ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک روزہ رکھنے کے لیے سب سے زیادہ پسندیدہ مہینہ شعبان کا تھا، بلکہ آپ اسے رمضان سے ملا دیتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان بن داود، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني مالك، وعمرو بن الحارث , وذكر آخر قبلهما، ان ابا النضر حدثهم، عن ابي سلمة، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم حتى نقول ما يفطر، ويفطر حتى نقول ما يصوم، وما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في شهر اكثر صياما منه في شعبان". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُمَا، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ مَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ مَا يَصُومُ، وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے رہتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ بغیر روزے کے نہیں رہیں گے، اور بغیر روزہ کے رہتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ روزہ رکھیں گے ہی نہیں، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان کے مہینے سے زیادہ کسی اور مہینے میں روزہ رکھتے نہیں دیکھا۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سال کے کسی بھی مہینہ میں پورا روزہ نہیں رکھتے تھے سوائے شعبان کے، آپ اسے رمضان سے ملا دیتے تھے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بھی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزہ نہیں رکھتے تھے، آپ شعبان کے پورے یا اکثر دن روزہ رہتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، عن عبد الرحمن، قال: حدثنا ثابت بن قيس ابو الغصن شيخ من اهل المدينة، قال: حدثني ابو سعيد المقبري، قال: حدثني اسامة بن زيد، قال: قلت: يا رسول الله! لم ارك تصوم شهرا من الشهور ما تصوم من شعبان , قال:" ذلك شهر يغفل الناس عنه بين رجب ورمضان، وهو شهر ترفع فيه الاعمال إلى رب العالمين، فاحب ان يرفع عملي وانا صائم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَبُو الْغُصْنِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَمْ أَرَكَ تَصُومُ شَهْرًا مِنَ الشُّهُورِ مَا تَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ , قَالَ:" ذَلِكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ، وَهُوَ شَهْرٌ تُرْفَعُ فِيهِ الْأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ، فَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جتنا میں آپ کو شعبان کے مہینے میں روزہ رکھتے ہوئے دیکھتا ہوں اتنا کسی اور مہینے میں نہیں دیکھتا، آپ نے فرمایا: ”رجب و رمضان کے درمیان یہ ایسا مہینہ ہے جس سے لوگ غفلت برتتے ہیں، یہ ایسا مہینہ ہے جس میں آدمی کے اعمال رب العالمین کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں، تو میں چاہتا ہوں کہ جب میرا عمل پیش ہو تو میں روزہ سے رہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، عن عبد الرحمن، قال: حدثنا ثابت بن قيس ابو الغصن شيخ من اهل المدينة، قال: حدثني ابو سعيد المقبري، قال: حدثني اسامة بن زيد، قال: قلت: يا رسول الله! إنك تصوم حتى لا تكاد تفطر، وتفطر حتى لا تكاد ان تصوم، إلا يومين إن دخلا في صيامك وإلا صمتهما، قال:" اي يومين؟" , قلت: يوم الاثنين ويوم الخميس، قال:" ذانك يومان تعرض فيهما الاعمال على رب العالمين، فاحب ان يعرض عملي وانا صائم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَبُو الْغُصْنِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّكَ تَصُومُ حَتَّى لَا تَكَادَ تُفْطِرُ، وَتُفْطِرُ حَتَّى لَا تَكَادَ أَنْ تَصُومَ، إِلَّا يَوْمَيْنِ إِنْ دَخَلَا فِي صِيَامِكَ وَإِلَّا صُمْتَهُمَا، قَالَ:" أَيُّ يَوْمَيْنِ؟" , قُلْتُ: يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، قَالَ:" ذَانِكَ يَوْمَانِ تُعْرَضُ فِيهِمَا الْأَعْمَالُ عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ، فَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ روزہ رکھتے ہیں یہاں تک کہ ایسا لگتا ہے کہ آپ روزہ بند ہی نہیں کریں گے، اور بغیر روزہ کے رہتے ہیں یہاں تک کہ لگتا ہے کہ روزہ رکھیں گے ہی نہیں سوائے دو دن کے۔ کہ اگر وہ آپ کے روزہ کے درمیان میں آ گئے (تو ٹھیک ہے) اور اگر نہیں آئے تو بھی آپ ان میں روزہ رکھتے ہیں۔ آپ نے پوچھا: ”وہ دو دن کون ہیں؟“ میں نے عرض کیا: وہ پیر اور جمعرات کے دن ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دو دن وہ ہیں جن میں اللہ رب العالمین کے سامنے ہر ایک کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، تو میں چاہتا ہوں کہ جب میرا عمل پیش ہو تو میں روزہ سے رہوں“۔
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر روزہ رکھتے جاتے تھے، یہاں تک کہ کہا جانے لگتا کہ آپ بغیر روزہ کے رہیں گے ہی نہیں، اور (مسلسل) بغیر روزہ کے رہتے یہاں تک کہ کہا جانے لگتا کہ آپ روزہ رکھیں گے ہی نہیں۔