جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے، اللہ عزوجل کی دی گئی رخصت (اجازت) کو لازم پکڑو اور اسے قبول کرو“۔
محمد بن عبدالرحمٰن نے محمد بن عمرو بن حسن سے روایت کی، اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ سفر میں اس کے اوپر سایہ کیا گیا ہے، تو آپ نے فرمایا: ”سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب، قال: انبانا الليث، عن ابن الهاد، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مكة عام الفتح في رمضان، فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس، فبلغه ان الناس قد شق عليهم الصيام، فدعا بقدح من الماء بعد العصر فشرب والناس ينظرون، فافطر بعض الناس وصام بعض فبلغه ان ناسا صاموا , فقال:" اولئك العصاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ فَصَامَ النَّاسُ، فَبَلَغَهُ أَنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِمُ الصِّيَامُ، فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنَ الْمَاءِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَشَرِبَ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ، فَأَفْطَرَ بَعْضُ النَّاسِ وَصَامَ بَعْضٌ فَبَلَغَهُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا , فَقَالَ:" أُولَئِكَ الْعُصَاةُ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال رمضان میں مکہ کے لیے نکلے، تو آپ نے روزہ رکھا، یہاں تک کہ آپ کراع الغمیم پر پہنچے، تو لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیا، تو آپ کو خبر ملی کہ لوگوں پر روزہ دشوار ہو گیا ہے، تو آپ نے عصر کے بعد پانی سے بھرا ہوا پیالہ منگایا، پھر پانی پیا، اور لوگ دیکھ رہے تھے، تو (آپ کو دیکھ کر) بعض لوگوں نے روزہ توڑ دیا، اور بعض رکھے رہ گئے، آپ کو یہ بات پہنچی کہ کچھ لوگ روزہ رکھے ہوئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ـ: ”یہی لوگ نافرمان ہیں“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مرالظہران (مکہ و مدینہ کے درمیان ایک مقام کا نام ہے) میں کھانا لایا گیا، تو آپ نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ”تم دونوں قریب آ جاؤ اور کھاؤ“، انہوں نے عرض کیا: ہم روزہ سے ہیں، تو آپ نے لوگوں سے کہا: ”اپنے دونوں ساتھیوں کے کجاوے کس دو، اور اپنے دونوں ساتھیوں کے کام کر دو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «مسند احمد 2/336 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے سفر میں روزہ رکھنے کا جواز ثابت ہوا اور یہ بھی ثابت ہوا کہ روزہ دار کو سہولت پہنچائی جائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، سفيان الثوري عنعن وهو مدلس،والصواب أنه مرسل. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 338
(مرفوع) اخبرنا عمران بن يزيد، قال: حدثنا محمد بن شعيب، قال: اخبرني الاوزاعي، عن يحيى انه حدثه، عن ابي سلمة، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يتغدى بمر الظهران ومعه ابو بكر وعمر , فقال: الغداء مرسل. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَغَدَّى بِمَرِّ الظَّهْرَانِ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ , فَقَالَ: الْغَدَاءَ مُرْسَلٌ.
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، آپ کے ساتھ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے کہ اسی دوران آپ نے فرمایا: ”آؤ کھانا کھاؤ“ یہ روایت مرسل ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، جیسا کہ مؤلف نے بیان فرمایا اس لیے ابوسلمہ تابعی نے صحابی کا ذکر نہیں کیا لیکن اصل حدیث سابقہ حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، السند مرسل. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 338
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما مرالظہران میں تھے یہ روایت مرسل ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر رقم2266 (صحیح) (اس سند میں بھی ارسال ہے جیسا کہ اوپر والی روایت میں گزرا، لیکن اصل حدیث سے سابقہ حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے، اور یہ واضح رہے کہ مؤلف رحمہ اللہ اس طرح کی روایتوں کو ان کی علت اور ضعف بیان کرنے کے لیے کرتے ہیں، کبھی صراحة اور کبھی صحیح اور غیر صحیح روایات کو پیش کر کے ان کی اصل اور ان کے اختلافات کا تذکرہ کرتے ہیں)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (2267) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 338
(مرفوع) اخبرني عبدة بن عبد الرحيم، عن محمد بن شعيب، قال: حدثنا الاوزاعي، عن يحيى، عن ابي سلمة، قال: اخبرني عمرو بن امية الضمري، قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم من سفر، فقال:" انتظر الغداء يا ابا امية" , فقلت: إني صائم , فقال:" تعال ادن مني حتى اخبرك عن المسافر، إن الله عز وجل وضع عنه الصيام، ونصف الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ، فَقَالَ:" انْتَظِرِ الْغَدَاءَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ" , فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ , فَقَالَ:" تَعَالَ ادْنُ مِنِّي حَتَّى أُخْبِرَكَ عَنِ الْمُسَافِرِ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَضَعَ عَنْهُ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلَاةِ".
