سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
107. بَابُ: دُخُولِ مَكَّةَ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ
107. باب: مکہ میں بغیر احرام باندھے داخل ہونے کا بیان۔
Chapter: Entering Makkah Without Ihram
حدیث نمبر: 2870
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل مكة وعليه المغفر، فقيل: ابن خطل متعلق باستار الكعبة، فقال:" اقتلوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ وَعَلَيْهِ الْمِغْفَرُ، فَقِيلَ: ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ:" اقْتُلُوهُ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکہ کے موقع پر) خود پہنے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے، تو آپ سے کہا گیا کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں سے لپٹا ہوا ہے، تو آپ نے فرمایا: اسے قتل کر دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 18 (1846)، الجہاد 169 (3044)، المغازی 48 (4286)، اللباس 17 (5808)، صحیح مسلم/الحج 84 (1357)، سنن ابی داود/الجہاد 127 (2685)، سنن الترمذی/الجہاد 18 (1693)، والشمائل 16 (106)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 18 (1805)، (تحفة الأشراف: 1527)، موطا امام مالک/الحج 81 (247)، مسند احمد (3/109، 164، 180، 186، 224، 231، 232، 240)، سنن الدارمی/ المناسک 88 (1981)، والسیر 20 (2500) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت اذیت پہنچایا کرتا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2871
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن فضالة بن إبراهيم، قال: حدثنا عبد الله بن الزبير، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني مالك، عن الزهري، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" دخل مكة عام الفتح، وعلى راسه المغفر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ، وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ".
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ میں داخل ہوئے اور آپ کے سر پر خود تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2872
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا معاوية بن عمار، قال: حدثني ابو الزبير المكي، عن جابر بن عبد الله،" ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل يوم فتح مكة وعليه عمامة سوداء بغير إحرام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ الْمَكِّيُّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے، آپ کے سر پر کالی پگڑی تھی، اور آپ بغیر احرام کے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج84 (1358)، (تحفة الأشراف: 2947)، مسند احمد (3/387)، ویأتی عند المؤلف فی الزینة 109، برقم 5346 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دونوں روایتوں میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ عمامہ خود کے اوپر رہا ہو، یا خود عمامہ کے اوپر رہا ہو یا داخل ہوتے وقت سر پر خود رہا ہو پھر آپ نے اسے ہٹا کر پگڑی باندھ لی ہو، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
108. بَابُ: الْوَقْتِ الَّذِي وَافَى فِيهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ
108. باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے وقت کا بیان۔
Chapter: The Time When The Prophet Arrived In Makkah
حدیث نمبر: 2873
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا حبان، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا ايوب، عن ابي العالية البراء، عن ابن عباس قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه لصبح رابعة وهم يلبون بالحج،" فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يحلوا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِصُبْحِ رَابِعَةٍ وَهُمْ يُلَبُّونَ بِالْحَجِّ،" فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحِلُّوا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب چار ذی الحجہ کی صبح کو حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے مکہ آئے، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ (عمرہ کر کے) احرام کھول ڈالیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیرال صلاة 3 (1085)، الحج 34 (1564)، الشرکة 15 (2506)، مناقب الأنصار 26 (3832)، صحیح مسلم/الحج 31 (1240)، (تحفة الأشراف: 6565)، مسند احمد (1/370) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2874
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، عن يحيى بن كثير ابو غسان، قال: حدثنا شعبة، عن ايوب، عن ابي العالية البراء، عن ابن عباس، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم لاربع مضين من ذي الحجة وقد اهل بالحج، فصلى الصبح بالبطحاء، وقال:" من شاء ان يجعلها عمرة فليفعل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ كَثِيرٍ أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ وَقَدْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، فَصَلَّى الصُّبْحَ بِالْبَطْحَاءِ، وَقَالَ:" مَنْ شَاءَ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَفْعَلْ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار ذی الحجہ کو (مکہ) آئے، آپ نے حج کا احرام باندھ رکھا تھا، تو آپ نے صبح کی نماز بطحاء میں پڑھی، اور فرمایا: جو اسے عمرہ بنانا چاہے وہ بنا لے (یعنی طواف کر کے احرام کھول دے، اور حلال ہو جائے)۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2875
