سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
حدیث نمبر: 2392
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو حصين عبد الله بن احمد بن عبد الله بن يونس , قال: حدثنا عبثر، قال: حدثنا حصين، عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو، قال: زوجني ابي امراة، فجاء يزورها , فقال: كيف ترين بعلك؟ فقالت: نعم الرجل من رجل لا ينام الليل، ولا يفطر النهار، فوقع بي وقال: زوجتك امراة من المسلمين فعضلتها , قال: فجعلت لا التفت إلى قوله مما ارى عندي من القوة والاجتهاد، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" لكني انا اقوم وانام واصوم وافطر، فقم ونم وصم وافطر"، قال:" صم من كل شهر ثلاثة ايام"، فقلت: انا اقوى من ذلك , قال:" صم صوم داود عليه السلام صم يوما وافطر يوما" قلت: انا اقوى من ذلك قال:" اقرا القرآن في كل شهر، ثم انتهى إلى خمس عشرة، وانا اقول انا اقوى من ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو حَصِينٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: زَوَّجَنِي أَبِي امْرَأَةً، فَجَاءَ يَزُورُهَا , فَقَالَ: كَيْفَ تَرَيْنَ بَعْلَكِ؟ فَقَالَتْ: نِعْمَ الرَّجُلُ مِنْ رَجُلٍ لَا يَنَامُ اللَّيْلَ، وَلَا يُفْطِرُ النَّهَارَ، فَوَقَعَ بِي وَقَالَ: زَوَّجْتُكَ امْرَأَةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَعَضَلْتَهَا , قَالَ: فَجَعَلْتُ لَا أَلْتَفِتُ إِلَى قَوْلِهِ مِمَّا أَرَى عِنْدِي مِنَ الْقُوَّةِ وَالِاجْتِهَادِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" لَكِنِّي أَنَا أَقُومُ وَأَنَامُ وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ، فَقُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ"، قَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ"، فَقُلْتُ: أَنَا أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا" قُلْتُ: أَنَا أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ:" اقْرَأِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ، ثُمَّ انْتَهَى إِلَى خَمْسَ عَشْرَةَ، وَأَنَا أَقُولُ أَنَا أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد نے میری شادی ایک عورت سے کر دی، وہ اس سے ملاقات کے لیے آئے، تو اس سے پوچھا: تم نے اپنے شوہر کو کیسا پایا؟ اس نے کہا: کیا ہی بہترین آدمی ہیں نہ رات میں سوتے ہیں اور نہ دن میں کھاتے پیتے ہیں، ۱؎ تو انہوں نے مجھے سخت سست کہا اور بولے: میں نے تیری شادی ایک مسلمان لڑکی سے کی ہے، اور تو اسے چھوڑے رکھے ہے۔ میں نے ان کی بات پر دھیان نہیں دیا اس لیے کہ میں اپنے اندر قوت اور (نیکیوں میں) آگے بڑھنے کی صلاحیت پاتا تھا، یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: میں رات میں قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، روزہ بھی رکھتا ہوں اور کھاتا پیتا بھی ہوں، تو تم بھی قیام کرو اور سوؤ بھی۔ اور روزہ رکھو اور افطار بھی کرو، ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کرو میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: تو پھر تم «صیام داودی» رکھا کرو، ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن کھاؤ پیو، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ہر مہینہ ایک مرتبہ قرآن پڑھا کرو، پھر آپ (کم کرتے کرتے) پندرہ دن پر آ کر ٹھہر گئے، اور میں کہتا ہی رہا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2390 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی رات میں قیام کرتے ہیں اور دن میں روزے سے رہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2393
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن درست، قال: حدثنا ابو إسماعيل، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، ان ابا سلمة حدثه، ان عبد الله، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم حجرتي , فقال:" الم اخبر انك تقوم الليل وتصوم النهار" قال: بلى، قال:" فلا تفعلن نم وقم وصم وافطر، فإن لعينك عليك حقا، وإن لجسدك عليك حقا، وإن لزوجتك عليك حقا، وإن لضيفك عليك حقا، وإن لصديقك عليك حقا، وإنه عسى ان يطول بك عمر، وإنه حسبك ان تصوم من كل شهر ثلاثا، فذلك صيام الدهر كله والحسنة بعشر امثالها" , قلت: إني اجد قوة فشددت فشدد علي , قال:" صم من كل جمعة ثلاثة ايام" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك فشددت فشدد علي قال:" صم صوم نبي الله داود عليه السلام" , قلت: وما كان صوم داود؟ قال:" نصف الدهر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجْرَتِي , فَقَالَ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ" قَالَ: بَلَى، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلَنَّ نَمْ وَقُمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ، فَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْجَتِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِضَيْفِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِصَدِيقِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّهُ عَسَى أَنْ يَطُولَ بِكَ عُمُرٌ، وَإِنَّهُ حَسْبُكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثًا، فَذَلِكَ صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا" , قُلْتُ: إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ , قَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ:" صُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام" , قُلْتُ: وَمَا كَانَ صَوْمُ دَاوُدَ؟ قَالَ:" نِصْفُ الدَّهْرِ".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے حجرے میں داخل ہوئے اور فرمایا: کیا مجھے یہ خبر نہیں ملی ہے کہ تم رات میں قیام کرتے ہو اور دن میں روزہ رکھتے ہو؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، ہاں ایسا ہی ہے۔ آپ نے فرمایا: تم ایسا ہرگز نہ کرو، سوؤ بھی اور قیام بھی کرو، روزہ سے بھی رہو اور کھاؤ پیو بھی، کیونکہ تمہاری آنکھ کا تم پر حق ہے، اور تمہارے بدن کا تم پر حق ہے، تمہاری بیوی کا تم پر حق ہے، تمہارے مہمان کا تم پر حق ہے، اور تمہارے دوست کا تم پر حق ہے، توقع ہے کہ تمہاری عمر لمبی ہو، تمہارے لیے بس اتنا کافی ہے کہ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کرو، یہی صیام الدھر ہو گا کیونکہ نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے، میں نے عرض کیا: میں اپنے اندر طاقت پاتا ہوں، تو میں نے سختی چاہی تو مجھ پر سختی کر دی گئی، آپ نے فرمایا: ہر ہفتے تین دن روزہ رکھا کرو، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تو میں نے سختی چاہی تو مجھ پر سختی کر دی گئی، آپ نے فرمایا: تم اللہ کے نبی داود علیہ السلام کے روزے رکھو، میں نے کہا: داود علیہ السلام کا روزہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ایک دن روزہ ایک دن افطار۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 54 (1974) مختصراً، 55 (1975)، الأدب 84 (6134)، النکاح 89 (5199)، صحیح مسلم/الصوم 35 (1159)، (تحفة الأشراف: 8960)، مسند احمد 2/188، 198، 200 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2394
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، وابو سلمة بن عبد الرحمن، ان عبد الله بن عمرو بن العاص , قال: ذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم، انه يقول: لاقومن الليل، ولاصومن النهار ما عشت , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انت الذي تقول ذلك" , فقلت له: قد قلته يا رسول الله! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإنك لا تستطيع ذلك فصم وافطر، ونم وقم، وصم من الشهر ثلاثة ايام، فإن الحسنة بعشر امثالها، وذلك مثل صيام الدهر" , قلت: فإني اطيق افضل من ذلك , قال:" صم يوما وافطر يومين" , فقلت: إني اطيق افضل من ذلك يا رسول الله! قال:" فصم يوما وافطر يوما، وذلك صيام داود وهو اعدل الصيام" , قلت: فإني اطيق افضل من ذلك , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا افضل من ذلك" , قال عبد الله بن عمرو: لان اكون قبلت الثلاثة الايام التي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، احب إلي من اهلي ومالي.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ , قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ يَقُولُ: لَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ، وَلَأَصُومَنَّ النَّهَارَ مَا عِشْتُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ ذَلِكَ" , فَقُلْتُ لَهُ: قَدْ قُلْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنَّكَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَنَمْ وَقُمْ، وَصُمْ مِنَ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنَّ الْحَسَنَةَ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَذَلِكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ" , قُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ" , فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا، وَذَلِكَ صِيَامُ دَاوُدَ وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ" , قُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ" , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: لَأَنْ أَكُونَ قَبِلْتُ الثَّلَاثَةَ الْأَيَّامَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَهْلِي وَمَالِي.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا گیا کہ میں کہتا ہوں کہ میں جب تک زندہ رہوں گا ہمیشہ رات کو قیام کروں گا، اور دن کو روزہ رکھا کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم ایسا کہتے ہو؟ میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! جی ہاں میں نے یہ بات کہی ہے، آپ نے فرمایا: تم ایسا نہیں کر سکتے، تم روزہ بھی رکھو اور افطار بھی کرو، سوؤ بھی اور قیام بھی کرو، اور مہینے میں تین دن روزہ رکھو کیونکہ نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے، اور یہ صیام الدھر (پورے سال کے روزوں) کے مثل ہے، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو، پھر میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: اچھا ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو، یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، یہ بہت مناسب روزہ ہے، میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: اس سے بہتر کچھ نہیں۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اگر میں نے مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات قبول کر لی ہوتی تو یہ میرے اہل و عیال اور میرے مال سے میرے لیے زیادہ پسندیدہ ہوتی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 56 (1976)، الأنبیاء 38 (3418)، صحیح مسلم/الصوم 35 (1159)، سنن ابی داود/الصوم 53 (2427)، (تحفة الأشراف: 8645) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2395
