(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا يزيد، قال: حدثنا حماد. ح واخبرني زكريا بن يحيى، قال: حدثنا عبد الاعلى، قال: حدثنا حماد، عن ثابت، عن شعيب بن عبد الله بن عمرو، عن ابيه، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صم يوما ولك اجر عشرة" , فقلت: زدني , فقال:" صم يومين ولك اجر تسعة" , قلت: زدني , قال:" صم ثلاثة ايام ولك اجر ثمانية" , قال: ثابت فذكرت ذلك لمطرف , فقال: ما اراه إلا يزداد في العمل، وينقص من الاجر واللفظ لمحمد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وأَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ عَشَرَةِ" , فَقُلْتُ: زِدْنِي , فَقَالَ:" صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ" , قُلْتُ: زِدْنِي , قَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ ثَمَانِيَةٍ" , قَالَ: ثَابِتٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِمُطَرِّفٍ , فَقَالَ: مَا أُرَاهُ إِلَّا يَزْدَادُ فِي الْعَمَلِ، وَيَنْقُصُ مِنَ الْأَجْرِ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھ تمہیں دس دن کا ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اضافہ فرما دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”دو دن روزہ رکھ تمہیں نو دن کا ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اور بڑھا دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”تین دن روزہ رکھ لیا کرو تمہیں آٹھ دن کا ثواب ملے گا“۔ ثابت کہتے ہیں: میں نے مطرف سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: میں محسوس کرتا ہوں کہ وہ کام میں تو بڑھ رہے ہیں لیکن اجر میں گھٹتے جا رہے ہیں، یہ الفاظ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم کے ہیں۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2398
اردو حاشہ: (1) اس حدیث میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں: محمد بن اسماعیل اور زکریا بن یحییٰ۔ بیان کردہ الفاظ محمد بن اسماعیل کے ہیں۔ واللفظ لمحمد کا مفہوم یہ ہے۔ (2)”ثواب کم ہو رہا ہے۔“ یوں سمجھ لیجئے کہ جتنا ثواب دس دن میں ایک روزے کا ہے، اتنا ہی دس دن میں دو روزوں کا اور اتنا ہی دس دن میں تین روزوں کا۔ مزید تفصیل کے لیے سابقہ حدیث کے فائدے کا مطالعہ کیجئے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2398