: جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَفْتَانِي:" بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي، وَأَمَرَنِي بِالتَّزْوِيجِ إِنْ بَدَا لِي".
عبیداللہ بن عبداللہ کا بیان ہے کہ ان کے باپ عبداللہ (عبداللہ بن عتبہ) نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو خط لکھ کر حکم دیا کہ تم سبیعہ اسلمی بنت حارث رضی اللہ عنہما کے پاس جاؤ اور ان کا قصہ معلوم کرو اور یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کیا فرمایا تھا جس وقت انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا، عمر بن عبداللہ نے (سبیعہ اسلمی سے ملاقات کر کے) عبیداللہ بن عتبہ کو باخبر کرتے ہوئے لکھا: سبیعہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا ہے کہ وہ سعد بن خولہ کی بیوی تھیں اور وہ (سعد) بنو عامر بن لوئی کے قبیلے سے تھے اور بدری بھی تھے، ان کا انتقال حجۃ الوداع میں ہوا اور اس وقت وہ حاملہ تھیں اور ان کی وفات کے بعد ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا، پھر جب وہ نفاس سے فارغ ہو گئیں تو انہوں نے شادی کے پیغامات آنے کے خیال سے بناؤ سنگھار کیا (اور زیب و زینت کے ساتھ رہنے لگیں)، ان کے پاس قبیلہ بنو عبدالدار کے ابوسنابل بن بعکک رضی اللہ عنہ آئے، انہوں نے کہا: کیا بات ہے میں تمہیں بنی سنوری دیکھتا ہوں، لگتا ہے تم شادی کرنا چاہ رہی ہو؟ قسم اللہ کی! تم اس وقت تک نکاح نہیں کر سکتیں جب تک تم چار مہینے دس دن عدت کے پوری نہ کر لو۔ سبیعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب انہوں نے مجھے ایسی بات کہی تو شام کے وقت میں نے اپنے کپڑے لپیٹے و سمیٹے (اور اوڑھ پہن کر اور سلیقے سے ہو کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی اور آپ سے اس بارے میں مسئلہ پوچھا تو آپ نے مجھے فتویٰ دیا کہ جس وقت میں نے بچہ جنا ہے اسی وقت سے میں حلال ہو چکی ہوں اور مجھے حکم دیا کہ میں شادی کر لوں اگر میرا جی چاہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 10 (3991) تعلیقًا، الطلاق 39 (5319)، صحیح مسلم/الطلاق 8 (1484)، سنن ابی داود/الطلاق 47 (2306)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 7 (2027)، (تحفة الأشراف: 15890)، مسند احمد (6/432)، ویأتي برقم: 3549، 3550 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3549
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن وهب، قال: حدثنا محمد بن سلمة، قال: حدثني ابو عبد الرحيم، قال: حدثني زيد بن ابي انيسة، عن يزيد بن ابي حبيب، عن محمد بن مسلم الزهري، قال: كتب إليه يذكر، ان عبيد الله بن عبد الله حدثه، ان زفر بن اوس بن الحدثان النصري حدثه، ان ابا السنابل بن بعكك بن السباق، قال لسبيعة الاسلمية: لا تحلين حتى يمر عليك اربعة اشهر وعشرا اقصى الاجلين، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالته عن ذلك، فزعمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افتاها انتنكح إذا وضعت حملها"، وكانت حبلى في تسعة اشهر حين توفي زوجها، وكانت تحت سعد بن خولة، فتوفي في حجة الوداع مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنكحت فتى من قومها حين وضعت ما في بطنها.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ يَذْكُرُ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ زُفَرَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا السَّنَابِلِ بْنَ بَعْكَكِ بْنِ السَّبَّاقِ، قَالَ لِسُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةِ: لَا تَحِلِّينَ حَتَّى يَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا أَقْصَى الْأَجَلَيْنِ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَتْهُ عَنْ ذَلِكَ، فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْتَاهَا أَنْتَنْكِحَ إِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا"، وَكَانَتْ حُبْلَى فِي تِسْعَةِ أَشْهُرٍ حِينَ تُوُفِّيَ زَوْجُهَا، وَكَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ، فَتُوُفِّيَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَكَحَتْ فَتًى مِنْ قَوْمِهَا حِينَ وَضَعَتْ مَا فِي بَطْنِهَا.