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني احمد بن بكار، قال: حدثنا محمد وهو ابن سلمة، عن ابن إسحاق، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، قال: دخلت على عبد الله بن عمرو , قلت: اي عم حدثني عما , قال لك رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يا ابن اخي إني قد كنت اجمعت على ان اجتهد اجتهادا شديدا، حتى قلت لاصومن الدهر، ولاقران القرآن في كل يوم وليلة، فسمع بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتاني، حتى دخل علي في داري , فقال:" بلغني انك قلت لاصومن الدهر، ولاقران القرآن" , فقلت: قد قلت ذلك يا رسول الله قال:" فلا تفعل صم من كل شهر ثلاثة ايام" , قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك قال:" فصم من الجمعة يومين الاثنين والخميس" , قلت: فإني اقوى على اكثر من ذلك , قال:" فصم صيام داود عليه السلام، فإنه اعدل الصيام عند الله يوما صائما ويوما مفطرا، وإنه كان إذا وعد لم يخلف، وإذا لاقى لم يفر".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قُلْتُ: أَيْ عَمِّ حَدِّثْنِي عَمَّا , قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَجْمَعْتُ عَلَى أَنْ أَجْتَهِدَ اجْتِهَادًا شَدِيدًا، حَتَّى قُلْتُ لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ، وَلَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَسَمِعَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانِي، حَتَّى دَخَلَ عَلَيَّ فِي دَارِي , فَقَالَ:" بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ، وَلَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ" , فَقُلْتُ: قَدْ قُلْتُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ:" فَلَا تَفْعَلْ صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ" , قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ:" فَصُمْ مِنَ الْجُمُعَةِ يَوْمَيْنِ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ" , قُلْتُ: فَإِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ , قَالَ:" فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَإِنَّهُ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمًا صَائِمًا وَيَوْمًا مُفْطِرًا، وَإِنَّهُ كَانَ إِذَا وَعَدَ لَمْ يُخْلِفْ، وَإِذَا لَاقَى لَمْ يَفِرَّ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس آیا۔ میں نے عرض کیا: چچا جان! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے جو کہا تھا اسے مجھ سے بیان کیجئے۔ انہوں نے کہا: بھتیجے! میں نے پختہ عزم کر لیا تھا کہ میں اللہ کی عبادت کے لیے بھرپور کوشش کروں گا یہاں تک کہ میں نے کہہ دیا کہ میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا، اور ہر روز دن و رات قرآن پڑھا کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنا تو میرے پاس تشریف لائے یہاں تک کہ گھر کے اندر میرے پاس آئے، پھر آپ نے فرمایا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے کہا ہے کہ میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا اور قرآن پڑھوں گا؟ میں نے عرض کیا: ہاں اللہ کے رسول! میں نے ایسا کہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا مت کرو (بلکہ) ہر مہینے تین دن روزہ رکھ لیا کرو، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ہر ہفتہ سے دو دن دوشنبہ (پیر) اور جمعرات کو روزہ رکھ لیا کرو، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: داود علیہ السلام کا روزہ رکھا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ سب سے زیادہ بہتر اور مناسب روزہ ہے، وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے، اور وہ جب وعدہ کر لیتے تو وعدہ خلافی نہیں کرتے تھے، اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوتی تھی تو بھاگتے نہیں تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2393 (منکر) (جمعرات اور سوموار کا تذکرہ منکر ہے، باقی حصے صحیح ہیں)»

قال الشيخ الألباني: منكر بزيادة الموعد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
77. بَابُ: ذِكْرِ الزِّيَادَةِ فِي الصِّيَامِ وَالنُّقْصَانِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ
77. باب: روزہ میں زیادتی و کمی کا بیان اور اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mention of fasting more or less, and mentioning the differences reported in the narration Of 'Abdullah Bin 'Amr About That
حدیث نمبر: 2396
