سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
حدیث نمبر: 2232
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن سعيد بن ابي هند، ان مطرفا رجلا من بني عامر بن صعصعة حدثه , ان عثمان بن ابي العاص دعا له بلبن ليسقيه، فقال مطرف: إني صائم، فقال عثمان: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الصيام جنة كجنة احدكم من القتال".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، أَنَّ مُطَرِّفًا رَجُلًا مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ حَدَّثَهُ , أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ دَعَا لَهُ بِلَبَنٍ لِيَسْقِيَهُ، فَقَالَ مُطَرِّفٌ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الصِّيَامُ جُنَّةٌ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ".
بنی عامر بن صعصعہ کی اولاد میں سے مطرف نامی ایک شخص کہتے ہیں کہ عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے دودھ منگوایا تاکہ وہ انہیں پلائیں تو مطرف نے کہا: میں تو روزے سے ہوں۔ تو عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: روزہ ڈھال ہے جس طرح کہ لڑائی کے موقع پر تم میں سے کسی کے پاس ڈھال ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم1 (1639)، (تحفة الأشراف: 9771)، مسند احمد 4/ 21، 22، 217، 218 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2233
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن الحسين، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن ابن إسحاق، عن سعيد بن ابي هند، عن مطرف، قال: دخلت على عثمان بن ابي العاص فدعا بلبن، فقلت: إني صائم، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الصوم جنة من النار كجنة احدكم من القتال".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ فَدَعَا بِلَبَنٍ، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ".
مطرف کہتے ہیں کہ میں عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے (میری ضیافت کے لیے) دودھ منگوایا، تو میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: روزہ آگ سے بچاؤ کے لیے کی ڈھال ہے جس طرح کہ تم میں سے کسی کے پاس لڑائی میں دشمن کے وار سے بچاؤ کے لیے ڈھال ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2232 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2234
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني زكريا بن يحيى، قال: حدثنا ابو مصعب، عن المغيرة، عن عبد الله بن سعيد بن ابي هند، عن محمد بن إسحاق، عن سعيد بن ابي هند، قال: دخل مطرف على عثمان نحوه مرسل.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، قَالَ: دَخَلَ مُطَرِّفٌ عَلَى عُثْمَانَ نَحْوَهُ مُرْسَلٌ.
سعید بن ابی ہند کہتے ہیں کہ مطرف عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ آگے راوی نے اس طرح کی روایت بیان کی، یہ روایت مرسل ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2232 (صحیح) (مؤلف نے اسے مرسل کہا ہے، یعنی یہ موقوف ہے، اس معنی میں کہ عثمان بن ابی العاص رضی الله عنہ نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی طرف نسبت کئے بغیر ہی اسے موقوفاً روایت کیا ہے، نیز احتمال ہے کہ ارسال یہاں انقطاع کے معنی میں ہو کیونکہ مطرف کا عثمان کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا اس میں سعید موجود تھے اس بارے میں عبداللہ بن سعید کی روایت صریح نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2235
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا واصل، عن بشار بن ابي سيف، عن الوليد بن عبد الرحمن، عن عياض بن غطيف، قال ابو عبيدة , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الصوم جنة ما لم يخرقها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَاصِلٌ، عَنْ بَشَّارِ بْنِ أَبِي سَيْفٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ غُطَيْفٍ، قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الصَّوْمُ جُنَّةٌ مَا لَمْ يَخْرِقْهَا".
