(موقوف) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي رجاء، قال: سمعت ابن عباس يخطب على منبركم يعني: منبر البصرة يقول:" صدقة الفطر صاع من طعام" , قال ابو عبد الرحمن: هذا اثبت الثلاثة 10. (موقوف) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَخْطُبُ عَلَى مِنْبَرِكُمْ يَعْنِي: مِنْبَرَ الْبَصْرَةِ يَقُولُ:" صَدَقَةُ الْفِطْرِ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا أَثْبَتُ الثَّلَاثَةِ 10.
ابورجاء کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو تمہارے منبر سے یعنی بصرہ کے منبر سے خطبہ دیتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے: صدقہ فطر گی ہوں سے ایک صاع ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ یعنی ایوب تینوں میں زیادہ ثقہ ہیں (یعنی: حسن بصری اور ابن سیرین سے)۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2512
اردو حاشہ: یہ روایت تین حضرات نے بیان کی ہے، حمید، ہشام، ایوب۔ حمید نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا شاگرد حسن بتلایا ہے، ہشام نے ابن سیرین اور ایوب نے ابو رجاء۔ امام نسائی رحمہ اللہ ایوب کی روایت کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ وہ زیادہ ثقہ ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ باقی دو حضرات کی روایات درست نہیں، عجب نہیں تینوں (حسن، ابن سیرین، ابو رجاء) نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان سنا اور بیان کیا ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2512