زفر بن اوس بن حدثان نصری بیان کرتے ہیں کہ ابوسنابل بن بعکک بن سباق رضی اللہ عنہ نے سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم (نکاح کے لیے) حلال نہ ہو گی جب تک کہ دونوں عدتوں میں سے لمبی مدت والی عدت کے چار ماہ دس دن تم پر گزر نہ جائیں، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے اس کے بارے میں پوچھا، پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فتویٰ دیا کہ جب وہ بچہ جن چکی ہے تو نکاح کر لے، وہ سعد بن خولہ کی بیوی تھیں جب ان کے شوہر سعد کا انتقال ہوا تو ان کے حمل کا نوواں مہینہ چل رہا تھا، وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور وہیں ان کا انتقال ہوا تھا، چنانچہ بچہ جننے کے بعد انہوں نے اپنی قوم کے ایک نوجوان سے شادی کر لی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3550
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا كثير بن عبيد، قال: حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، ان عبد الله بن عتبة كتب إلى عمر بن عبد الله بن الارقم الزهري: ان ادخل على سبيعة بنت الحارث الاسلمية، فاسالها عما افتاها به رسول الله صلى الله عليه وسلم في حملها، قال: فدخل عليها عمر بن عبد الله، فسالها، فاخبرته: انها كانت تحت سعد بن خولة، وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ممن شهد بدرا، فتوفي عنها في حجة الوداع، فولدت قبل ان تمضي لها اربعة اشهر وعشرا من وفاة زوجها، فلما تعلت من نفاسها، دخل عليها ابو السنابل رجل من بني عبد الدار، فرآها متجملة، فقال: لعلك تريدين النكاح قبل ان تمر عليك اربعة اشهر وعشرا، قالت: فلما سمعت ذلك من ابي السنابل، جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحدثته حديثي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد حللت حين وضعت حملك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ: أَنِ ادْخُلْ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ، فَاسْأَلْهَا عَمَّا أَفْتَاهَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَمْلِهَا، قَالَ: فَدَخَلَ عَلَيْهَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَسَأَلَهَا، فَأَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَوَلَدَتْ قَبْلَ أَنْ تَمْضِيَ لَهَا أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا، دَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، فَرَآهَا مُتَجَمِّلَةً، فَقَالَ: لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ النِّكَاحَ قَبْلَ أَنْ تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَتْ: فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنْ أَبِي السَّنَابِلِ، جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ حَلَلْتِ حِينَ وَضَعْتِ حَمْلَكِ".
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عتبہ نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو لکھا کہ تم سبیعہ بنت الحارث اسلمی رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حمل کے سلسلے میں انہیں کیا فتویٰ دیا تھا؟ عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں (اس خط کے بعد) عمر بن عبداللہ نے سبیعہ رضی اللہ عنہا کے پاس جا کر ان سے پوچھا تو انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان صحابہ میں سے تھے جو غزوہ بدر میں شریک تھے، وہ حجۃ الوداع میں وفات پا گئے اور شوہر کی وفات سے لے کر چار مہینہ دس دن پورا ہونے سے پہلے ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہو گیا، پھر جب وہ نفاس سے فارغ ہو گئیں تو بنو عبدالدار کے ایک شخص ابوالسنابل رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور انہیں زیب و زینت میں دیکھا تو کہا (عدت کے) چار ماہ دس دن پورا ہونے سے پہلے ہی غالباً تم شادی کرنے کا ارادہ کر رہی ہو؟ وہ (سبیعہ) کہتی ہیں: جب میں نے ابوالسنابل سے یہ بات سنی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، میں نے آپ کو اپنی (اور ان کی) بات چیت بتائی۔ آپ نے فرمایا: تم تو اسی وقت سے حلال ہو گئی ہو جب تم نے بچہ جنا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3548 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اب تم جب چاہو اور جس کے ساتھ چاہو شادی کر سکتی ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3551
Save to word اعراب
(مقطوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا ابن عون، عن محمد، قال: كنت جالسا في ناس بالكوفة في مجلس للانصار عظيم، فيهم عبد الرحمن بن ابي ليلى، فذكروا شان سبيعة فذكرت، عن عبد الله بن عتبة بن مسعود، في معنى قول ابن عون: حتى تضع، قال: ابن ابي ليلى: لكن عمه لا يقول ذلك، فرفعت صوتي، وقلت: إني لجريء ان اكذب على عبد الله بن عتبة وهو في ناحية الكوفة، قال: فلقيت مالكا، قلت: كيف كان ابن مسعود يقول في شان سبيعة؟ قال: قال:" اتجعلون عليها التغليظ، ولا تجعلون لها الرخصة؟ لانزلت: سورة النساء القصرى بعد الطولى".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا فِي نَاسٍ بِالْكُوفَةِ فِي مَجْلِسٍ لِلْأَنْصَارِ عَظِيمٍ، فِيهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى، فَذَكَرُوا شَأْنَ سُبَيْعَة فَذَكَرْتُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، فِي مَعْنَى قَوْلِ ابْنِ عَوْنٍ: حَتَّى تَضَعَ، قَالَ: ابْنُ أَبِي لَيْلَى: لَكِنَّ عَمَّهُ لَا يَقُولُ ذَلِكَ، فَرَفَعْتُ صَوْتِي، وَقُلْتُ: إِنِّي لَجَرِيءٌ أَنْ أَكْذِبَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ، قَالَ: فَلَقِيتُ مَالِكًا، قُلْتُ: كَيْفَ كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَقُولُ فِي شَأْنِ سُبَيْعَةَ؟ قَالَ: قَالَ:" أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ، وَلَا تَجْعَلُونَ لَهَا الرُّخْصَةَ؟ لَأُنْزِلَتْ: سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ الطُّولَى".
