انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید اور جعفر کی موت کی اطلاع (کسی آدمی کے ذریعہ) ان کی (موت) کی خبر آنے سے پہلے دی، اس وقت آپ کی دونوں آنکھیں اشکبار تھیں۔
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا يعقوب، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: حدثني ابو سلمة , وابن المسيب، ان ابا هريرة اخبرهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعى لهما النجاشي صاحب الحبشة اليوم الذي مات فيه وقال: استغفروا لاخيكم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ , وَابْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَى لَهُمَا النَّجَاشِيَّ صَاحِبَ الْحَبَشَةِ الْيَوْمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی موت کی خبر اسی دن دی جس دن وہ مرے، اور فرمایا: ”اپنے بھائی کے لیے مغفرت کی دعا کرو“۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن فضالة بن إبراهيم، قال: حدثنا عبد الله هو ابن يزيد المقرئ. ح وانبانا محمد بن عبد الله بن يزيد المقرئ، قال: حدثنا ابي، قال: سعيد , حدثني ربيعة بن سيف المعافري، عن ابي عبد الرحمن الحبلي، عن عبد الله بن عمرو، قال: بينما نحن نسير مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ بصر بامراة لا تظن انه عرفها، فلما توسط الطريق وقف حتى انتهت إليه، فإذا فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لها:" ما اخرجك من بيتك يا فاطمة؟" , قالت: اتيت اهل هذا الميت فترحمت إليهم وعزيتهم بميتهم , قال:" لعلك بلغت معهم الكدى" , قالت: معاذ الله ان اكون بلغتها وقد سمعتك تذكر في ذلك ما تذكر، فقال لها:" لو بلغتها معهم ما رايت الجنة حتى يراها جد ابيك" , قال ابو عبد الرحمن: ربيعة ضعيف. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَعِيدٌ , حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ بَصُرَ بِامْرَأَةٍ لَا تَظُنُّ أَنَّهُ عَرَفَهَا، فَلَمَّا تَوَسَّطَ الطَّرِيقَ وَقَفَ حَتَّى انْتَهَتْ إِلَيْهِ، فَإِذَا فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا:" مَا أَخْرَجَكِ مِنْ بَيْتِكِ يَا فَاطِمَةُ؟" , قَالَتْ: أَتَيْتُ أَهْلَ هَذَا الْمَيِّتِ فَتَرَحَّمْتُ إِلَيْهِمْ وَعَزَّيْتُهُمْ بِمَيِّتِهِمْ , قَالَ:" لَعَلَّكِ بَلَغْتِ مَعَهُمُ الْكُدَى" , قَالَتْ: مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ أَكُونَ بَلَغْتُهَا وَقَدْ سَمِعْتُكَ تَذْكُرُ فِي ذَلِكَ مَا تَذْكُرُ، فَقَالَ لَهَا:" لَوْ بَلَغْتِهَا مَعَهُمْ مَا رَأَيْتِ الْجَنَّةَ حَتَّى يَرَاهَا جَدُّ أَبِيكِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: رَبِيعَةُ ضَعِيفٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے جا رہے تھے کہ اچانک آپ کی نگاہ ایک عورت پہ پڑی، ہم یہی گمان کر رہے تھے کہ آپ نے اسے نہیں پہچانا ہے، تو جب بیچ راستے میں پہنچے تو آپ کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ وہ (عورت) آپ کے پاس آ گئی، تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا ہیں، آپ نے ان سے پوچھا: ”فاطمہ! تم اپنے گھر سے کیوں نکلی ہو؟“ انہوں نے جواب دیا: میں اس میت کے گھر والوں کے پاس آئی، میں نے ان کے لیے رحمت کی دعا کی، اور ان کی میت کی وجہ سے ان کی تعزیت کی، آپ نے فرمایا: ”شاید تم ان کے ساتھ کدیٰ ۱؎ تک گئی تھیں؟“ انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ! میں وہاں تک کیوں جاتی اس سلسلے میں آپ کو ان باتوں کا ذکر کرتے سن چکی ہوں جن کا آپ ذکر کرتے ہیں، تو آپ نے ان سے فرمایا: ”اگر تم ان کے ساتھ وہاں جاتی تو تم جنت نہ دیکھ پاتی یہاں تک کہ تمہارے باپ کے دادا (عبدالمطلب) اسے دیکھ لیں“۲؎۔ نسائی کہتے ہیں: ربیعہ ضعیف ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 26 (3123)، (تحفة الأشراف: 8853)، مسند احمد 2/168، 223 (ضعیف) (اس کے راوی ’’ربیعہ معافری‘‘ منکر روایت کیا کرتے تھے)»
وضاحت: ۱؎: «کُدَی کُدْیَۃ» کی جمع ہے جس کے معنی سخت زمین کے ہیں یہاں مراد قبرستان ہے۔ ۲؎: یہ جملہ «حتیٰ یلج الجمل فی سم الخیاط» کے قبیل سے ہے، مراد یہ ہے کہ تم اسے کبھی نہیں دیکھ پاتی۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ايوب، عن محمد بن سيرين، ان ام عطية الانصارية، قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين توفيت ابنته , فقال:" اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك بماء وسدر واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني، فلما فرغنا آذناه، فاعطانا حقوه , وقال: اشعرنها إياه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَتِ ابْنَتُهُ , فَقَالَ:" اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَعْطَانَا حَقْوَهُ , وَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ".