ابوعبیدہ عامر بن عبداللہ الجراح رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: روزہ ڈھال ہے جب تک کہ وہ اسے (جھوٹ و غیبت وغیرہ کے ذریعہ) پھاڑ نہ دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5047)، مسند احمد 1/195، 196، یأتي عند المؤلف برقم2237 (ضعیف) (اس کے رواة بشار اور عیاض دونوں لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 2236
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يزيد الآدمي، قال: حدثنا معن، عن خارجة بن سليمان، عن يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الصيام جنة من النار فمن اصبح صائما، فلا يجهل يومئذ، وإن امرؤ جهل عليه فلا يشتمه ولا يسبه وليقل إني صائم، والذي نفس محمد بيده لخلوف فم الصائم، اطيب عند الله من ريح المسك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْآدَمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ فَمَنْ أَصْبَحَ صَائِمًا، فَلَا يَجْهَلْ يَوْمَئِذٍ، وَإِنِ امْرُؤٌ جَهِلَ عَلَيْهِ فَلَا يَشْتُمْهُ وَلَا يَسُبَّهُ وَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ جہنم کی آگ سے بچنے کے لیے ڈھال ہے، جو شخص روزہ دار ہو کر صبح کرے تو وہ اس دن جہالت و نادانی کی کوئی بات نہ کرے، اور اگر کوئی شخص اس کے ساتھ جہالت و نادانی کی بات کرنے لگے تو اسے گالی نہ دے، برا بھلا نہ کہے۔ اس کے لیے مناسب ہو گا کہ وہ اس سے کہے، (بھائی) میں روزے سے ہوں، (میں تم سے لڑائی جھگڑا نہیں کر سکتا) قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بو مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 17358 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 2237
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: انبانا حبان، قال: انبانا عبد الله، عن مسعر، عن الوليد بن ابي مالك، قال: حدثنا اصحابنا، عن ابي عبيدة، قال:" الصيام جنة ما لم يخرقها".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، قَالَ:" الصِّيَامُ جُنَّةٌ مَا لَمْ يَخْرِقْهَا".
ابوعبیدہ بن الجراح رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ روزہ ڈھال ہے جب تک کہ وہ اسے پھاڑ نہ دے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2235 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2238
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا سعيد بن عبد الرحمن، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" للصائمين باب في الجنة يقال له الريان، لا يدخل فيه احد غيرهم، فإذا دخل آخرهم اغلق من دخل فيه شرب، ومن شرب لم يظما ابدا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لِلصَّائِمِينَ بَابٌ فِي الْجَنَّةِ يُقَالُ لَهُ الرَّيَّانُ، لَا يَدْخُلُ فِيهِ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، فَإِذَا دَخَلَ آخِرُهُمْ أُغْلِقَ مَنْ دَخَلَ فِيهِ شَرِبَ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا".
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ دار کے لیے جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، روزہ دار کے سوا کوئی اور اس دروازے سے داخل نہیں ہو گا، اور جب آخری روزہ دار دروازہ کے اندر پہنچ جائے گا تو دروازہ بند کر دیا جائے گا، جو وہاں پہنچ جائے گا وہ پئے گا اور جو پئے گا، وہ پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4679)،، حم5/333، 335، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم4 (1896)، وبدء الخلق9 (3257)، صحیح مسلم/الصوم30 (1152)، سنن الترمذی/الصوم55 (765) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2239
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا يعقوب، عن ابي حازم، قال: حدثني سهل،" ان في الجنة بابا , يقال له: الريان يقال يوم القيامة اين الصائمون هل لكم إلى الريان من دخله لم يظما ابدا، فإذا دخلوا اغلق عليهم فلم يدخل فيه احد غيرهم".
(موقوف) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَهْلٌ،" أَنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا , يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ يُقَالُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَيْنَ الصَّائِمُونَ هَلْ لَكُمْ إِلَى الرَّيَّانِ مَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا، فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ عَلَيْهِمْ فَلَمْ يَدْخُلْ فِيهِ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ".