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن زياد بن فياض، سمعت ابا عياض يحدث، عن عبد الله بن عمرو، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له:" صم يوما ولك اجر ما بقي" , قال: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم يومين ولك اجر ما بقي" , قال: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم ثلاثة ايام ولك اجر ما بقي" , قال: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم اربعة ايام ولك اجر ما بقي" , قال: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم افضل الصيام عند الله صوم داود عليه السلام، كان يصوم يوما ويفطر يوما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ، سَمِعْتُ أَبَا عِيَاضٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:" صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ایک دن روزہ رکھ تمہیں باقی دنوں کا ثواب ملے گا۔ انہوں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: دو دن روزہ رکھ تمہیں باقی دنوں کا اجر ملے گا، انہوں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تین دن روزہ رکھو اور باقی دنوں کا ثواب ملے گا۔ انہوں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: چار دن روزہ رکھو اور تمہیں باقی دنوں کا بھی اجر ملے گا، انہوں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تو پھر داود علیہ السلام کے روزے رکھو جو اللہ کے نزدیک سب سے افضل روزے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 35 (1159)، (تحفة الأشراف: 8896)، مسند احمد 2/205، 225 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2397
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، عن ابيه، قال: حدثنا ابو العلاء، عن مطرف، عن ابن ابي ربيعة، عن عبد الله بن عمرو، قال: ذكرت للنبي صلى الله عليه وسلم الصوم , فقال:" صم من كل عشرة ايام يوما ولك اجر تلك التسعة" , فقلت: إني اقوى من ذلك , قال:" صم من كل تسعة ايام يوما ولك اجر تلك الثمانية" , قلت: إني اقوى من ذلك , قال:" فصم من كل ثمانية ايام يوما ولك اجر تلك السبعة" , قلت: إني اقوى من ذلك قال: فلم يزل حتى , قال:" صم يوما وافطر يوما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: ذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّوْمَ , فَقَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ التِّسْعَةِ" , فَقُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ تِسْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ الثَّمَانِيَةِ" , قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مَنْ ذَلِكَ , قَالَ:" فَصُمْ مِنْ كُلِّ ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ السَّبْعَةِ" , قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ: فَلَمْ يَزَلْ حَتَّى , قَالَ:" صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزہ کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ہر دس دن پر ایک دن روزہ رکھو، تمہیں ان باقی نو دنوں کا اجر و ثواب ملے گا، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ہر نو دن پر ایک دن روزہ رکھو اور تمہیں ان آٹھ دنوں کا بھی ثواب ملے گا، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ہر آٹھ دن پر ایک دن روزہ رکھ اور تجھے باقی سات دنوں کا بھی ثواب ملے گا، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ برابر اسی طرح فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8971)، مسند احمد 2 224 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 2398
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا يزيد، قال: حدثنا حماد. ح واخبرني زكريا بن يحيى، قال: حدثنا عبد الاعلى، قال: حدثنا حماد، عن ثابت، عن شعيب بن عبد الله بن عمرو، عن ابيه، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صم يوما ولك اجر عشرة" , فقلت: زدني , فقال:" صم يومين ولك اجر تسعة" , قلت: زدني , قال:" صم ثلاثة ايام ولك اجر ثمانية" , قال: ثابت فذكرت ذلك لمطرف , فقال: ما اراه إلا يزداد في العمل، وينقص من الاجر واللفظ لمحمد.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وأَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ عَشَرَةِ" , فَقُلْتُ: زِدْنِي , فَقَالَ:" صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ" , قُلْتُ: زِدْنِي , قَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ ثَمَانِيَةٍ" , قَالَ: ثَابِتٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِمُطَرِّفٍ , فَقَالَ: مَا أُرَاهُ إِلَّا يَزْدَادُ فِي الْعَمَلِ، وَيَنْقُصُ مِنَ الْأَجْرِ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دن روزہ رکھ تمہیں دس دن کا ثواب ملے گا، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اضافہ فرما دیجئیے، آپ نے فرمایا: دو دن روزہ رکھ تمہیں نو دن کا ثواب ملے گا، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اور بڑھا دیجئیے، آپ نے فرمایا: تین دن روزہ رکھ لیا کرو تمہیں آٹھ دن کا ثواب ملے گا۔ ثابت کہتے ہیں: میں نے مطرف سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: میں محسوس کرتا ہوں کہ وہ کام میں تو بڑھ رہے ہیں لیکن اجر میں گھٹتے جا رہے ہیں، یہ الفاظ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8655، مسند احمد 2/165، 209 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
