سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
34. بَابُ: كَمْ فُرِضَ
34. باب: صدقہ فطر کتنا فرض ہے؟
Chapter: How Much Was Enjoined
حدیث نمبر: 2507
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عيسى، قال: حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم صدقة الفطر على الصغير، والكبير، والذكر، والانثى، والحر، والعبد، صاعا من تمر، او صاعا من شعير".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى الصَّغِيرِ، وَالْكَبِيرِ، وَالذَّكَرِ، وَالْأُنْثَى، وَالْحُرِّ، وَالْعَبْدِ، صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو، ہر چھوٹے، بڑے، مرد، عورت، آزاد اور غلام پر فرض کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8084) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
35. بَابُ: فَرْضِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ قَبْلَ نُزُولِ الزَّكَاةِ
35. باب: زکاۃ کی فرضیت کے اترنے سے پہلے صدقہ فطر کی فرضیت کا بیان۔
Chapter: Sadaqatul Fitr Was Enjoined Before The Command To Give Zakah Was Revealed
حدیث نمبر: 2508
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: انبانا شعبة، عن الحكم بن عتيبة، عن القاسم بن مخيمرة، عن عمرو بن شرحبيل، عن قيس بن سعد بن عبادة، قال:" كنا نصوم عاشوراء، ونؤدي زكاة الفطر، فلما نزل رمضان ونزلت الزكاة، لم نؤمر به، ولم ننه عنه وكنا نفعله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ:" كُنَّا نَصُومُ عَاشُورَاءَ، وَنُؤَدِّي زَكَاةَ الْفِطْرِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ وَنَزَلَتِ الزَّكَاةُ، لَمْ نُؤْمَرْ بِهِ، وَلَمْ نُنْهَ عَنْهُ وَكُنَّا نَفْعَلُهُ".
قیس بن سعد بن عبادہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے، اور عید الفطر کا صدقہ ادا کرتے تھے، پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے، اور زکاۃ کی (فرضیت) اتری، تو نہ ہمیں ان کا حکم دیا گیا نہ ہی ان کے کرنے سے روکا گیا، اور ہم (جیسے کرتے تھے) اسے کرتے رہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11093) (شاذ) (اس کے راوی ”عمرو بن شرحبیل“ لین الحدیث ہیں، نیز یہ حدیث ’’فرض رسول صلی الله علیہ وسلم صدقة الفطر (رقم 2502) کی مخالف ہے جو صحیحین کی حدیث ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2509
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن القاسم بن مخيمرة، عن ابي عمار الهمداني، عن قيس بن سعد، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بصدقة الفطر قبل ان تنزل الزكاة، فلما نزلت الزكاة لم يامرنا، ولم ينهنا ونحن نفعله" , قال ابو عبد الرحمن: ابو عمار اسمه عريب بن حميد، وعمرو بن شرحبيل يكنى ابا ميسرة، وسلمة بن كهيل خالف الحكم في إسناده والحكم اثبت من سلمة بن كهيل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَةِ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الزَّكَاةُ، فَلَمَّا نَزَلَتِ الزَّكَاةُ لَمْ يَأْمُرْنَا، وَلَمْ يَنْهَنَا وَنَحْنُ نَفْعَلُهُ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو عَمَّارٍ اسْمُهُ عَرِيبُ بْنُ حُمَيْدٍ، وَعَمْرُو بْنُ شُرَحْبِيلَ يُكْنَى أَبَا مَيْسَرَةَ، وَسَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ خَالَفَ الْحَكَمَ فِي إِسْنَادِهِ وَالْحَكَمُ أَثْبَتُ مِنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ.
