ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں سے ان کی شادی کے بارے میں مشورہ کیا کرو“، کہا گیا: کنواری لڑکی تو شرم کرتی ہے، اور چپ رہتی ہے (بول نہیں پاتی)؟ آپ نے فرمایا: ”اس کی خاموشی ہی اس کی اجازت ہے“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ کی شادی نہ کی جائے جب تک کہ اس سے مشورہ نہ لے لیا جائے اور کنواری لڑکی کی شادی نہ کی جائے جب تک کہ اس کی اجازت نہ لے لی جائے“، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کی اجازت کیسے جانی جائے؟ آپ نے فرمایا: ”اس کا خاموش رہنا“(ہی اس کی اجازت ہے)۔
خنساء بنت خذام رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کر دیا اور یہ بیوہ تھیں، یہ شادی انہیں پسند نہ آئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، تو آپ نے ان کا نکاح رد کر دیا۔
(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب، قال: حدثنا علي بن غراب، قال: حدثنا كهمس بن الحسن، عن عبد الله بن بريدة، عن عائشة،" ان فتاة دخلت عليها، فقالت: إن ابي زوجني ابن اخيه ليرفع بي خسيسته وانا كارهة، قالت: اجلسي حتى ياتي النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، فارسل إلى ابيها، فدعاه، فجعل الامر إليها، فقالت: يا رسول الله قد اجزت ما صنع ابي ولكن اردت ان اعلم اللنساء من الامر شيء؟". (مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ غُرَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ فَتَاةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: إِنَّ أَبِي زَوَّجَنِي ابْنَ أَخِيهِ لِيَرْفَعَ بِي خَسِيسَتَهُ وَأَنَا كَارِهَةٌ، قَالَتْ: اجْلِسِي حَتَّى يَأْتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَتْهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِيهَا، فَدَعَاهُ، فَجَعَلَ الْأَمْرَ إِلَيْهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ أَجَزْتُ مَا صَنَعَ أَبِي وَلَكِنْ أَرَدْتُ أَنْ أَعْلَمَ أَلِلنِّسَاءِ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ؟".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک نوجوان لڑکی ان کے پاس آئی، اور اس نے کہا: میرے باپ نے میری شادی اپنے بھتیجے سے اس کی خست اور کمینگی پر پردہ ڈالنے کے لیے کر دی ہے، حالانکہ میں اس شادی سے خوش نہیں ہوں، انہوں نے اس سے کہا: بیٹھ جاؤ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آ لینے دو (پھر اپنا قضیہ آپ کے سامنے پیش کرو)، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لے آئے تو اس نے آپ کو اپنے معاملے سے آگاہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے باپ کو بلا بھیجا (اور جب وہ آ گیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ اس (لڑکی) کے اختیار میں دے دیا اس (لڑکی) نے کہا: اللہ کے رسول! میرے والد نے جو کچھ کر دیا ہے، میں نے اسے قبول کر لیا (ان کے کئے ہوئے نکاح کو رد نہیں کرتی) لیکن میں نے (اس معاملہ کو آپ کے سامنے پیش کر کے) یہ جاننا چاہا ہے کہ کیا عورتوں کو بھی کچھ حق و اختیار حاصل ہے (سو میں نے جان لیا)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ السنائي (تحفة الأشراف: 16186)، وأخرجہ سنن ابن ماجہ/النکاح 12 (1874) من حدیث عائشة (ضعیف شاذ)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، عبد الله بن بريدة لم يسمع من عائشة رضي الله عنها (انظر سنن الترمذي: 3513 بتحقيقي) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 345
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا محمد بن عمرو، قال: حدثنا ابو سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تستامر اليتيمة في نفسها، فإن سكتت، فهو إذنها، وإن ابت فلا جواز عليها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا، فَإِنْ سَكَتَتْ، فَهُوَ إِذْنُهَا، وَإِنْ أَبَتْ فَلَا جَوَازَ عَلَيْهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «یتیمہ» کنواری لڑکی کی شادی کے بارے میں اس سے پوچھا جائے گا اگر وہ چپ رہے تو یہی (اس کا چپ رہنا ہی) اس کی جانب سے اجازت ہے، اور اگر وہ انکار کر دے تو اس پر کوئی زور (زور و دباؤ) نہیں ہے“۱؎۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے اس وقت شادی کی جب کہ آپ احرام باندھے ہوئے تھے ۱؎، اور یعلیٰ (راوی) کی حدیث میں «سرف» کا بھی ذکر ہے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: حالت احرام میں نکاح حرام ہے، محرم نہ تو اپنا نکاح کر سکتا ہے، نہ ہی کسی دوسرے کا نکاح کرا سکتا ہے، اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق جو یہ خبر دی جا رہی ہے کہ آپ نے میمونہ رضی الله عنہا سے حالت احرام میں شادی کی ہے درحقیقت اس سلسلہ میں راوی ابن عباس رضی الله عنہما کو وہم ہو گیا ہے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا میمونہ رضی الله عنہا سے بحالت حلال نکاح کرنے کی روایت متعدد طرق سے مختلف راویوں سے مروی ہے، جب کہ حالت احرام والی روایت تنہا ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے، اور کسی تنہا آدمی کا وہم میں مبتلا ہو جانا پوری ایک جماعت کے بالمقابل زیادہ آسان ہے۔ (واللہ اعلم)۲؎: «سرف» ایک جگہ کا نام ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ رضی الله عنہا سے شادی کی تھی۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی، اور آپ اس وقت احرام میں تھے، میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنا معاملہ عباس رضی اللہ عنہما کے سپرد کر رکھا تھا تو انہوں نے ان کی شادی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کر دی۔
عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”محرم نہ خود اپنا نکاح کرے نہ کسی اور کا کرائے، اور نہ (ہی) نکاح کا پیغام دے“۔