78. بَابُ: صَوْمِ عَشْرَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ
78. باب: مہینے میں دس دن کا روزہ اور اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Fasting ten days of the month, and the Different Wording Reported by the Narrators in the Narration Of 'Abdullah Bin 'Amr About It
حدیث نمبر: 2399
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد، عن اسباط، عن مطرف، عن حبيب بن ابي ثابت، عن ابي العباس، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إنه بلغني انك تقوم الليل، وتصوم النهار , قلت: يا رسول الله! ما اردت بذلك إلا الخير , قال:" لا صام من صام الابد ولكن ادلك على صوم الدهر ثلاثة ايام من الشهر" , قلت: يا رسول الله! إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم خمسة ايام" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" فصم عشرا" , فقلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم صوم داود عليه السلام، كان يصوم يوما ويفطر يوما" ,
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَسْبَاطٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ، وَتَصُومُ النَّهَارَ , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلَّا الْخَيْرَ , قَالَ:" لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ وَلَكِنْ أَدُلُّكَ عَلَى صَوْمِ الدَّهْرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ خَمْسَةَ أَيَّامٍ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" فَصُمْ عَشْرًا" , فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا" ,
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ تم رات میں قیام کرتے ہو، اور دن کو روزہ رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اس سے خیر کا ارادہ کیا ہے، آپ نے فرمایا: جس نے ہمیشہ کا روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا، لیکن میں تمہیں بتاتا ہوں کہ ہمیشہ کا روزہ کیا ہے؟ یہ مہینہ میں صرف تین دن کا روزہ ہے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: پانچ دن رکھ لیا کرو، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: تو دس دن رکھ لیا کرو، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: تم داود علیہ السلام کے روزے رکھا کرو، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2379 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2400
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن الحسين، قال: حدثنا امية، عن شعبة، عن حبيب، قال: حدثني ابو العباس وكان رجلا من اهل الشام وكان شاعرا وكان صدوقا، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم وساق الحديث.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حَبِيبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْعَبَّاسِ وَكَانَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ وَكَانَ شَاعِرًا وَكَانَ صَدُوقًا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2379و2390 (صحیح)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2401
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، حدثنا شعبة، قال: اخبرني حبيب بن ابي ثابت، قال: سمعت ابا العباس هو الشاعر يحدث، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عبد الله بن عمرو! إنك تصوم الدهر، وتقوم الليل، وإنك إذا فعلت ذلك هجمت العين، ونفهت له النفس، لا صام من صام الابد، صوم الدهر ثلاثة ايام من الشهر صوم الدهر كله" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم صوم داود، كان يصوم يوما ويفطر يوما، ولا يفر إذا لاقى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ هُوَ الشَّاعِرُ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو! إِنَّكَ تَصُومُ الدَّهْرَ، وَتَقُومُ اللَّيْلَ، وَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ هَجَمَتِ الْعَيْنُ، وَنَفِهَتْ لَهُ النَّفْسُ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، صَوْمُ الدَّهْرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ صَوْمُ الدَّهْرِ كُلِّهِ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: عبداللہ بن عمرو! تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو اور رات میں کرتے ہو، جب تم ایسا کرو گے تو آنکھیں اندر کو دھنس جائیں گی اور نفس تھک جائے گا، جو ہمیشہ روزہ رہے گا اس کا روزہ نہ ہو گا، ہر مہینے میں تین دن کا روزہ پورے سال کے روزہ کے برابر ہے، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: صوم داود رکھو، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے تھے، اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوتی تو بھاگتے نہیں تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2379 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    27    28    29    30    31    32    33    34    35    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.