ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کسی عورت سے اس کی پھوپھی کی موجودگی میں، اور پھوپھی سے اس کی بھتیجی کی موجودگی میں شادی کی جائے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني عاصم , قال: قرات على الشعبي كتابا فيه، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها" , قال: سمعت هذا من جابر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ , قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى الشَّعْبِيِّ كِتَابًا فِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا" , قَالَ: سَمِعْتُ هَذَا مِنْ جَابِرٍ.
شعبہ کہتے ہیں کہ مجھے عاصم نے بتایا کہ میں نے شعبی کے سامنے ایک کتاب پڑھی جس میں جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت سے اس کی پھوپھی کی موجودگی میں، اور اسی طرح اس کی خالہ کی موجودگی میں شادی نہیں کی جا سکتی“ تو شعبی نے کہا: میں نے یہ حدیث جابر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے۔
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کسی عورت سے اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے نکاح میں ہوتے ہوئے شادی کی جائے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو رشتے (ماں کے پیٹ سے) پیدا ہونے سے حرام ہوتے ہیں وہی رشتے (عورت کا) دودھ پینے سے بھی حرام ہوتے ہیں“۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عراك، عن عروة، عن عائشة انها اخبرته , ان عمها من الرضاعة يسمى افلح استاذن عليها فحجبته، فاخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا تحتجبي منه، فإنه يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ , أَنَّ عَمَّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ يُسَمَّى أَفْلَحَ اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا فَحَجَبَتْهُ، فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا تَحْتَجِبِي مِنْهُ، فَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ان کے رضاعی چچا افلح نے ان کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے ان سے پردہ کیا، اس کی اطلاع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عائشہ سے) فرمایا: ”ان سے پردہ مت کرو، کیونکہ نسب سے جو رشتے حرام ہوتے ہیں، وہی رشتے رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں“۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي معاوية، عن الاعمش، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي رضي الله عنه، قال: قلت: يا رسول الله ما لك تنوق في قريش وتدعنا، قال:" وعندك احد؟" قلت: نعم، بنت حمزة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها لا تحل لي، إنها ابنة اخي من الرضاعة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَتَدَعُنَا، قَالَ:" وَعِنْدَكَ أَحَدٌ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، بِنْتُ حَمْزَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ".
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے آپ کی مہربانیاں و دلچسپیاں قریش میں بڑھ رہی ہیں اور (ہم جو آپ کے خاص الخاص ہیں) آپ ہمیں چھوڑ رہے (اور نظر انداز فرما رہے) ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کوئی (شادی کے لائق) ہے؟“ میں نے کہا: ہاں! حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تو میرے لیے حلال نہیں ہے، کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے“۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی (سے شادی) کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے“۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: اس روایت کو قتادہ نے جابر بن زید سے سنا ہے۔