عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”محرم نہ اپنا نکاح کرے، نہ کسی کا کرائے، اور نہ ہی کہیں نکاح کا پیغام دے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا عبثر، عن الاعمش، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال: علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم التشهد في الصلاة، والتشهد في الحاجة، قال:" التشهد في الحاجة ان الحمد لله نستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور انفسنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل الله فلا هادي له، واشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ويقرا ثلاث آيات". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ، وَالتَّشَهُّدَ فِي الْحَاجَةِ، قَالَ:" التَّشَهُّدُ فِي الْحَاجَةِ أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَيَقْرَأُ ثَلَاثَ آيَاتٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حاجت و ضرورت میں تشہد پڑھنے کی تعلیم دی ہے۔ اور «تشہد فی الحاجۃ» یہ ہے کہ ہم (پہلے) پڑھیں: «أن الحمد لله نستعينه ونستغفره ونعوذ باللہ من شرور أنفسنا من يهده اللہ فلا مضل له ومن يضلل اللہ فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»(اور پھر) تین آیات پڑھے (اور ایجاب و قبول کرائے)۱؎۔
وضاحت: ۱؎: وہ تینوں آیات یہ ہیں: «يا أيها الناس اتقوا ربكم الذي خلقكم من نفس واحدة وخلق منها زوجها وبث منهما رجالا كثيرا ونساء واتقوا الله الذي تسائلون به والأرحام إن الله كان عليكم رقيبا»”لوگو! اپنے اس رب سے ڈرو کہ جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کر کے ان دونوں سے مرد اور عورت کثرت سے پھیلا دیے، لوگو! اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو، بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے“۔ (النساء: ۱) «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون»”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مسلمان ہی رہ کر مرو“۔ (آل عمران: ۱۰۲) «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وقولوا قولا سديدا يصلح لكم أعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم ومن يطع الله ورسوله فقد فاز فوزا عظيما»”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور نپی تلی بات کہو اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گااس نے بڑی مراد پالی“۔ (الاحزاب: ۷۰، ۷۱)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (2118) تقدم (1405) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 346
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا محمد بن عيسى، قال: حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة، عن داود، عن عمرو بن سعيد، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان رجلا كلم النبي صلى الله عليه وسلم في شيء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الحمد لله نحمده ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل الله فلا هادي له، واشهد ان لا إله إلا الله، وحده لا شريك له واشهد ان محمدا عبده ورسوله اما بعد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا كَلَّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَمَّا بَعْدُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے متعلق کچھ بات چیت کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ خطبہ) ارشاد فرمایا: «إن الحمد لله نحمده ونستعينه من يهده اللہ فلا مضل له ومن يضلل اللہ فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله أما بعد»۱؎“(اور بات آگے بڑھائی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعہ 13 (868) مطولا، سنن ابن ماجہ/النکاح 19 (1893)، (تحفة الأشراف: 5586)، مسند احمد (1/302، 350) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اسی کے ہم ثناء خواں اور اسی کی مدد کے طلبگار ہیں، جسے اللہ تعالیٰ ہدایت بخشے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں، اور جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تنہا حقیقی معبود ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گوائی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن عبد العزيز، عن تميم بن طرفة، عن عدي بن حاتم، قال: تشهد رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال احدهما: من يطع الله ورسوله فقد رشد، ومن يعصهما فقد غوى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بئس الخطيب انت". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: تَشَهَّدَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشِدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِئْسَ الْخَطِيبُ أَنْتَ".
عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (خطبہ) تشہد پڑھا، ان میں سے ایک نے کہا: «من يطع اللہ ورسوله فقد رشد ومن يعصهما فقد غوى» تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بہت برے خطیب ہو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ تم نے «من يعصهما» کہہ کر اللہ و رسول کو ایک ہی درجہ میں کر دیا۔ بہتر تھا کہ جس طرح «من يطع الله و رسوله» کہا ایسے ہی «من يعص الله و رسوله» کہتے۔ جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی وہ ہدایت یاب ہوا اور جس نے اللہ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا۔ بعض احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود «ومن یعصہما» کہا ہے تو اس سلسلہ میں صحیح اور درست بات یہ ہے کہ ایسا کرنا آپ کے علاوہ کے لیے منع ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اللہ و رسول کو ایک ہی ضمیر میں جمع کرنا اس سے دونوں کو برابری کا درجہ دینے کا وہم نہیں ہو سکتا اس لیے کہ آپ جس منصب و مقام پر فائز ہیں وہاں اس طرح کے وہم کی گنجائش ہی نہیں۔ جب کہ دوسرے اس وہم سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، عن سفيان، قال: سمعت ابا حازم، يقول: سمعت سهل بن سعد، يقول: إني لفي القوم عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقامت امراة فقالت: يا رسول الله إنها قد وهبت نفسها لك فرا فيها رايك فسكت فلم يجبها النبي صلى الله عليه وسلم بشيء، ثم قامت، فقالت: يا رسول الله إنها قد وهبت نفسها لك فرا فيها رايك، فقام رجل فقال: زوجنيها يا رسول الله، قال:" هل معك شيء؟" قال: لا، قال:" اذهب فاطلب ولو خاتما من حديد" فذهب فطلب، ثم جاء، فقال: لم اجد شيئا ولا خاتما من حديد، قال:" هل معك من القرآن شيء" قال: نعم، معي سورة كذا، وسورة كذا، قال:" قد انكحتكها على ما معك من القرآن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، يَقُولُ: إِنِّي لَفِي الْقَوْمِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَتِ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا قَدْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لَكَ فَرَأْ فِيهَا رَأْيَكَ فَسَكَتَ فَلَمْ يُجِبْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ، ثُمَّ قَامَتْ، فَقَالتَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا قَدْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لَكَ فَرَأْ فِيهَا رَأْيَكَ، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: زَوِّجْنِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" هَلْ مَعَكَ شَيْءٌ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" اذْهَبْ فَاطْلُبْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ" فَذَهَبَ فَطَلَبَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: لَمْ أَجِدْ شَيْئًا وَلَا خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، قَالَ:" هَلْ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْءٌ" قَالَ: نَعَمْ، مَعِي سُورَةُ كَذَا، وَسُورَةُ كَذَا، قَالَ:" قَدْ أَنْكَحْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں لوگوں کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت نے کھڑے ہو کر کہا: اللہ کے رسول! اس (بندی) نے اپنے آپ کو آپ کے حوالے کر دیا، آپ جیسا چاہیں کریں۔ آپ خاموش رہے اور اسے کوئی جواب نہیں دیا۔ وہ عورت پھر کھڑی ہوئی اور کہا: اللہ کے رسول! اس نے اپنے آپ کو آپ کی سپردگی میں دے دیا ہے۔ تو اس کے بارے میں آپ کی جو رائے ہو ویسا کریں۔ (اتنے میں) ایک شخص کھڑا ہو اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! میری اس (عورت) سے شادی کرا دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟ اس نے کہا نہیں“، آپ نے فرمایا: ”جا کچھ ڈھونڈ کر لا اگر لوہے کی انگوٹھی ہی ملے تو وہی لے آؤ“، وہ گیا، اس نے تلاش کیا پھر آ کر کہا: مجھے تو کچھ نہیں ملا، لوہے کی انگوٹھی بھی نہ ملی۔ آپ نے فرمایا: ”تمہیں کچھ قرآن یاد ہے؟“ اس نے کہا: جی ہاں! مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اس قرآن کے عوض جو تمہیں یاد ہے تمہارا نکاح اس عورت سے کر دیا“(تم اسے بھی انہیں یاد کرا دو)۔
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نکاح کی) شرطوں میں سب سے پہلے پوری کی جانے والی شرط وہ ہے جس کے ذریعہ تم عورتوں کی شرمگاہیں اپنے لیے حلال کرتے ہو (یعنی مہر کی ادائیگی)۔
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نکاح کی) شرطوں میں سے پہلے پوری کی جانے والی شرط وہ ہے جس کے ذریعہ تم عورتوں کی شرمگاہیں اپنے لیے حلال کرتے ہو“(یعنی مہر کی ادائیگی)۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: جاءت امراة رفاعة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن رفاعة طلقني فابت طلاقي، وإني تزوجت بعده عبد الرحمن بن الزبير وما معه إلا مثل هدبة الثوب، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:" لعلك تريدين ان ترجعي إلى رفاعة لا حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَنِي فَأَبَتَّ طَلَاقِي، وَإِنِّي تَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ وَمَا مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ رفاعہ نے مجھے طلاق بتہ (یعنی بالکل قطع تعلق کر دینے والی آخری طلاق) دے دی ہے، اور میں نے ان کے بعد عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی جن کے پاس بس کپڑے کی جھالر جیسا ہے، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا: ”شاید تم رفاعہ کے پاس دوبارہ واپس جانا چاہتی ہو (تو سن لو) یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک وہ تمہارا شہد اور تم اس کا شہد نہ چکھ لو“۔
وضاحت: ۱؎: مقصد یہ ہے کہ جب عورت اور مرد ہمبستری کر لیں اور پھر شوہر اس عورت کو طلاق دیدے تو یہ مطلقہ عورت اپنے پہلے شوہر کے پاس جس نے اس کو تین طلاق دے کر اپنے سے جدا کر دیا تھا، نئے نکاح سے واپس ہو سکتی ہے، یہاں پر ہمبستری کی لذت کو ایک دوسرے کے شہد چکھنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عمران بن بكار، قال: حدثنا ابو اليمان، قال: انبانا شعيب، قال: اخبرني الزهري، قال: اخبرني عروة، ان زينب بنت ابي سلمة , وامها ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته , ان ام حبيبة بنت ابي سفيان اخبرتها , انها قالت: يا رسول الله انكح اختي بنت ابي سفيان، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اوتحبين ذلك" , فقلت: نعم، لست لك بمخلية واحب من يشاركني في خير اختي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن اختك لا تحل لي" فقلت: والله يا رسول الله إنا لنتحدث انك تريد ان تنكح درة بنت ابي سلمة، فقال:" بنت ام سلمة" فقلت: نعم، فقال:" والله لولا انها ربيبتي في حجري ما حلت لي، إنها لابنة اخي من الرضاعة ارضعتني وابا سلمة ثويبة، فلا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ , وَأُمُّهَا أُمُّ سَلَمَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ , أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَتْهَا , أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ" , فَقُلْتُ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ يُشَارِكُنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أُخْتَكِ لَا تَحِلُّ لِي" فَقُلْتُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ:" بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ" فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ لَوْلَا أَنَّهَا رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ".
ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ میری بہن بنت ابی سفیان سے شادی کر لیجئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اسے پسند کر لو گی؟“ میں نے کہا: جی ہاں! میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں اور مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ بھلائی اور اچھائی میں میری جو ساجھی دار بنے وہ میری بہن ہو۔ آپ نے فرمایا: ”تمہاری بہن (تمہاری موجودگی میں) میرے لیے حلال نہیں ہے“، میں نے کہا: اللہ کے رسول، قسم اللہ کی! ہم آپس میں بات چیت کر رہے تھے کہ آپ ابوسلمہ کی بیٹی درہ سے نکاح کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم ام سلمہ کی بیٹی کی بات کر رہی ہو؟“ میں نے کہا: جی ہاں! آپ نے فرمایا: ”قسم اللہ کی اگر وہ میری ربیبہ نہ ہوتی اور میری گود میں نہ پلی ہوتی تو بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی، اس لیے کہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے (اور رضاعت سے ہر وہ چیز حرام ہو جاتی ہے جو قرابت داری (رحم) سے حرام ہوتی ہے) مجھے اور ابوسلمہ دونوں کو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے۔ تو تم (آئندہ) اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو (رشتہ کے لیے) مجھ پر پیش نہ کرنا“۔
(مرفوع) اخبرنا وهب بن بيان، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، ان عروة بن الزبير حدثه، عن زينب بنت ابي سلمة، ان ام حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: يا رسول الله انكح بنت ابي، تعني اختها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وتحبين ذلك؟" قالت: نعم، لست لك بمخلية واحب من شركتني في خير اختي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن ذلك لا يحل" , قالت ام حبيبة: يا رسول الله والله لقد تحدثنا انك تنكح درة بنت ابي سلمة، فقال:" بنت ام سلمة" , قالت ام حبيبة: نعم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فوالله لو انها لم تكن ربيبتي في حجري ما حلت، إنها لابنة اخي من الرضاعة ارضعتني وابا سلمة ثويبة، فلا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْكِحْ بِنْتَ أَبِي، تَعْنِي أُخْتَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَتُحِبِّينَ ذَلِكِ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَتْنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ ذَلِكَ لَا يَحِلُّ" , قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ تَحَدَّثْنَا أَنَّكَ تَنْكِحُ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ:" بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ" , قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ، إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ".
زینب بنت ابی سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! آپ میرے باپ کی بیٹی یعنی میری بہن سے نکاح کر لیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم (واقعی) اسے پسند کرتی ہو؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں! میں آپ کی تنہا بیوی تو ہوں نہیں مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ خیر میں جو عورت میری شریک بنے وہ میری بہن ہو، (اس بات چیت کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حلال نہیں ہے“، ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول، قسم اللہ کی! ہم نے تو سنا ہے کہ آپ ابوسلمہ کی بیٹی درہ سے نکاح کرنے والے ہیں؟ آپ نے (استفہامیہ انداز میں) کہا: ”ام سلمہ کی بیٹی؟“ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جی ہاں (ام سلمہ کی بیٹی)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اللہ کی اگر وہ میری آغوش کی پروردہ (ربیبہ) نہ بھی ہوتی، تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی، وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور ابوسلمہ کو تو ثویبہ (نامی عورت) نے دودھ پلایا ہے۔ تو (سنو! آئندہ) اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو نکاح کے لیے میرے اوپر پیش نہ کرنا“۔