(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، عن حفصة، عن ام عطية نحوه، غير انه قال:" ثلاثا او خمسا او سبعا او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ:" ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ".
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر (اس میں یہ الفاظ ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں تین بار یا پانچ بار یا سات بار غسل دو، یا اس سے زیادہ اگر اس کی ضرورت سمجھو“۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر، عن سلمة بن علقمة، عن محمد، عن بعض إخوته، عن ام عطية، قالت: توفيت ابنة لرسول الله صلى الله عليه وسلم فامرنا بغسلها، فقال:" اغسلنها ثلاثا او خمسا او سبعا او اكثر من ذلك إن رايتن" , قالت: قلت: وترا، قال:" نعم، واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني، فلما فرغنا آذناه، فاعطانا حقوه , وقال: اشعرنها إياه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ بَعْضِ إِخْوَتِهِ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: تُوُفِّيَتِ ابْنَةٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنَا بِغَسْلِهَا، فَقَالَ:" اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ" , قَالَتْ: قُلْتُ: وِتْرًا، قَالَ:" نَعَمْ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَعْطَانَا حِقْوَهُ , وَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ".
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی کی وفات ہو گئی، تو آپ نے مجھے انہیں نہلانے کا حکم دیا اور فرمایا: ”تین بار، یا پانچ بار، یا سات بار غسل دو، یا اس سے زیادہ اگر ضرورت سمجھو“، تو میں نے کہا: طاق بار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اور آخری مرتبہ کچھ کافور یا کافور کی کچھ مقدار ملا لو، (اور) جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے باخبر کرنا“، چنانچہ جب ہم فارغ ہوئے، ہم نے آپ کو خبر کی تو آپ نے ہمیں اپنا تہبند دیا، اور فرمایا: ”اسے (اس کے جسم سے) لپیٹ دو“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن زرارة، قال: حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن محمد، عن ام عطية، قالت: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نغسل ابنته , فقال:" اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك بماء وسدر , واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني، فلما فرغنا آذناه، فالقى إلينا حقوه وقال: اشعرنها إياه" , قال: او قالت حفصة: اغسلنها ثلاثا او خمسا او سبعا , قال: وقالت ام عطية: مشطناها ثلاثة قرون , (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ , فَقَالَ:" اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ , وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ وَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ" , قَالَ: أَوْ قَالَتْ حَفْصَةُ: اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا , قَالَ: وَقَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ: مَشَطْنَاهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ ,
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہے تھے، آپ نے فرمایا: ”انہیں پانی اور بیر (کے پتوں) سے تین بار، یا پانچ بار، غسل دو“، یا اس سے زیادہ، اور آخری بار کچھ کافور یا کافور کی مقدار ملا لو (اور) جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے آگاہ کرو“، تو جب ہم فارغ ہوئے تو آپ کو خبر کی، آپ نے ہماری طرف اپنا تہبند پھینکا اور فرمایا: ”اسے (اس کے جسم سے) لپیٹ دو“، راوی کہتے ہیں یا حفصہ بنت سیرین کہتی ہیں: اسے تین، پانچ، یا سات بار غسل دو، راوی کہتے ہیں: ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم نے ان کی تین چوٹیاں کیں۔
(مرفوع) اخبرنا يوسف بن سعيد، قال: حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرني ايوب بن ابي تميمة، انه سمع محمد بن سيرين، يقول: كانت ام عطية امراة من الانصار قدمت تبادر ابنا لها فلم تدركه، حدثتنا، قالت: دخل النبي صلى الله عليه وسلم علينا ونحن نغسل ابنته فقال:" اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك إن رايتن بماء وسدر واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني، فلما فرغنا القى إلينا حقوه وقال: اشعرنها إياه" , ولم يزد على ذلك , قال: لا ادري اي بناته , قال: قلت: ما قوله اشعرنها إياه اتؤزر به؟ قال: لا اراه إلا ان يقول:" الففنها فيه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ بْنُ أَبِي تَمِيمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ، يَقُولُ: كَانَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ قَدِمَتْ تُبَادِرُ ابْنًا لَهَا فَلَمْ تُدْرِكْهُ، حَدَّثَتْنَا، قَالَتْ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ:" اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي، فَلَمَّا فَرَغْنَا أَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ وَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ" , وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ , قَالَ: لَا أَدْرِي أَيُّ بَنَاتِهِ , قَالَ: قُلْتُ: مَا قَوْلُهُ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ أَتُؤَزَّرُ بِهِ؟ قَالَ: لَا أُرَاهُ إِلَّا أَنْ يَقُولَ:" الْفُفْنَهَا فِيهِ".