قیس بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زکاۃ کی فرضیت اترنے سے پہلے صدقہ فطر کا حکم دیا تھا، پھر جب زکاۃ کی فرضیت اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نہ کرنے کا حکم دیا اور نہ ہی روکا، اور ہم اسے کرتے رہے۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: ابوعمار کا نام عریب بن حمید ہے۔ اور عمرو بن شرحبیل کی کنیت ابومیسرہ ہے، اور سلمہ بن کہیل نے اپنی سند میں حکم کی مخالفت کی ہے اور حکم سلمہ بن کہیل سے زیادہ ثقہ راوی ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزکاة 21 (1828)، (تحفة الأشراف: 11098)، مسند احمد (2/421، 6/6) (شاذ)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: سند میں عمرو بن شرحبيل ہونا بمقابلہ أبي عمار الهمداني اثبت ہے، حالانکہ اصل راوی عمرو بن شرحبیل بن سعید بن سعد بن عبادہ ہونا زیادہ قرین قیاس ہے، کیونکہ حدیث قیس بن سعد بن عبادہ سے مروی ہے، اور یہ عمرو لین الحدیث ہیں، اور اگر یہ حدیث عمرو بن شرحبیل ابو میسرۃ ہی سے مروی ہو تب بھی یہ صحیحین کی حدیث فرض صدقۃ الفطر کے مخالف ہے، اس لیے شاذ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
36. بَابُ: مَكِيلَةِ زَكَاةِ الْفِطْرِ
36. باب: صدقہ فطر ناپنے کے پیمانہ کا بیان۔
Chapter: The Measure Of Zakatul-Fitr
حدیث نمبر: 2510
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا خالد وهو ابن الحارث، قال: حدثنا حميد، عن الحسن، قال: قال ابن عباس وهو امير البصرة في آخر الشهر:" اخرجوا زكاة صومكم، فنظر الناس بعضهم إلى بعض، فقال: من هاهنا من اهل المدينة، قوموا فعلموا إخوانكم فإنهم لا يعلمون ان هذه الزكاة فرضها رسول الله صلى الله عليه وسلم على كل ذكر، وانثى حر، ومملوك صاعا من شعير، او تمر او نصف صاع من قمح، فقاموا" , خالفه هشام فقال: عن محمد بن سيرين.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَهُوَ أَمِيرُ الْبَصْرَةِ فِي آخِرِ الشَّهْرِ:" أَخْرِجُوا زَكَاةَ صَوْمِكُمْ، فَنَظَرَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قُومُوا فَعَلِّمُوا إِخْوَانَكُمْ فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ أَنَّ هَذِهِ الزَّكَاةَ فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كُلِّ ذَكَرٍ، وَأُنْثَى حُرٍّ، وَمَمْلُوكٍ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ تَمْرٍ أَوْ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ قَمْحٍ، فَقَامُوا" , خَالَفَهُ هِشَامٌ فَقَالَ: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ.
حسن بصری کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رمضان کے مہینے کے آخر میں کہا (جب وہ بصرہ کے امیر تھے): تم اپنے روزوں کی زکاۃ نکالو، تو لوگ ایک دوسرے کو تکنے لگے تو انہوں نے پوچھا: مدینہ والوں میں سے یہاں کون کون ہے (جو بھی ہو) اٹھ جاؤ، اور اپنے بھائیوں کو بتاؤ، کیونکہ یہ لوگ نہیں جانتے کہ اس زکاۃ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مرد، عورت، آزاد اور غلام پر ایک صاع جو یا کھجور، یا آدھا صاع گی ہوں فرض کیا ہے، تو لوگ اٹھے (اور انہوں نے لوگوں کو بتایا)۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ہشام نے حمید کی مخالفت کی ہے، انہوں نے «عن محمد بن سيرين» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1581 (ضعیف الإسناد) (حسن بصری کا ابن عباس رضی الله عنہما سے سماع نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (1581) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 340
حدیث نمبر: 2511
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا علي بن ميمون، عن مخلد، عن هشام، عن ابن سيرين، عن ابن عباس، قال: ذكر في صدقة الفطر، قال:" صاعا من بر، او صاعا من تمر، او صاعا من شعير، او صاعا من سلت".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ مَخْلَدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ذَكَرَ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ، قَالَ:" صَاعًا مِنْ بُرٍّ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرِ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ سُلْتٍ".
ابن سیرین کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے صدقہ فطر کا ذکر کیا۔ تو کہا: گیہوں سے ایک صاع، یا کھجور سے ایک صاع، یا جو سے ایک صاع، یا سلت (جَو کی ایک قسم ہے) سے ایک صاع ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6439) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2512
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي رجاء، قال: سمعت ابن عباس يخطب على منبركم يعني: منبر البصرة يقول:" صدقة الفطر صاع من طعام" , قال ابو عبد الرحمن: هذا اثبت الثلاثة 10.
(موقوف) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَخْطُبُ عَلَى مِنْبَرِكُمْ يَعْنِي: مِنْبَرَ الْبَصْرَةِ يَقُولُ:" صَدَقَةُ الْفِطْرِ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا أَثْبَتُ الثَّلَاثَةِ 10.