سہل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکار کر کہا جائے گا، روزہ دارو! کہاں ہو؟ کیا تمہیں ریان کی طرف آنے کی رغبت ہے؟ جو شخص اس میں داخل ہو گا، اور (اس کے چشمے (ریان) کا پانی پئے گا) وہ پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا، جب وہ داخل ہو جائیں گے تو وہ بند کر دیا جائے گا۔ اس دروازے سے روزہ دار کے سوا کوئی اور داخل نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 4791 (صحیح الإسناد) (یہ حدیث مرفوعا متفق علیہ ہے، من دخله لم يظمأ أبدا مرفوع حدیث میں ثابت نہیں ہے، صحیح الترغیب 969، تراجع الالبانی 351)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف ق مرفوعا دون جملة الظمأ

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2240
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، قال: اخبرني مالك، ويونس , عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من انفق زوجين في سبيل الله عز وجل نودي في الجنة يا عبد الله , هذا خير، فمن كان من اهل الصلاة يدعى من باب الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد يدعى من باب الجهاد، ومن كان من اهل الصدقة يدعى من باب الصدقة، ومن كان من اهل الصيام دعي من باب الريان"، قال ابو بكر الصديق: يا رسول الله! ما على احد يدعى من تلك الابواب من ضرورة، فهل يدعى احد من تلك الابواب كلها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم، وارجو ان تكون منهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قراءة عليه وأنا أسمع، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، وَيُونُسُ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ , هَذَا خَيْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ يُدْعَى مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ يُدْعَى مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ يُدْعَى مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا عَلَى أَحَدٍ يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ، فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ، وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑا دے گا ۱؎ اسے جنت میں بلا کر پکارا جائے گا، اے اللہ کے بندے! یہ تیری نیکی ہے، تو جو شخص نمازی ہو گا وہ صلاۃ کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو مجاہدین میں سے ہو گا وہ جہاد والے دروازہ سے بلایا جائے گا، اور جو صدقہ دینے والوں میں سے ہو گا وہ صدقہ والے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ باب ریان سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کسی کے لیے ضرورت تو ۲؎ نہیں کہ وہ ان سبھی دروازوں سے بلایا جائے، لیکن کیا کوئی ان سبھی دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 4 (1897)، الجھاد 37 (2841)، بدء الخلق 6 (3216)، فضائل الصحابة 5 (3666)، صحیح مسلم/الزکاة 27 (1027)، سنن الترمذی/المناقب 16 (3674)، (تحفة الأشراف: 12279) موطا امام مالک/الجھاد 19 (49)، مسند احمد 2/268، 366، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 2441، 3137 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ـ مثلاً دو دینار، دو گھوڑے، دو کپڑے، دو روٹیاں، دو غلام اور دو لونڈیاں وغیرہ وغیرہ دے گا۔ ۲؎: کیونکہ ایک دروازے سے بلایا جانا جنت میں داخل ہونے کے لیے کافی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2241
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو احمد، قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن شباب لا نقدر على شيء، قال:" يا معشر الشباب! عليكم بالباءة، فإنه اغض للبصر، واحصن للفرج، ومن لم يستطع فعليه بالصوم، فإنه له وجاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَابٌ لَا نَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ، قَالَ:" يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! عَلَيْكُمْ بِالْبَاءَةِ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، اور ہم سب نوجوان تھے۔ ہم (جوانی کے جوش میں) کسی چیز پر قابو نہیں رکھ پاتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے نوجوانوں کی جماعت! تم اپنے اوپر شادی کرنے کو لازم پکڑو کیونکہ یہ نظر کو نیچی اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے، اور جو نہ کر سکتا ہو (یعنی نان، نفقے کا بوجھ نہ اٹھا سکتا ہو) وہ اپنے اوپر روزہ لازم کر لے کیونکہ یہ اس کے لیے بمنزلہ خصی بنا دینے کے ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 10 (1905)، 3 (5066)، صحیح مسلم/الصوم 1 (1400)، سنن الترمذی/الصوم 1 (1081)، تحفة الأشراف: 9385)، مسند احمد 1/592، حم1/378، 424، 425، 432، سنن الدارمی/النکاح2 (8211)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 2244، 3211، 3212 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.