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن يزيد، قال: انبانا شعيب، عن ابن جريج، قال عطاء: قال جابر: قدم النبي صلى الله عليه وسلم مكة صبيحة رابعة مضت من ذي الحجة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ جَابِرٌ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چار ذی الحجہ کی صبح کو مکہ آئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرکة 15 (2505)، صحیح مسلم/الحج17 (1216)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 76 (1074)، (تحفة الأشراف: 2448) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
109. بَابُ: إِنْشَادِ الشِّعْرِ فِي الْحَرَمِ وَالْمَشْىِ بَيْنَ يَدَىِ الإِمَامِ
109. باب: حرم میں شعر پڑھنے اور امام کے آگے چلنے کا بیان۔
Chapter: Recting Poetry In The Haram And Walking In Fornt Of The Imam
حدیث نمبر: 2876
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو عاصم خشيش بن اصرم، قال: حدثنا عبد الرزاق قال: حدثنا جعفر بن سليمان، قال: حدثنا ثابت، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل مكة في عمرة القضاء وعبد الله بن رواحة يمشي بين يديه وهو يقول: خلوا بني الكفار عن سبيله اليوم نضربكم على تنزيله ضربا يزيل الهام عن مقيله ويذهل الخليل عن خليله، فقال له عمر: يا ابن رواحة بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي حرم الله عز وجل تقول الشعر؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" خل عنه، فلهو اسرع فيهم من نضح النبل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ: خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهِ ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا ابْنَ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَرَمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ تَقُولُ الشِّعْرَ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَلِّ عَنْهُ، فَلَهُوَ أَسْرَعُ فِيهِمْ مِنْ نَضْحِ النَّبْلِ".
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ قضاء میں مکہ میں داخل ہوئے اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ آپ کے آگے آگے چل رہے تھے، وہ کہہ رہے تھے: «خلوا بني الكفار عن سبيله اليوم نضربكم على تنزيله ضربا يزيل الهام عن مقيله ويذهل الخليل عن خليله» اے کافروں کی اولاد! ان کے راستے سے ہٹ جاؤ (کوئی مزاحمت اور کوئی رکاوٹ نہ ڈالو)، ورنہ آج ہم ان پر نازل شدہ حکم کے مطابق تمہیں ایسی مار ماریں گے جو سروں کو ان کی خواب گاہوں سے جدا کر دے گی اور دوست کو اپنے دوست سے غافل کر دے گی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ابن رواحہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اور اللہ عزوجل کے حرم میں تم شعر پڑھتے ہو؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوڑو ان کو (پڑھنے دو) کیونکہ یہ ان پر تیر سے زیادہ اثرانداز ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب70 (2847)، (تحفة الأشراف: 266) ویأتی عند المؤلف برقم: 2896 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
110. بَابُ: حُرْمَةِ مَكَّةَ
110. باب: مکہ کے احترام و تقدس کا بیان۔
Chapter: The Sancity of Makkah
حدیث نمبر: 2877
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، عن جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح:" هذا البلد حرمه الله يوم خلق السموات والارض، فهو حرام بحرمة الله إلى يوم القيامة، لا يعضد شوكه ولا ينفر صيده، ولا يلتقط لقطته إلا من عرفها، ولا يختلى خلاه"، قال العباس: يا رسول الله إلا الإذخر؟ فذكر كلمة معناها إلا الإذخر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ:" هَذَا الْبَلَدُ حَرَّمَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يُعْضَدُ شَوْكُهُ وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلَا يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا، وَلَا يُخْتَلَى خَلَاهُ"، قَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْإِذْخِرَ؟ فَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا إِلَّا الْإِذْخِرَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ شہر ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اسی دن سے محترم قرار دیا ہے جس دن اس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا، لہٰذا یہ اللہ کی حرمت کی سبب سے قیامت تک حرمت والا رہے گا، نہ اس کے کانٹے کاٹے جائیں گے، نہ اس کے شکار بدکائے جائیں گے، نہ وہاں کی کوئی گری پڑی چیز اٹھائے گا سوائے اس شخص کے جو اس کی پہچان کرائے اور نہ وہاں کی ہری شاخ کاٹی جائے گی، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ کے رسول! سوائے اذخر کے ۱؎ تو آپ نے ایک بات کہی جس کا مفہوم ہے سوائے اذخر کے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 76 (1349) تعلیقًا، الحج 43 (1587)، جزاء الصید 9 (1833)، 10 (1834)، البیوع 28 (2090)، واللقطة 7 (2433)، والجزیة 22 (3189)، المغازي 53 (4313)، صحیح مسلم/الحج 82 (1353)، سنن ابی داود/الحج 90 (2018)، سنن الترمذی/السیر 33 (1590)، (تحفة الأشراف: 5748)، مسند احمد (1/226، 259، 316، 355، 318)، سنن الدارمی/السیر 69 (2554)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4175 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اذخر ایک قسم کی مشہور گھاس ہے جو خوشبودار ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
111. بَابُ: تَحْرِيمِ الْقِتَالِ فِيهِ
111. باب: مکہ مکرمہ میں جنگ و جدال کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Fighting In Makkah
حدیث نمبر: 2878
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا مفضل، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة:" إن هذا البلد حرام، حرمه الله عز وجل، لم يحل فيه القتال لاحد قبلي، واحل لي ساعة من نهار، فهو حرام بحرمة الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ:" إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَامٌ، حَرَّمَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، لَمْ يَحِلَّ فِيهِ الْقِتَالُ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَأُحِلَّ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: یہ شہر (مکہ) حرام ہے اور اسے اللہ عزوجل نے حرام قرار دیا ہے، اس میں لڑائی مجھ سے پہلے کسی کے لیے بھی جائز نہیں ہوئی۔ صرف میرے لیے ذرا سی دیر کے لیے جائز کی گئی، لہٰذا یہ اللہ عزوجل کے حرام قرار دینے کی وجہ سے حرام (محترم و مقدس) ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2877 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2879
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي شريح، انه قال لعمرو بن سعيد وهو يبعث البعوث إلى مكة: ائذن لي ايها الامير احدثك قولا قام به رسول الله صلى الله عليه وسلم الغد من يوم الفتح، سمعته اذناي ووعاه قلبي وابصرته عيناي، حين تكلم به حمد الله، واثنى عليه، ثم قال:" إن مكة حرمها الله، ولم يحرمها الناس، ولا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر، ان يسفك بها دما، ولا يعضد بها شجرا، فإن ترخص احد لقتال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها فقولوا له: إن الله اذن لرسوله، ولم ياذن لكم، وإنما اذن لي فيها ساعة من نهار، وقد عادت حرمتها اليوم كحرمتها بالامس، وليبلغ الشاهد الغائب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ: ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ، سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ، حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ حَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا، وَلَا يَعْضُدَ بِهَا شَجَرًا، فَإِنْ تَرَخَّصَ أَحَدٌ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا فَقُولُوا لَهُ: إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ، وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ، وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ، وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ".
ابوشریح سے روایت ہے کہ انہوں نے عمرو بن سعید سے کہا، اور وہ (عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما پر حملہ کے لیے) مکہ پر چڑھائی کے لیے فوج بھیج رہے تھے، امیر (محترم)! آپ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں آپ سے ایک ایسی بات بیان کروں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن کہی تھی اور جسے میرے دونوں کانوں نے سنی ہے میرے دل نے یاد رکھا ہے اور میری دونوں آنکھوں نے دیکھا ہے جس وقت آپ نے اسے زبان سے ادا کیا ہے آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: مکہ کو اللہ نے حرام کیا ہے، اسے لوگوں نے حرام قرار نہیں دیا ہے، اور آدمی کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو جائز نہیں کہ اس میں خونریزی کرے، یا یہاں کا کوئی درخت کاٹے۔ اگر کوئی اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتال کی وجہ سے اس کی رخصت دے تو اس سے کہو: یہ اجازت اللہ تعالیٰ نے تمہیں نہیں دی ہے صرف اپنے رسول کو دی تھی، دن کے ایک تھوڑے سے حصہ میں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کی اجازت دی، پھر اس کی حرمت آج اسی طرح واپس لوٹ آئی جیسے کل تھی، اور چاہیئے کہ جو موجود ہے وہ غائب کو یہ بات پہنچا دے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 37 (104)، جزاء الصید 8 (1832)، المغازي 51 (4295)، صحیح مسلم/الحج 82 (1354)، سنن الترمذی/الحج 1 (809)، الدیات 13 (1406)، (تحفة الأشراف: 12057)، مسند احمد (4/31و6/385) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.