ابورجاء کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو تمہارے منبر سے یعنی بصرہ کے منبر سے خطبہ دیتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے: صدقہ فطر گی ہوں سے ایک صاع ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ یعنی ایوب تینوں میں زیادہ ثقہ ہیں (یعنی: حسن بصری اور ابن سیرین سے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6321) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
37. بَابُ: التَّمْرِ فِي زَكَاةِ الْفِطْرِ
37. باب: صدقہ فطر میں کھجور دینے کا بیان۔
Chapter: Dates As Zakatul-Fitr
حدیث نمبر: 2513
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن علي بن حرب، قال: حدثنا محرز بن الوضاح، عن إسماعيل وهو ابن امية، عن الحارث بن عبد الرحمن بن ابي ذباب , عن عياض بن عبد الله بن ابي سرح، عن ابي سعيد الخدري، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم صدقة الفطر صاعا من شعير، او صاعا من تمر، او صاعا من اقط".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ الْوَضَّاحِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ وَهُوَ ابْنُ أُمَيَّةَ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَاب , عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر جَو یا کھجور یا پنیر سے ایک صاع فرض کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 72 (1505)، 73 (1506)، 75 (1508)، 76 (1510)، صحیح مسلم/الزکاة 4 (985)، سنن ابی داود/الزکاة 19 (1617، 1618)، سنن الترمذی/الزکاة 35 (673)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 21 (1829)، (تحفة الأشراف: 4269)، موطا امام مالک/الزکاة 28 (53)، مسند احمد 3/23، 73، 98، سنن الدارمی/الزکاة27 (1704، 1705، 1706)، ویأتی عند المؤلف بعد ھذا (بأرقام2514-2516، 2519، 2520) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
38. بَابُ: الزَّبِيبِ
38. باب: صدقہ فطر میں کشمش (خشک انگور) دینے کا بیان۔
Chapter: Raisins As Zakatul-Fitr
حدیث نمبر: 2514
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن زيد بن اسلم، عن عياض بن عبد الله بن ابي سرح، عن ابي سعيد، قال:" كنا نخرج زكاة الفطر إذ كان فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، صاعا من طعام، او صاعا من شعير، او صاعا من تمر، او صاعا من زبيب، او صاعا من اقط".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ:" كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمارے درمیان موجود تھے تو ہم صدقہ فطر گی ہوں سے ایک صاع، یا جو سے، یا کھجور سے، یا کشمش سے، یا پنیر سے ایک صاع نکالتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2515
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن وكيع، عن داود بن قيس، عن عياض بن عبد الله، عن ابي سعيد، قال:" كنا نخرج صدقة الفطر إذ كان فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم صاعا من طعام، او صاعا من تمر، او صاعا من شعير، او صاعا من اقط، فلم نزل كذلك، حتى قدم معاوية من الشام وكان فيما علم الناس انه قال: ما ارى مدين من سمراء الشام إلا تعدل صاعا من هذا , قال: فاخذ الناس بذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ:" كُنَّا نُخْرِجُ صَدَقَةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، فَلَمْ نَزَلْ كَذَلِكَ، حَتَّى قَدِمَ مُعَاوِيَةُ مِنَ الشَّامِ وَكَانَ فِيمَا عَلَّمَ النَّاسَ أَنَّهُ قَالَ: مَا أَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ إِلَّا تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ هَذَا , قَالَ: فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہم میں تھے تو ہم صدقہ فطر گی ہوں سے، کھجور سے، یا جو سے، یا پنیر سے ایک صاع نکالتے تھے، اور ہم برابر اسی طرح نکالتے رہے۔ یہاں تک کہ معاویہ رضی اللہ عنہ شام سے آئے، اور انہوں نے جو باتیں لوگوں کو بتائیں ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ شامی گی ہوں کے دو مد (مدینہ کے) ایک صاع کے برابر ہیں، تو لوگوں نے اسی کو اختیار کر لیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2513 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
39. بَابُ: الدَّقِيقِ
39. باب: صدقہ فطر میں آٹا دینے کا بیان۔
Chapter: Flour
حدیث نمبر: 2516
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن ابن عجلان، قال: سمعت عياض بن عبد الله يخبر، عن ابي سعيد الخدري، قال:" لم نخرج على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، إلا صاعا من تمر، او صاعا من شعير، او صاعا من زبيب، او صاعا من دقيق، او صاعا من اقط، او صاعا من سلت"، ثم شك سفيان فقال: دقيق او سلت.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عِيَاضَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُخْبِرُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" لَمْ نُخْرِجْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ دَقِيقٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ سُلْتٍ"، ثُمَّ شَكَّ سُفْيَانُ فَقَالَ: دَقِيقٍ أَوْ سُلْتٍ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صدقہ فطر کھجور سے، یا جو سے، یا کشمش سے، یا آٹا یا پنیر سے، یا بے چھلکے والی جو سے ایک صاع ہی نکالا ہے۔ سفیان کو شک ہوا تو انہوں نے «من دقیق أوسلت» شک کے ساتھ روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2513 (حسن صحیح) (آٹے کا ذکر صحیح نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح دون ذكر الدقيق

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.