ام عطیہ انصاریہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ۱؎ کی وفات ہوئی، آپ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”اسے پانی اور بیر (کے پتوں) سے دو تین یا پانچ یا اس سے زیادہ بار اگر مناسب سمجھو غسل دو، اور آخری بار میں کچھ کافور یا کافور کی کچھ مقدار ملا لو (اور) جب تم (غسل سے) فارغ ہو تو مجھے خبر کرو“۔ تو جب ہم فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر دی تو آپ نے ہمیں اپنا تہبند دیا اور فرمایا: ”اسے ان کے بدن پر لپیٹ دو“۲؎۔
وضاحت: ۱؎: جمہور کے قول کے مطابق یہ زینب رضی الله عنہا تھیں، اور بعض اہل سیر کی رائے ہے کہ یہ ام کلثوم رضی الله عنہا تھیں، صحیح پہلا قول ہے۔ ۲؎: شعار اس کپڑے کو کہتے ہیں جو جسم سے ملا ہو، مطلب یہ ہے کہ اسے ان کے جسم پر لپیٹ دو پھر کفن پہناؤ۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الحسن مولى ام قيس بنت محصن، عن ام قيس، قالت: توفي ابني فجزعت عليه، فقلت للذي يغسله: لا تغسل ابني بالماء البارد فتقتله، فانطلق عكاشة بن محصن إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره بقولها، فتبسم ثم قال:" ما قالت طال عمرها، فلا نعلم امراة عمرت ما عمرت". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مَوْلَى أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ، قَالَتْ: تُوُفِّيَ ابْنِي فَجَزِعْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ لِلَّذِي يَغْسِلُهُ: لَا تَغْسِلِ ابْنِي بِالْمَاءِ الْبَارِدِ فَتَقْتُلَهُ، فَانْطَلَقَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِهَا، فَتَبَسَّمَ ثُمَّ قَالَ:" مَا قَالَتْ طَالَ عُمْرُهَا، فَلَا نَعْلَمُ امْرَأَةً عُمِرَتْ مَا عُمِرَتْ".
ام قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرا بیٹا مر گیا، تو میں اس پر رونے لگی اور اس شخص سے جو اسے غسل دے رہا تھا کہا: میرے بیٹے کو ٹھنڈے پانی سے غسل نہ دو کہ اس (مرے کو مزید) مارو، عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، اور آپ کو ان کی یہ بات بتائی تو آپ مسکرا پڑے، پھر فرمایا: ”کیا کہا اس نے؟ اس کی عمردراز ہو“، (راوی کہتے ہیں) تو ہم نہیں جانتے کہ کسی عورت کو اتنی عمر ملی ہو جتنی انہیں ملی ۱؎۔
(موقوف) اخبرنا يوسف بن سعيد، قال: حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال ايوب: سمعت حفصة، تقول: حدثتنا ام عطية،" انهن جعلن راس ابنة النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثة قرون قلت: نقضنه وجعلنه ثلاثة قرون؟ قالت: نعم". (موقوف) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَيُّوبُ: سَمِعْتُ حَفْصَةَ، تَقُولُ: حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ،" أَنَّهُنَّ جَعَلْنَ رَأْسَ ابْنَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ قُرُونٍ قُلْتُ: نَقَضْنَهُ وَجَعَلْنَهُ ثَلَاثَةَ قُرُونٍ؟ قَالَتْ: نَعَمْ".
