سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
37. بَابُ: اجْتِمَاعِ الْقَاتِلِ وَالْمَقْتُولِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فِي الْجَنَّةِ
37. باب: قاتل اور شہید دونوں کے جنت میں ہونے کا بیان۔
Chapter: Meeting In Paradise Of The one Who Killed And The One Who Was Killed In The Cause Of Allah
حدیث نمبر: 3167
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله عز وجل يعجب من رجلين يقتل احدهما صاحبه، وقال مرة اخرى، ليضحك من رجلين، يقتل احدهما صاحبه ثم يدخلان الجنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَعْجَبُ مِنْ رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى، لَيَضْحَكُ مِنْ رَجُلَيْنِ، يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ ثُمَّ يَدْخُلَانِ الْجَنَّةَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ دو آدمیوں پر تعجب کرتا ہے کہ ایک ان میں کا ساتھی کو قتل کرتا ہے، اور دوسری بار آپ نے یوں فرمایا: اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنستا ہے جن میں کا ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے، پھر بھی دونوں جنت میں داخل ہوئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 35 (1890)، (تحفة الأشراف: 13685) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
38. بَابُ: تَفْسِيرِ ذَلِكَ
38. باب: قاتل اور شہید دونوں کے جنت میں جانے کی تفسیر۔
Chapter: Explanation of That
حدیث نمبر: 3168
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يضحك الله إلى رجلين يقتل احدهما الآخر، كلاهما يدخل الجنة يقاتل هذا في سبيل الله، فيقتل، ثم يتوب الله على القاتل، فيقاتل فيستشهد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَى رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، كِلَاهُمَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَيُقْتَلُ، ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى الْقَاتِلِ، فَيُقَاتِلُ فَيُسْتَشْهَدُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنستا ہے۔ (دونوں لڑتے ہیں) ایک دوسرے کو قتل کر دیتا ہے۔ لیکن دونوں جنت میں جاتے ہیں، ایک اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے، تو وہ قتل ہو جاتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ مارنے والے کو توبہ کی توفیق دیتا ہے اور اس کی توبہ کو قبول کر لیتا ہے۔ پھر وہ اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے اور شہادت پا جاتا ہے۔ (اس طرح دونوں جنت کے مستحق ہو جاتے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 28 (2826)، (تحفة الأشراف: 13834) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
39. بَابُ: فَضْلِ الرِّبَاطِ
39. باب: سرحد پر پہرے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Ar-Ribat (Guarding The Frontier)
حدیث نمبر: 3169
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) قال: الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، اخبرني عبد الرحمن بن شريح، عن عبد الكريم بن الحارث، عن ابي عبيدة بن عقبة، عن شرحبيل بن السمط، عن سلمان الخير، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من رابط يوما وليلة في سبيل الله، كان له كاجر صيام شهر وقيامه، ومن مات مرابطا اجري له مثل ذلك من الاجر، واجري عليه الرزق، وامن من الفتان".
(مرفوع) قَالَ: الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ، عَنْ سَلْمَانَ الْخَيْرِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ رَابَطَ يَوْمًا وَلَيْلَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كَانَ لَهُ كَأَجْرِ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ، وَمَنْ مَاتَ مُرَابِطًا أُجْرِيَ لَهُ مِثْلُ ذَلِكَ مِنَ الْأَجْرِ، وَأُجْرِيَ عَلَيْهِ الرِّزْقُ، وَأَمِنَ مِنَ الْفَتَّانِ".
سلمان الخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کے راستے میں ایک دن ایک رات پہرہ دیا اسے ایک مہینے کے روزے و نماز کا ثواب ملے گا، اور جو پہرہ دینے کی حالت میں مر گیا اسے اسی طرح کا اجر برابر ملتا رہے گا، اور اس کا رزق بھی جاری کر دیا جائے گا، اور وہ فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 50 (1913)، (تحفة الأشراف: 4491)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/فضائل الجہاد 26 (1665)، مسند احمد (5/440، 441) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ منکر نکیر اور قبر و حشر کے فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا، اور پہرہ داری کی وجہ سے اس کے لیے ثواب ہمیشہ جاری رہے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3170
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا الليث، قال: حدثني ايوب بن موسى، عن مكحول، عن شرحبيل بن السمط , عن سلمان، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من رابط في سبيل الله يوما وليلة، كانت له كصيام شهر وقيامه، فإن مات جرى عليه عمله الذي كان يعمل، وامن الفتان، واجري عليه رزقه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ , عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ رَابَطَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَوْمًا وَلَيْلَةً، كَانَتْ لَهُ كَصِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ، فَإِنْ مَاتَ جَرَى عَلَيْهِ عَمَلُهُ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُ، وَأَمِنَ الْفَتَّانَ، وَأُجْرِيَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ".
سلمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے راستے میں ایک دن ایک رات پہرہ دیا اسے ایک ماہ کے روزے رکھنے اور نماز پڑھنے کا ثواب ملے گا، اور اگر وہ (اس دوران) مر گیا تو وہ جو کام کر رہا تھا اس کا وہ کام جاری تصور کیا جائے گا۔ اور (منکر و نکیر کے) فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا، (یعنی وہ اس سے سوال و جواب کرنے کے لیے اس کے پاس حاضر نہ ہوں گے) اور اس کے لیے اس کا رزق (جو شہداء کا رزق ہے) جاری کر دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3169 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3171
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا الليث، عن زهرة بن معبد، قال: حدثني ابو صالح مولى عثمان، قال: سمعت عثمان بن عفان رضي الله عنه يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" رباط يوم في سبيل الله خير من الف يوم فيما سواه من المنازل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ زُهْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَنَازِلِ".
عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: (جہاد کے دنوں میں) اللہ کے راستے کی ایک دن کی پہرہ داری دوسری جگہوں کی ہزار دنوں کی پہرہ داری سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجہاد 26 (1667)، (تحفة الأشراف: 9844)، مسند احمد (1/62، 65، 66، 75)، سنن الدارمی/الجہاد 32 (2468) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3172
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، قال: حدثنا ابن المبارك، قال: حدثنا ابو معن، قال: حدثنا زهرة بن معبد، عن ابي صالح مولى عثمان، قال: قال عثمان بن عفان رضي الله عنه: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يوم في سبيل الله خير من الف يوم فيما سواه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَالَ: قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَوْمٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ".
عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ کے راستے (جہاد) کا ایک دن اس کے سوا کے ہزار دن سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
40. بَابُ: فَضْلِ الْجِهَادِ فِي الْبَحْرِ
40. باب: سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Jihad By Sea
حدیث نمبر: 3173
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب إلى قباء يدخل على ام حرام بنت ملحان فتطعمه، وكانت ام حرام بنت ملحان تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فاطعمته وجلست تفلي راسه، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم استيقظ وهو يضحك، قالت: فقلت ما يضحكك يا رسول الله؟ قال:" ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله، يركبون ثبج هذا البحر، ملوك على الاسرة"، او مثل الملوك على الاسرة، شك إسحاق، فقلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم فدعا لها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نام، وقال الحارث: فنام ثم استيقظ فضحك، فقلت له: ما يضحكك يا رسول الله؟ قال:" ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله، ملوك على الاسرة او مثل الملوك على الاسرة"، كما قال في الاول، فقلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم قال:" انت من الاولين" فركبت البحر في زمان معاوية، فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر فهلكت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَى قُبَاءَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ"، أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ، شَكَّ إِسْحَاق، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَامَ، وَقَالَ الْحَارِثُ: فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَضَحِكَ، فَقُلْتُ لَهُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ"، كَمَا قَالَ فِي الْأَوَّلِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ:" أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ" فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قباء جاتے تو ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے یہاں بھی جاتے، وہ آپ کو کھانا کھلاتیں۔ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور آپ کے سر کی جوئیں دیکھنے بیٹھ گئیں۔ آپ سو گئے، پھر جب اٹھے تو ہنستے ہوئے اٹھے، کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ آپ نے فرمایا: (خواب میں) مجھے میری امت کے کچھ مجاہدین دکھائے گئے وہ اس سمندر کے سینے پر سوار تھے، تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ لگتے تھے، یا تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں جیسے لگتے تھے۔ (اس جگہ اسحاق راوی کو شک ہو گیا ہے (کہ ان کے استاد نے «ملوك على الأسرة» کہا، یا «مثل الملوك على الأسرة» کہا)۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں سے کر دے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرما دی، پھر آپ سو گئے۔ (اور حارث کی روایت میں یوں ہے۔ آپ سوئے) پھر جاگے، پھر ہنسے پھر میں نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! آپ کے ہنسنے کی وجہ کیا ہے؟ آپ نے (جیسے اس سے پہلے فرمایا تھا) فرمایا: مجھے میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے دکھائے گئے وہ تختوں پر بیٹھے بادشاہ تھے، یا تختوں پر بیٹھے بادشاہوں جیسے لگتے تھے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا فرمائیے کہ اللہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں شامل فرمائے، آپ نے فرمایا: تم (سمندر میں جہاد کرنے والوں کے) پہلے گروپ میں ہو گی۔ (انس بن مالک راوی حدیث فرماتے ہیں) پھر وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں سمندری سفر پر جہاد کے لیے نکلیں تو وہ سمندر سے نکلتے وقت اپنی سواری سے گر کر ہلاک ہو گئیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 3 (2788)، 93 (2924)، الاستئذان41 (6282)، التعبیر 12 (7001)، صحیح مسلم/الإمارة 49 (1912)، سنن ابی داود/الجہاد 10 (2490)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 15 (1645)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 10 (2776)، (تحفة الأشراف: 199)، موطا امام مالک/الجہاد 18 (39)، مسند احمد (3/240) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: قباء مدینہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔ ام حرام بنت ملحان کہا جاتا ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی خالہ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3174
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن انس بن مالك، عن ام حرام بنت ملحان , قالت: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال عندنا، فاستيقظ وهو يضحك، فقلت: يا رسول الله بابي وامي ما اضحكك؟ قال:" رايت قوما من امتي يركبون هذا البحر كالملوك على الاسرة" , قلت: ادع الله ان يجعلني منهم، قال:" فإنك منهم" ثم نام، ثم استيقظ وهو يضحك، فسالته، فقال: يعني مثل مقالته , قلت: ادع الله ان يجعلني منهم، قال:" انت من الاولين، فتزوجها عبادة بن الصامت، فركب البحر، وركبت معه، فلما خرجت، قدمت لها بغلة، فركبتها فصرعتها، فاندقت عنقها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ , قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ عِنْدَنَا، فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي وَأُمِّي مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ:" رَأَيْتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ" , قُلْتُ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ:" فَإِنَّكِ مِنْهُمْ" ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: يَعْنِي مِثْلَ مَقَالَتِهِ , قُلْتُ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ:" أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ، فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَرَكِبَ الْبَحْرَ، وَرَكِبَتْ مَعَهُ، فَلَمَّا خَرَجَتْ، قُدِّمَتْ لَهَا بَغْلَةٌ، فَرَكِبَتْهَا فَصَرَعَتْهَا، فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا".
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں آئے اور سو گئے پھر ہنستے ہوئے اٹھے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کس چیز نے آپ کو ہنسایا؟ آپ نے فرمایا: میں نے اپنی امت میں سے ایک جماعت دیکھی جو اس سمندری (جہاز) پر سوار تھے، ایسے لگ رہے تھے جیسے بادشاہ تختوں پر بیٹھے ہوئے ہوں، میں نے کہا: اللہ سے دعا فرما دیجئیے کہ اللہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں سے کر دے، آپ نے فرمایا: تم اپنے کو انہیں میں سے سمجھو، پھر آپ سو گئے پھر ہنستے ہوئے اٹھے، پھر میں نے آپ سے پوچھا تو آپ نے اپنی پہلی ہی بات دہرائی، میں نے پھر دعا کی درخواست کی کہ آپ دعا فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے انہیں لوگوں میں کر دے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم (سوار ہونے والوں کے) پہلے دستے میں ہو گی۔ پھر ان سے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے شادی کی ۱؎، اور وہ سمندری جہاد پر نکلے تو وہ بھی انہیں کے ساتھ سمندری سفر پر نکلیں، پھر جب وہ جہاز سے نکلیں تو سواری کے لیے انہیں ایک خچر پیش کیا گیا، وہ اس پر سوار ہوئیں تو اس نے انہیں گرا دیا جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی (اور ان کا انتقال ہو گیا)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 8 (2799)، 63 (2877، 2878)، 75 (2894، 2895)، صحیح مسلم/الإمارة 49 (1912)، سنن ابی داود/الجہاد 10 (2490، 2492)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 10 2776)، (تحفة الأشراف: 18307)، مسند احمد (6/361، 423)، سنن الدارمی/الجہاد 29 (2465) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے ان کی شادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بشارت کے بعد ہوئی ہے جب کہ اس سے «ما قبل» کی روایت میں یہ ہے کہ ام حرام رضی الله عنہا اس وقت عبادہ کے ماتحت تھیں۔ دونوں روایتوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلی روایت میں «و كانت تحت عبادة» کے جملہ سے راوی کی مراد وقت کی تقیید کے بغیر دونوں کے تعلق کو بیان کرنا ہے جب کہ اس روایت میں وقت اور حال کی قید کے ساتھ اس تعلق کی وضاحت کرنا راوی کا مقصود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
41. بَابُ: غَزْوَةِ الْهِنْدِ
41. باب: ہند کے غزوے کا بیان۔
Chapter: The Battle Expedition of India
حدیث نمبر: 3175
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، قال: حدثنا زكريا بن عدي، قال: حدثنا عبيد الله بن عمرو، عن زيد بن ابي انيسة، عن سيار. ح قال: وانبانا هشيم، عن سيار، عن جبر بن عبيدة، وقال عبيد الله، عن جبير، عن ابي هريرة , قال:" وعدنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، غزوة الهند، فإن ادركتها انفق فيها نفسي ومالي، فإن اقتل كنت من افضل الشهداء، وإن ارجع فانا ابو هريرة المحرر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ سَيَّارٍ. ح قَالَ: وَأَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ جَبْرِ بْنِ عَبِيدَةَ، وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ:" وَعَدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَزْوَةَ الْهِنْدِ، فَإِنْ أَدْرَكْتُهَا أُنْفِقْ فِيهَا نَفْسِي وَمَالِي، فَإِنْ أُقْتَلْ كُنْتُ مِنْ أَفْضَلِ الشُّهَدَاءِ، وَإِنْ أَرْجِعْ فَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم (مسلمانوں) سے ہندوستان پر لشکر کشی کا وعدہ فرمایا، یعنی پیش گوئی کی، تو اگر ہند پر لشکر کشی میری زندگی میں ہوئی تو میں جان و مال کے ساتھ اس میں شریک ہوں گا۔ اگر میں قتل کر دیا گیا تو بہترین شہداء میں سے ہوں گا، اور اگر زندہ واپس آ گیا تو میں (جہنم سے) نجات یافتہ ابوہریرہ کہلاؤں گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12234)، مسند احمد (2/228) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’جبر، یا جبیر‘‘ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، جبر بن عبيده: لم يوثقه غير ابن حبان وقال الذهبي: بخبر منكر،لا يعرف من ذا؟ (ميزان الإعتدال: 1/ 388) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 345
حدیث نمبر: 3176
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثني محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا يزيد، قال: انبانا هشيم، قال: حدثنا سيار ابو الحكم، عن جبر بن عبيدة، عن ابي هريرة، قال:" وعدنا رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة الهند، فإن ادركتها انفق فيها نفسي ومالي، وإن قتلت كنت افضل الشهداء، وإن رجعت، فانا ابو هريرة المحرر".
(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ، عَنْ جَبْرِ بْنِ عَبِيدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" وَعَدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ الْهِنْدِ، فَإِنْ أَدْرَكْتُهَا أُنْفِقْ فِيهَا نَفْسِي وَمَالِي، وَإِنْ قُتِلْتُ كُنْتُ أَفْضَلَ الشُّهَدَاءِ، وَإِنْ رَجَعْتُ، فَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ہندوستان کے غزوے کا وعدہ فرمایا یعنی پیش گوئی کی تو میں نے اگر اسے پا لیا، یعنی میری زندگی ہی میں ہند میں جہاد کا وقت آ گیا تو میں اپنی جان و مال سب اس میں لگا دوں گا۔ اگر میں اس میں شہید ہو گیا تو برتر شہداء میں شامل ہوں گا اور اگر (شہادت نصیب نہ ہوئی) زندہ بچ کر واپس آ گیا تو ابوہریرہ «محرر» ہوں گا، یعنی وہ ابوہریرہ ہوں گا جو جہنم کے عذاب سے آزاد کر دیا گیا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3175 (ضعیف الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، جبر بن عبيده: لم يوثقه غير ابن حبان وقال الذهبي: بخبر منكر،لا يعرف من ذا؟ (ميزان الإعتدال: 1/ 388) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 345

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.