(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن عبيد الله، انه سمع ابن عباس، وسئل عن صيام عاشوراء، قال:" ما علمت النبي صلى الله عليه وسلم صام يوما يتحرى فضله على الايام، إلا هذا اليوم، يعني شهر رمضان ويوم عاشوراء". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَسُئِلَ عَنْ صِيَامِ عَاشُورَاءَ، قَالَ:" مَا عَلِمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ يَوْمًا يَتَحَرَّى فَضْلَهُ عَلَى الْأَيَّامِ، إِلَّا هَذَا الْيَوْمَ، يَعْنِي شَهْرَ رَمَضَانَ وَيَوْمَ عَاشُورَاءَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان سے عاشوراء کے روزہ کے بارے میں پوچھا گیا تھا تو انہوں نے کہا: مجھے نہیں معلوم کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی دن کا روزہ اور دنوں سے بہتر جان کے رکھا ہو، سوائے اس دن کے، یعنی ماہ رمضان کے اور عاشوراء کے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن سفيان، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف، قال: سمعت معاوية يوم عاشوراء وهو على المنبر يقول: يا اهل المدينة! اين علماؤكم؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في هذا اليوم:" إني صائم فمن شاء ان يصوم فليصم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ! أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي هَذَا الْيَوْمِ:" إِنِّي صَائِمٌ فَمَنْ شَاءَ أَنْ يَصُومَ فَلْيَصُمْ".
حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو عاشوراء کے دن منبر پر کہتے سنا: ”اے مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن میں کہتے ہوئے سنا کہ میں روزہ سے ہوں تو جو روزہ رکھنا چاہے وہ رکھے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم69 (2003)، صحیح مسلم/الصوم19 (1125)، (تحفة الأشراف: 11408)، موطا امام مالک/الصوم11 (34)، مسند احمد 4/95، 97 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرني زكريا بن يحيى، قال: حدثنا شيبان، قال: حدثنا ابو عوانة، عن الحر بن صياح، عن هنيدة بن خالد، عن امراته، قالت: حدثتني بعض نساء النبي صلى الله عليه وسلم،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصوم يوم عاشوراء، وتسعا من ذي الحجة، وثلاثة ايام من الشهر اول اثنين من الشهر وخميسين". (مرفوع) أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ صَيَّاحٍ، عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ امْرَأَتِهِ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي بَعْضُ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَتِسْعًا مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ أَوَّلَ اثْنَيْنِ مِنَ الشَّهْرِ وَخَمِيسَيْنِ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زوجہ مطہرہ (ام المؤمنین رضی الله عنہا) کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عاشوراء کے روز، ذی الحجہ کے نو دنوں میں، ہر مہینے کے تین دنوں میں یعنی: مہینہ کے پہلے دوشنبہ (پیر) کو اور پہلے اور دوسرے جمعرات کو روزہ رکھتے تھے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ روزے رکھے اس نے نہ تو روزے ہی رکھے اور نہ ہی کھایا پیا“۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ میں روزہ رکھتا ہوں، پھر مسلسل روزہ رکھتا ہوں، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ عطاء نے کہا: مجھے یاد نہیں کہ انہوں نے «صیام ابد» کا ذکر کیسے کیا، مگر اتنا یاد ہے کہ انہوں نے یوں کہا: ”اس شخص نے «صیام»(روزے) نہیں رکھے جس نے ہمیشہ «صیام»(روزے) رکھے“۔
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! فلاں شخص کبھی دن کو افطار نہیں کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے نہ روزہ رکھا، نہ افطار کیا“۔