(مرفوع) اخبرنا عمران بن بكار، قال: حدثنا بشر، اخبرني ابي، عن الزهري، اخبرني سحيم، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يغزو هذا البيت جيش، فيخسف بهم بالبيداء". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سُحَيْمٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَغْزُو هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ، فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَاءِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس گھر سے یعنی بیت اللہ سے لڑنے ایک لشکر آئے گا ۱؎ تو اسے بیداء میں دھنسا دیا جائے گا“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس گھر پر لشکر کشی سے لوگ باز نہ آئیں گے یہاں تک کہ ان میں سے کوئی لشکر دھنسا دیا جائے گا“۔
ام المؤمنین حفصہ بنت عمر رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس حرم کی طرف ایک لشکر بھیجا جائے گا تو جب وہ سر زمین بیداء میں ہو گا تو ان کے شروع سے لے کر آخر تک سبھی لوگ دھنسا دئیے جائیں گے، درمیان کا بھی کوئی نہ بچے گا“، میں نے کہا: بتائیے اگر ان میں مسلمان بھی ہوں تو بھی؟ آپ نے فرمایا: ”ان کے لیے قبریں ہوں گی“(اور اعمال صالحہ کی بنا پر اہل ایمان کو ان قبروں میں عذاب نہیں ہو گا)۔
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن عيسى، قال: حدثنا سفيان، عن امية بن صفوان بن عبد الله بن صفوان , سمع جده يقول: حدثتني حفصة , انه قال صلى الله عليه وسلم:" ليؤمن هذا البيت جيش يغزونه، حتى إذا كانوا ببيداء من الارض خسف باوسطهم، فينادي اولهم وآخرهم فيخسف بهم جميعا، ولا ينجو إلا الشريد الذي يخبر عنهم" , فقال له رجل: اشهد عليك انك ما كذبت على جدك، واشهد على جدك انه ما كذب على حفصة، واشهد على حفصة انها لم تكذب على النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ , سَمِعَ جَدَّهُ يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ , أَنَّهُ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيَؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ خُسِفَ بِأَوْسَطِهِمْ، فَيُنَادِي أَوَّلُهُمْ وَآخِرُهُمْ فَيُخْسَفُ بِهِمْ جَمِيعًا، وَلَا يَنْجُو إِلَّا الشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ" , فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَشْهَدُ عَلَيْكَ أَنَّكَ مَا كَذَبْتَ عَلَى جَدِّكَ، وَأَشْهَدُ عَلَى جَدِّكَ أَنَّهُ مَا كَذَبَ عَلَى حَفْصَةَ، وَأَشْهَدُ عَلَى حَفْصَةَ أَنَّهَا لَمْ تَكْذِبْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن صفوان کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”ایک لشکر اس گھر پر حملہ کرنا چاہے گا، اس کا قصد کرے گا یہاں تک کہ جب وہ سر زمین بیداء میں پہنچے گا، تو اس کا درمیانی حصہ دھنسا دیا جائے گا (ان کو دھنستا دیکھ کر) لشکر کا ابتدائی و آخری حصہ چیخ و پکار کرنے لگے گا، تو وہ بھی سب کے سب دھنسا دیے جائیں گے، اور کوئی نہیں بچے گا، سوائے ایک بھاگے ہوئے شخص کے جو ان کے متعلق خبر دے گا“، ایک شخص نے ان (امیہ بن صفوان) سے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے اپنے دادا کی طرف جھوٹی بات منسوب نہیں کی ہے، اور انہوں نے حفصہ رضی اللہ عنہا کی طرف جھوٹی بات کی نسبت نہیں کی ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات کی نسبت نہیں کی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 30 (4063)، (تحفة الأشراف: 15799)، مسند احمد (6/285) (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" خمس فواسق يقتلن في الحل والحرم: الغراب، والحداة، والكلب العقور، والعقرب، والفارة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسُ فَوَاسِقَ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ موذی جانور ہیں جو حرم اور حرم سے باہر مارے جا سکتے ہیں: کوا، چیل، کاٹ کھانے والا کتا، بچھو، اور چوہیا“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا النضر بن شميل، قال: انبانا شعبة، عن قتادة، سمعت سعيد بن المسيب يحدث، عن عائشة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" خمس فواسق يقتلن في الحل والحرم: الحية، والكلب العقور، والغراب الابقع، والحداة، والفارة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسُ فَوَاسِقَ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْحَيَّةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْفَأْرَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ موذی جانور ہیں جو حرم اور حرم سے باہر دونوں جگہوں میں مارے جا سکتے ہیں۔ سانپ، کاٹ کھانے والا کتا، چتکبرا کوا، چیل اور چوہیا“۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يحيى بن آدم، عن حفص بن غياث، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عبد الله، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالخيف من منى حتى نزلت: والمرسلات عرفا سورة المرسلات آية 1, فخرجت حية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقتلوها" , فابتدرناها فدخلت في جحرها. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًى حَتَّى نَزَلَتْ: وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا سورة المرسلات آية 1, فَخَرَجَتْ حَيَّةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتُلُوهَا" , فَابْتَدَرْنَاهَا فَدَخَلَتْ فِي جُحْرِهَا.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ کی مسجد خیف میں تھے یہاں تک کہ سورۃ ”والمرسلات عرفاً“ نازل ہوئی، اتنے میں ایک سانپ نکلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے مارو“ تو ہم مارنے کے لیے جلدی سے لپکے، لیکن وہ اپنی سوراخ میں گھس گیا۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، عن مجاهد، عن ابي عبيدة، عن ابيه، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة عرفة التي قبل يوم عرفة، فإذا حس الحية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقتلوها" فدخلت شق جحر، فادخلنا عودا فقلعنا بعض الجحر، فاخذنا سعفة فاضرمنا فيها نارا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وقاها الله شركم، ووقاكم شرها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ عَرَفَةَ الَّتِي قَبْلَ يَوْمِ عَرَفَةَ، فَإِذَا حِسُّ الْحَيَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتُلُوهَا" فَدَخَلَتْ شَقَّ جُحْرٍ، فَأَدْخَلْنَا عُودًا فَقَلَعْنَا بَعْضَ الْجُحْرِ، فَأَخَذْنَا سَعَفَةً فَأَضْرَمْنَا فِيهَا نَارًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَقَاهَا اللَّهُ شَرَّكُمْ، وَوَقَاكُمْ شَرَّهَا".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم عرفہ کی رات جو عرفہ کے دن سے پہلے ہوتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اچانک سانپ کی سرسراہٹ محسوس ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے مارو“ لیکن وہ ایک سوراخ کے شگاف میں داخل ہو گیا تو ہم نے اس میں ایک لکڑی گھسیڑ دی، اور سوراخ کا کچھ حصہ ہم نے اکھیڑ دیا، پھر ہم نے کھجور کی شاخ لی اور اس میں آگ بھڑکا دی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے اسے تمہارے شر سے اور تمہیں اس کے شر سے بچا لیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9630)، حصحیح مسلم/1/385 (صحیح) (اس کے راوی ”ابو عبیدہ“ کا اپنے والد محترم ابن مسعود رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے، مگر پچھلی سند سے یہ حدیث صحیح ہے)»