عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے وہ پردے میں تھی اور اس کے ساتھ ایک چھوٹا بچہ تھا، اس نے کہا: کیا اس کے لیے حج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اور ثواب تمہیں ملے گا“۔
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابن ابي زائدة، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: اخبرتني عمرة , انها سمعت عائشة , تقول: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لخمس بقين من ذي القعدة لا نرى إلا الحج حتى إذا دنونا من مكة،" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم من لم يكن معه هدي إذا طاف بالبيت ان يحل المواقيت". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ , أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ , تَقُولُ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقِعْدَةِ لَا نُرَى إِلَّا الْحَجَّ حَتَّى إِذَا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ،" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ أَنْ يَحِلَّ الْمَوَاقِيتُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ذی قعدہ کی پانچ تاریخیں رہ گئی تھیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مدینہ سے) سے نکلے، ہمارے پیش نظر صرف حج تھا، یہاں تک کہ جب ہم مکہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جن کے پاس ہدی (قربانی کا جانور) نہیں تھا حکم دیا کہ وہ طواف کر چکیں تو احرام کھول دیں۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر اخبره , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يهل اهل المدينة من ذي الحليفة , واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن"، قال عبد الله: وبلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ويهل اهل اليمن من يلملم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ , وَأَهْلُ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینے والے ذوالحلیفہ سے تلبیہ پکاریں، اور اہل شام حجفہ سے اور نجد والے قرن المنازل سے“۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یمن والے یلملم سے تلبیہ پکاریں“۔
وضاحت: ۱؎: مواقیت: میقات کی جمع ہے میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یا عمرہ کرنے والے کو تلبیہ پکارنا اور احرام باندھنا ضروری ہو جاتا ہے البتہ حاجی یا عمرہ کرنے والے مکہ میں ہوں یا میقات کے اندر رہتے ہوں تو ان کے لیے گھر سے نکلتے وقت احرام باندھ لینا اور تلبیہ پکارنا ہی کافی ہے میقات پر جانا ضروری نہیں۔ ۲؎: ذوالحلیفہ مدینہ مکہ روڈ پر مسجد نبوی سے (۹) کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے، افسوس ہے کہ شیعی روایات کی بنا پر یہ مشہور ہے کہ علی رضی الله عنہ کا جنوں سے مقابلہ ہوا اور آپ نے ان کو اس مقام کے کنوؤں میں بند کر دیا، اور اس سے اس جگہ کو ”ابیار علی“ کہا جانے لگا، شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اپنے منسک حج میں اس خرافات پر تنبیہ فرمائی ہے۔ ۳؎: مکہ مدینہ روڈ پر جُحفہ مکہ سے پانچ یا چھ مراحل کی دوری پر رابغ کے قریب ایک بستی کا نام ہے۔ ۴؎: قرن طائف کے قریب ایک بستی کا نام ہے یا پوری وادی کا نام ہے، اسے قرن المنازل اور قرن التعالب بھی کہا جاتا ہے۔ ۵؎: یلملم مکہ سے دو مرحلے کی دوری پر ایک جگہ کا نام ہے جس کے محاذاۃ میں مشرق جیسے ریاض، اور دمام نیز ہندوستان اور پاکستان وغیرہ سے آنے والے حجاج کرام کو جہاز میں باخبر کیا جاتا ہے کہ اب یلملم کی میقات کی محاذاۃ سے جہاز گزرنے والا ہے، حجاج احرام باندھنے اور تلبیہ پکارنے کے لیے تیار ہو جائیں۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث بن سعد، قال: حدثنا نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رجلا قام في المسجد، فقال: يا رسول الله من اين تامرنا ان نهل؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، ويهل اهل الشام من الجحفة، ويهل اهل نجد من قرن"، قال ابن عمر: ويزعمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ويهل اهل اليمن من يلملم" وكان ابن عمر يقول: لم افقه هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا قَامَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَيَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ" وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ: لَمْ أَفْقَهْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد (نبوی) میں کھڑا ہوا اور پوچھنے لگا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں کہاں سے تلبیہ پکارنے کا حکم دیتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے تلبیہ پکاریں گے، اور اہل شام حجفہ سے اور اہل نجد قرن سے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ بھی) فرمایا: ”اہل یمن یلملم سے تلبیہ پکاریں گے“، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے نہیں سنا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا هشام بن بهرام، قال: حدثنا المعافى، عن افلح بن حميد، عن القاسم، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" وقت لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام ومصر الجحفة، ولاهل العراق ذات عرق، ولاهل اليمن يلملم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ بَهْرَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، عَنْ أَفْلَحَ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ وَمِصْرَ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ الْعِرَاقِ ذَاتَ عِرْقٍ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ کو۔ اہل شام و مصر کے لیے حجفہ کو، اہل عراق کے لیے ذات عرق کو، اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کی ہے۔