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ان عورتوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے سر کی تین چوٹیاں بنائیں، میں نے پوچھا: اسے کھول کر انہوں نے تین چوٹیاں کر دیں، تو انہوں نے کہا: جی ہاں۔
ام عطیہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کے غسل کے سلسلہ میں فرمایا: ”ان کے داہنے اعضاء، اور وضو کے مقامات سے نہلانا شروع کرو“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا هشام، قال: حدثتنا حفصة، عن ام عطية , قالت: ماتت إحدى بنات النبي صلى الله عليه وسلم فارسل إلينا، فقال:" اغسلنها بماء وسدر واغسلنها وترا ثلاثا او خمسا او سبعا إن رايتن ذلك واجعلن في الآخرة شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني، فلما فرغنا آذناه، فالقى إلينا حقوه وقال: اشعرنها إياه" ومشطناها ثلاثة قرون والقيناها من خلفها. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا حَفْصَةُ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ , قَالَتْ: مَاتَتْ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا، فَقَالَ:" اغْسِلْنَهَا بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاغْسِلْنَهَا وِتْرًا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ وَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ" وَمَشَطْنَاهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ وَأَلْقَيْنَاهَا مِنْ خَلْفِهَا.
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی انتقال کر گئیں، تو آپ نے ہمیں بلا بھیجا اور فرمایا: ”اسے پانی اور بیر کے پتوں سے غسل دینا، اور طاق بار یعنی تین بار، یا پانچ بار غسل دینا، اگر ضرورت سمجھو تو سات بار دینا، اور آخری بار تھوڑا کافور ملا لینا (اور) جب تم فارغ ہو چکو تو مجھے خبر کرنا“، تو جب ہم (نہلا کر) فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تہبند ہماری طرف پھینکا، اور فرمایا: ”اسے (ان کے جسم پہ) لپیٹ دو“، (پھر) ہم نے ان کی تین چوٹیاں کیں، اور انہیں ان کے پیچھے ڈال دیا۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، عن يزيد، قال: حدثنا ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ام عطية، قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نغسل ابنته، فقال:" اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك بماء وسدر , واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني، فلما فرغنا آذناه، فالقى إلينا حقوه وقال: اشعرنها إياه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ، فَقَالَ:" اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ , وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ وَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ".
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم آپ کی بیٹی کو نہلا رہے تھے، آپ نے فرمایا: ”انہیں پانی اور بیر (کے پتوں) سے تین یا پانچ بار غسل دو، یا اگر مناسب سمجھو اس سے بھی زیادہ، اور آخری بار کافور یا کافور کی کچھ (مقدار) ملا لینا، اور جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر کرو“۔ چنانچہ جب ہم فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر کی تو آپ نے اپنا تہبند ہماری طرف پھینکا، اور فرمایا: ”اسے ان کے جسم سے لپیٹ دو“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا ايوب، عن محمد، عن ام عطية، قالت: توفيت إحدى بنات النبي صلى الله عليه وسلم فارسل إلينا، فقال:" اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك إن رايتن بماء وسدر , واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني، فلما فرغنا آذناه، فالقى إلينا حقوه وقال: اشعرنها إياه" . (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: تُوُفِّيَتْ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا، فَقَالَ:" اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ , وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ وَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ" .
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی کی وفات ہو گئی، تو آپ نے ہمیں بلوایا (اور) فرمایا: ”اسے پانی اور بیر (کے پتوں) سے تین یا پانچ بار غسل دو، یا اس سے زیادہ اگر مناسب سمجھو، اور آخری بار کچھ کافور یا کافور کی کچھ (مقدار) ملا لینا، اور جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر کرو“۔ تو جب ہم فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر کی، آپ نے ہماری طرف اپنا تہبند پھینکا اور فرمایا: ”اسے (اس کے جسم سے) لپیٹ دو“۔