محمد بن سیرین کہتے ہیں ام عطیہ رضی اللہ عنہا ایک انصاری عورت تھیں، وہ (بصرہ) آئیں، اپنے بیٹے سے جلد ملنا چاہ رہی تھیں لیکن وہ اسے نہیں پا سکیں، انہوں نے ہم سے حدیث بیان کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں پانی اور بیر (کی پتیوں) سے تین بار، یا پانچ بار غسل دو، یا اس سے زیادہ بار اگر ضرورت سمجھو، اور آخر میں کافور یا کافور کی کچھ مقدار ملا لینا (اور) جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے بتاؤ“، تو جب ہم فارغ ہوئے تو آپ نے ہماری طرف اپنا تہبند پھینکا اور فرمایا: ”اسے ان کے بدن پر لپیٹ دو“، اور اس سے زیادہ نہیں فرمایا۔ (ایوب نے) کہا: میں نہیں جانتا کہ یہ آپ کی کون سی بیٹی تھی ں، راوی کہتے ہیں: میں نے پوچھا ”اشعار“ سے کیا مراد ہے؟ کیا ازار (تہبند) پہنانا مقصود ہے؟ ایوب نے کہا: میں یہی سمجھتا ہوں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ اسے ان کے جسم پر لپیٹ دو۔
(مرفوع) اخبرنا شعيب بن يوسف النسائي، قال: حدثنا يزيد، قال: حدثنا ابن عون، عن محمد، عن ام عطية، قالت: توفي إحدى بنات النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك واغسلنها بالسدر والماء , واجعلن في آخر ذلك كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني قالت: فآذناه فالقى إلينا حقوه فقال: اشعرنها إياه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ النَّسَائِيُّ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: تُوُفِّيَ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ وَاغْسِلْنَهَا بِالسِّدْرِ وَالْمَاءِ , وَاجْعَلْنَ فِي آخِرِ ذَلِكِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي قَالَتْ: فَآذَنَّاهُ فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ فَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ".
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی کی موت ہو گئی تو آپ نے فرمایا: ”انہیں تین یا پانچ بار غسل دو، یا اس سے زیادہ اگر ضرورت سمجھو، اور انہیں بیر (کے پتوں) اور پانی سے غسل دو، اور کچھ کافور ملا لو، اور جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر کرو“، وہ کہتی ہیں: میں نے آپ کو خبر کیا، تو آپ نے ہماری طرف اپنی لنگی پھینکی اور فرمایا: ”اسے (ان کے جسم سے) لپیٹ دو“۔
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن خالد الرقي القطان، ويوسف بن سعيد واللفظ له، قال: انبانا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا، يقول: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر رجلا من اصحابه مات فقبر ليلا وكفن في كفن غير طائل , فزجر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقبر إنسان ليلا إلا ان يضطر إلى ذلك , وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا ولي احدكم اخاه فليحسن كفنه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الرَّقِّيُّ الْقَطَّانُ، وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، قال: أَنْبَأَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ مَاتَ فَقُبِرَ لَيْلًا وَكُفِّنَ فِي كَفَنٍ غَيْرِ طَائِلٍ , فَزَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْبَرَ إِنْسَانٌ لَيْلًا إِلَّا أَنْ يُضْطَرَّ إِلَى ذَلِكَ , وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَلِيَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُحَسِّنْ كَفْنَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو آپ نے اپنے صحابہ میں سے ایک شخص کا ذکر کیا جو مر گیا تھا، اور اسے رات ہی میں دفنا دیا گیا تھا، اور ایک گھٹیا کفن میں اس کی تکفین کی گئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع فرما دیا کہ کوئی آدمی رات میں دفنایا جائے سوائے اس کے کہ کوئی مجبوری ہو، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی (کے کفن دفن کا) ولی ہو تو اسے چاہیئے کہ اسے اچھا کفن دے“۔
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کپڑوں میں سے سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ پاکیزہ اور عمدہ ہوتا ہے، نیز اپنے مردوں کو (بھی) اسی میں کفنایا کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4640)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 46 (2810)، سنن ابن ماجہ/اللباس 5 (3567)، مسند احمد 5/10، 12، 13، 17، 18، 19، 21، ویأتی عند المؤلف برقم: 5324 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا إسحاق، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:"" كفن النبي صلى الله عليه وسلم في ثلاثة اثواب سحولية بيض"". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:"" كُفِّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ سُحُولِيَّةٍ بِيضٍ"".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا۔