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان صاحب الشافعي، قال: حدثنا يحيى بن حسان، قال: حدثنا وهيب , وحماد بن زيد , عن عبد الله بن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" وقت لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام الجحفة، ولاهل نجد قرنا، ولاهل اليمن يلملم، وقال: هن لهن ولكل آت اتى عليهن من غيرهن، فمن كان اهله دون الميقات حيث ينشئ حتى ياتي ذلك على اهل مكة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ صَاحِبُ الشَّافِعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ , وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، وَقَالَ: هُنَّ لَهُنَّ وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ، فَمَنْ كَانَ أَهْلُهُ دُونَ الْمِيقَاتِ حَيْثُ يُنْشِئُ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ کو، اہل شام کے لیے جحفہ کو، اہل نجد کے لیے قرن کو اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کی اور فرمایا: ”یہ یہاں کے لوگوں کی میقات ہیں اور ان تمام لوگوں کی بھی جو یہاں سے ہو کر گزریں چاہے جہاں کہیں کے بھی رہنے والے ہوں۔ اور جو لوگ ان میقاتوں کے اندر کے رہنے والے ہیں تو ان کی میقات وہیں سے ہے جہاں سے وہ چلیں یہاں تک کہ مکہ والوں کی میقات مکہ ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن"، وذكر لي ولم اسمع انه قال:" ويهل اهل اليمن من يلملم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، وَذُكِرَ لِي وَلَمْ أَسْمَعْ أَنَّهُ قَالَ:" وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ والے ذوالحلیفہ سے تلبیہ پکاریں گے، شام والے حجفہ سے، اور نجد والے قرن (المنازل) سے“، اور میں نے تو نہیں سنا ہے لیکن مجھ سے ذکر کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور یمن والے یلملم سے تلبیہ پکاریں گے“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا، اور شام و مصر والوں کے لیے حجفہ کو، اور عراق والوں کے لیے ذات عرق کو، اور نجد والوں کے لیے قرن (المنازل) کو، اور یمن والوں کے لیے یلملم کو۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، عن محمد بن جعفر، قال: حدثنا معمر، قال: اخبرني عبد الله بن طاوس , عن ابيه، عن ابن عباس، قال:" وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام الجحفة، ولاهل نجد قرنا، ولاهل اليمن يلملم، قال: هن لهم ولمن اتى عليهن ممن سواهن لمن اراد الحج والعمرة ومن كان دون ذلك من حيث بدا حتى يبلغ ذلك اهل مكة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ , عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، قَالَ: هُنَّ لَهُمْ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِمَّنْ سِوَاهُنَّ لِمَنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ مِنْ حَيْثُ بَدَا حَتَّى يَبْلُغَ ذَلِكَ أَهْلَ مَكَّةَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا، اور شام والوں کے لیے جحفہ، اور نجد والوں کے لیے قرن (قرن المنازل) کو، اور یمن والوں کے لیے یلملم کو اور فرمایا: ”یہ سب یہاں کے رہنے والوں کے میقات ہیں، اور ان لوگوں کے میقات بھی جو حج کا ارادہ رکھتے ہوں اور ان پر سے ہو کر گزریں۔ اور جو لوگ اس میقات کے اندر رہتے ہوں تو وہ جہاں سے شروع کریں وہیں سے وہیں سے تلبیہ پکاریں یہاں تک کہ یہی حکم مکہ والوں کو بھی پہنچے گا“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد , عن عمرو، عن طاوس، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" وقت لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام الجحفة، ولاهل اليمن يلملم، ولاهل نجد قرنا، فهن لهم ولمن اتى عليهن من غير اهلهن ممن كان يريد الحج والعمرة فمن كان دونهن فمن اهله حتى ان اهل مكة يهلون منها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَة، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، فَهُنَّ لَهُمْ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ مِمَّنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمِنْ أَهْلِهِ حَتَّى أَنَّ أَهْلَ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا، اور شام والوں کے لیے جحفہ کو اور یمن والوں کے لیے یلملم کو، اور نجد والوں کے لیے قرن المنازل کو۔ یہ جگہیں یہاں کے لوگوں کے لیے میقات ہیں اور ان کے علاوہ لوگوں کے لیے بھی جو ان پر سے ہو کر گزریں، اور حج و عمرہ کا ارادہ رکھنے والوں میں سے ہوں اور جو لوگ ان جگہوں کے اندر رہتے ہوں تو وہ اپنے گھر ہی سے تلبیہ پکاریں یہاں تک کہ مکہ والے مکہ ہی سے تلبیہ پکاریں گے“۔