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، آپ نے فرمایا: ”اے ابوامیہ! (بیٹھو) صبح کے کھانے کا انتظار کر لو“، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آؤ میرے قریب آ جاؤ، میں تمہیں مسافر سے متعلق بتاتا ہوں، اللہ عزوجل نے اس سے روزے معاف کر دیا ہے اور آدھی نماز بھی“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: یعنی سفر کی حالت میں مسافر پر روزہ رکھنا ضروری نہیں، قرار دیا، بلکہ اسے اختیار دیا ہے کہ وہ چاہے تو روزہ رکھ لے (اگر اس کی طاقت پاتا ہے تو) یا چاہے تو ان کے بدلہ اتنے ہی روزے دوسرے دنوں میں رکھ لے، لیکن مسافر سے روزہ بالکل معاف نہیں ہے، ہاں چار رکعت والی نماز میں سے دو رکعت کی چھوٹ دی ہے، چاہے تو چار رکعت پڑھے اور چاہے تو دو رکعت، اور پھر اس کی قضاء نہیں ہے۔
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان، قال: حدثنا الوليد، عن الاوزاعي، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو قلابة، قال: حدثني جعفر بن عمرو بن امية الضمري، عن ابيه، قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تنتظر الغداء يا ابا امية" , قلت: إني صائم , فقال:" تعال اخبرك عن المسافر، إن الله وضع عنه الصيام، ونصف الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تَنْتَظِرُ الْغَدَاءَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ" , قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ , فَقَالَ:" تَعَالَ أُخْبِرْكَ عَنِ الْمُسَافِرِ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْهُ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلَاةِ".
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”اے امیہ! تم کیوں نہیں دوپہر کے کھانے کا انتظار کر لیتے“، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں۔ تو آپ نے فرمایا: (میرے قریب) آ جاؤ۔ ”میں مسافر کے سلسلے میں تمہیں (شریعت کا حکم) بتاتا ہوں: اللہ تعالیٰ نے اس سے روزہ کی چھوٹ دے دی ہے، اور نماز آدھی کر دی ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا ابو المغيرة، قال: حدثنا الاوزاعي، عن يحيى، عن ابي قلابة، عن ابي المهاجر، عن ابي امية الضمري، قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم من سفر فسلمت عليه، فلما ذهبت لاخرج , قال:" انتظر الغداء يا ابا امية"، قلت: إني صائم يا نبي الله! قال:" تعال اخبرك عن المسافر، إن الله تعالى وضع عنه الصيام، ونصف الصلاة" , (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَاجِرِ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا ذَهَبْتُ لِأَخْرُجَ , قَالَ:" انْتَظِرِ الْغَدَاءَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ"، قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ! قَالَ:" تَعَالَ أُخْبِرْكَ عَنِ الْمُسَافِرِ، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَضَعَ عَنْهُ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلَاةِ" ,
ابوامیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، تو میں نے آپ کو سلام کیا، پھر جب میں نکلنے لگا تو آپ نے فرمایا: ”اے ابوامیہ! دوپہر کے کھانے کا انتظار کر لو“۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں روزے سے ہوں، آپ نے فرمایا: ”آؤ میں تمہیں مسافر کے بارے میں بتاتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے اس سے روزے کی چھوٹ دے دی ہے، اور نماز آدھی کر دی ہے“۔