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں انصار کی ایک بڑی مجلس میں لوگوں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا، اس مجلس میں عبدالرحمٰن بن ابی لیلی بھی موجود تھے، ان لوگوں نے سبیعہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ چھیڑا تو میں نے عبداللہ بن عتبہ بن مسعود کی روایت کا ذکر کیا جو (روایت) ابن عون کے قول «حتیٰ تضع» کے معنی اور حق میں تھی (یعنی حمل والی عورت کی عدت وضع حمل ہے)، (اس بات پر) ابن ابی لیلیٰ نے کہا: لیکن ان کے (یعنی عبداللہ بن عتبہ کے) چچا (ابن مسعود رضی اللہ عنہ) اس کے قائل نہ تھے (کہ حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے بلکہ وہ زیادہ مدت والی عدت کے قائل تھے) تب میں نے اپنی آواز بلند کی اور (زور سے) کہا: کیا میں جرات کر سکتا ہوں کہ عبداللہ بن عتبہ پر جھوٹا الزام لگاؤں (یہ نہیں ہو سکتا) وہ (عبداللہ بن عتبہ) کوفہ کے علاقے میں موجود ہیں (جس کو ذرا بھی شک و شبہ ہو وہ ان سے پوچھ سکتا ہے) پھر میں مالک (بن عامر ابن عود) سے ملا اور ان سے پوچھا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سبیعہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں کیا کہتے تھے؟ مالک نے کہا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم لوگ اس پر سختی اور تنگی ڈالتے ہو (اس سے زیادہ مدت والی عدت پر عمل کرانا چاہتے ہو) اور اسے رخصت سے فائدہ نہیں اٹھانے دینا چاہتے۔ جب کہ چھوٹی سورۃ النساء (یعنی سورۃ الطلاق، جس میں حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل بتائی گئی ہے) بڑی سورۃ (بقرہ) کے بعد اتری ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیرسورة البقرة 41 (4532)، تفسیرسورة الطلاق1 (4910) تعلیقًا، (تحفة الأشراف: 9544) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ عدت چار ماہ دس دن کی عدت سے مستثنیٰ اور الگ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3552
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرني محمد بن مسكين بن نميلة يمامي، قال: انبانا سعيد بن ابي مريم، قال: انبانا محمد بن جعفر. ح واخبرني ميمون بن العباس، قال: حدثنا سعيد بن الحكم بن ابي مريم، قال: اخبرني محمد بن جعفر، قال: حدثني ابن شبرمة الكوفي، عن إبراهيم النخعي، عن علقمة بن قيس، ان ابن مسعود، قال:" من شاء لاعنته، ما انزلت: واولات الاحمال اجلهن ان يضعن حملهن سورة الطلاق آية 4، إلا بعد آية المتوفى عنها زوجها، إذا وضعت المتوفى عنها زوجها فقد حلت"، واللفظ لميمون.
(موقوف) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينِ بْنِ نُمَيْلَةَ يَمَامِيٌّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ. ح وأَخْبَرَنِي مَيْمُونُ بْنُ الْعَبَّاسِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شَبْرَمَةَ الْكُوفِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ، قَالَ:" مَنْ شَاءَ لَاعَنْتُهُ، مَا أُنْزِلَتْ: وَأُولاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ سورة الطلاق آية 4، إِلَّا بَعْدَ آيَةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا، إِذَا وَضَعَتِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا فَقَدْ حَلَّتْ"، وَاللَّفْظُ لِمَيْمُونٍ.
علقمہ بن قیس سے روایت ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا: جو کوئی مجھ سے مباہلہ کرنا چاہے میں اس سے اس بات پر مباہلہ کرنے کے لیے تیار ہوں (کہ حمل والیوں کی عدت وضع حمل ہے) کیونکہ وضع حمل کی مدت سے متعلق آیت «متوفی عنہا زوجہا» والی آیت کے بعد نازل ہوئی ہے، اس لیے جس کا شوہر مر گیا ہو جب وہ بچہ جن دے گی حلال ہو جائے گی۔ اس روایت کے الفاظ میمون کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9442)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطلاق 47 (2307)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 7 (2030) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، إبراهيم النخعي عنعن. وانظر سنن أبى داود (2307 بتحقيقي). والحديث السابق (الأصل: 3551) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 347
حدیث نمبر: 3553
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا ابو داود سليمان بن سيف، قال: حدثنا الحسن وهو ابن اعين , قال: حدثنا زهير. ح واخبرني محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا زهير بن معاوية، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن الاسود، ومسروق , وعبيدة , عن عبد الله،" ان سورة النساء القصرى نزلت بعد البقرة".
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ وَهُوَ ابْنُ أَعْيَنَ , قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ. ح وأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنِ الْأَسْوَدِ، وَمَسْرُوقٌ , وَعَبِيدَةُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنّ سُورَةَ النِّسَاءِ الْقُصْرَى نَزَلَتْ بَعْدَ الْبَقَرَةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نسائی (یعنی طلاق) کی چھوٹی سورۃ البقرہ کی (بڑی) سورۃ کے بعد نازل ہوئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9184) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
57. بَابُ: عِدَّةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا
57. باب: دخول سے پہلے مر جانے والے شوہر کی بیوی کی عدت کا بیان۔
Chapter: The 'Iddah Of A Woman Whose Husband Dies Before Consummating The Marriage
حدیث نمبر: 3554
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا زيد بن الحباب:، قال: حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن ابن مسعود، انه سئل عن رجل تزوج امراة، ولم يفرض لها صداقا، ولم يدخل بها حتى مات، قال ابن مسعود:" لها مثل صداق نسائها لا وكس ولا شطط، وعليها العدة، ولها الميراث، فقام معقل بن سنان الاشجعي، فقال: قضى فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بروع بنت واشق امراة منا مثل ما قضيت"، ففرح ابن مسعود رضي الله عنه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَاب:، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا حَتَّى مَاتَ، قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ:" لَهَا مِثْلُ صَدَاقِ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ، فَقَالَ: قَضَى فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ امْرَأَةٍ مِنَّا مِثْلَ مَا قَضَيْتَ"، فَفَرِحَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے آدمی کے متعلق پوچھا گیا جس نے کسی عورت سے شادی کی اور اس کی مہر متعین نہ کی اور دخول سے پہلے مر گیا تو انہوں نے کہا: اسے اس کے خاندان کی عورتوں کے مہر کے مثل مہر دلائی جائے گی نہ کم نہ زیادہ، اسے عدت گزارنی ہو گی اور اس عورت کو شوہر کے مال سے میراث ملے گی، یہ سن کر معقل بن سنان اشجعی رضی اللہ عنہ اٹھے اور کہا: ہمارے خاندان کی ایک عورت بروع بنت واشق رضی اللہ عنہا کے معاملے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فیصلہ دیا تھا جیسا آپ نے دیا ہے، یہ سن کر ابن مسعود رضی اللہ عنہ خوش ہوئے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3356 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
58. بَابُ: الإِحْدَادِ
58. باب: سوگ منانے کا بیان۔
Chapter: Mourning
حدیث نمبر: 3555
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل لامراة تحد على ميت اكثر من ثلاث إلا على زوجها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تَحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے سوائے اپنے شوہر کے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق 9 (1491)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 35 (2085)، (تحفة الأشراف: 16441)، مسند احمد (6/37، 148، 249) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عورت شوہر کے مرنے پر چار مہینے دس دن سوگ منائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3556
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا حبان، قال: حدثنا سليمان بن كثير، قال: حدثنا الزهري، عن عروة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد فوق ثلاثة ايام إلا على زوج".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تَحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو شوہر کے سوا کسی پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16461)، مسند احمد (6/249، 281)، سنن الدارمی/الطلاق 12 (2329) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
59. بَابُ: سُقُوطِ الإِحْدَادِ عَنِ الْكِتَابِيَّةِ الْمُتَوَفَّى، عَنْهَا زَوْجُهَا
59. باب: شوہر کی وفات پر کتابیہ سے سوگ کے ساقط ہو جانے کا بیان۔
Chapter: Mourning Is Waived For A Kitabi Widow
حدیث نمبر: 3557
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا الليث، قال: حدثني ايوب بن موسى، عن حميد بن نافع، عن زينب بنت ابي سلمة، ان ام حبيبة، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على هذا المنبر:" لا يحل لامراة تؤمن بالله ورسوله ان تحد على ميت فوق ثلاث ليال، إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْ تَحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی منبر سے فرماتے ہوئے سنا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتی ہو کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے سوائے شوہر کے، اس (کے مرنے) پر چار ماہ دس دن سوگ منائے گی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3530 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.