سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
حدیث نمبر: 1859
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن منصور البلخي، قال: حدثنا عبد الجبار بن الورد، سمعت ابن ابي مليكة، يقول: لما هلكت ام ابان حضرت مع الناس فجلست بين عبد الله بن عمر , وابن عباس، فبكين النساء، فقال ابن عمر: الا تنهى هؤلاء عن البكاء، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الميت ليعذب ببعض بكاء اهله عليه" , فقال ابن عباس: قد كان عمر يقول بعض ذلك، خرجت مع عمر حتى إذا كنا بالبيداء راى ركبا تحت شجرة، فقال: انظر من الركب، فذهبت فإذا صهيب واهله فرجعت إليه، فقلت: يا امير المؤمنين هذا صهيب واهله، فقال: علي بصهيب، فلما دخلنا المدينة اصيب عمر فجلس صهيب يبكي عنده , يقول: وا اخياه وا اخياه، فقال عمر: يا صهيب , لا تبك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الميت ليعذب ببعض بكاء اهله عليه" , قال: فذكرت ذلك لعائشة، فقالت: اما والله ما تحدثون هذا الحديث عن كاذبين مكذبين , ولكن السمع يخطئ، وإن لكم في القرآن لما يشفيكم الا تزر وازرة وزر اخرى سورة النجم آية 38 , ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله ليزيد الكافر عذابا ببكاء اهله عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْوَرْدِ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، يَقُولُ: لَمَّا هَلَكَتْ أُمُّ أَبَانَ حَضَرْتُ مَعَ النَّاسِ فَجَلَسْتُ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ، فَبَكَيْنَ النِّسَاءُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَلَا تَنْهَى هَؤُلَاءِ عَنِ الْبُكَاءِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ" , فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَدْ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ رَأَى رَكْبًا تَحْتَ شَجَرَةٍ، فَقَالَ: انْظُرْ مَنِ الرَّكْبُ، فَذَهَبْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ، فَقَالَ: عَلَيَّ بِصُهَيْبٍ، فَلَمَّا دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ أُصِيبَ عُمَرُ فَجَلَسَ صُهَيْبٌ يَبْكِي عِنْدَهُ , يَقُولُ: وَا أُخَيَّاهُ وَا أُخَيَّاهُ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا صُهَيْبُ , لَا تَبْكِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ" , قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: أَمَا وَاللَّهِ مَا تُحَدِّثُونَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ كَاذِبَيْنِ مُكَذَّبَيْنِ , وَلَكِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ، وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْقُرْآنِ لَمَا يَشْفِيكُمْ أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة النجم آية 38 , وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ".
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ جب ام ابان مر گئیں تو میں (بھی) لوگوں کے ساتھ (تعزیت میں) آیا، اور عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کے بیچ میں بیٹھ گیا، عورتیں رونے لگیں تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا تم انہیں رونے سے روکو گے نہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کہتے تھے، (ایک بار) میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ ہم بیداء پہنچے، تو انہوں نے ایک درخت کے نیچے کچھ سواروں کو دیکھا تو (مجھ سے) کہا: دیکھو (یہ) سوار کون ہیں؟ چنانچہ میں گیا تو میں نے دیکھا کہ وہ صہیب رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والے ہیں، لوٹ کر ان کے پاس آیا، اور ان سے کہا: امیر المؤمنین! وہ صہیب رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والے ہیں، تو انہوں نے کہا: صہیب رضی اللہ عنہ کو میرے پاس لاؤ، پھر جب ہم مدینہ آئے تو عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دئیے گئے، صہیب رضی اللہ عنہ ان کے پاس روتے ہوئے بیٹھے (اور) وہ کہہ رہے تھے: ہائے میرے بھائی! ہائے میرے بھائی! تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: صہیب! روؤ مت، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے (ابن عباس) کہتے ہیں: میں نے اس بات کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا تو انہوں نے کہا: سنو! اللہ کی قسم! تم یہ حدیث نہ جھوٹوں سے روایت کر رہے ہو، اور نہ ایسوں سے جنہیں جھٹلایا گیا ہو، البتہ سننے (میں) غلط فہمی ہوئی ہے، اور قرآن میں (ایسی بات موجود ہے) جس سے تمہیں تسکین ہو: «ألا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوں) فرمایا تھا: اللہ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے بڑھا دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
16. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
16. باب: میت پر رونے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing Weeping for the Deceased
حدیث نمبر: 1860
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل هو ابن جعفر، عن محمد بن عمرو بن حلحلة، عن محمد بن عمرو بن عطاء، ان سلمة بن الازرق، قال: سمعت ابا هريرة، قال: مات ميت من آل رسول الله صلى الله عليه وسلم فاجتمع النساء يبكين عليه، فقام عمر ينهاهن ويطردهن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعهن يا عمر فإن العين دامعة , والقلب مصاب , والعهد قريب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَزْرَقِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: مَاتَ مَيِّتٌ مِنْ آلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ، فَقَامَ عُمَرُ يَنْهَاهُنَّ وَيَطْرُدُهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُنَّ يَا عُمَرُ فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ , وَالْقَلْبَ مُصَابٌ , وَالْعَهْدَ قَرِيبٌ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان میں کسی کا انتقال ہو گیا تو عورتیں اکٹھا ہوئیں (اور) میت پر رونے لگیں، تو عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر انہیں روکنے اور بھگانے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! انہیں چھوڑ دو کیونکہ آنکھوں میں آنسو ہے، دل غم میں ڈوبا ہوا ہے، اور موت کا وقت قریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 53 (1587)، (تحفة الأشراف: 13475)، مسند احمد 2/110، 273، 408 (ضعیف) (اس کے راوی ’’سلمہ‘‘ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (1587) سلمة: مجهول الحال،وثقه ابن حبان وحده من المتقدمين. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 336
17. بَابُ: دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ
17. باب: جاہلیت کی چیخ پکار اور رونا دھونا منع ہے۔
Chapter: The Calls of the Jahiliyyah
حدیث نمبر: 1861
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن خشرم، قال: حدثنا عيسى، عن الاعمش. ح انبانا الحسن بن إسماعيل، قال: حدثنا ابن إدريس، عن الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من ضرب الخدود , وشق الجيوب , ودعا بدعاء الجاهلية" واللفظ لعلي، وقال الحسن بدعوى.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنِ الْأَعْمَشِ. ح أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ , وَشَقَّ الْجُيُوبَ , وَدَعَا بِدُعَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ" وَاللَّفْظُ لِعَلِيٍّ، وَقَالَ الْحَسَنُ بِدَعْوَى.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں ۱؎ جو منہ پیٹے، گریباں پھاڑے، اور جاہلیت کی پکار پکارے (یعنی نوحہ کرے)۔ یہ الفاظ علی بن خشرم کے ہیں، اور حسن کی روایت «بدعا الجاہلیۃ» کی جگہ «بدعویٰ الجاہلیۃ» ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 35 (1294)، 38 (1297)، 39 (1298)، والمناقب 8 (3519)، صحیح مسلم/الإیمان 44 (103)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 22 (999)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 52 (1584)، (تحفة الأشراف: 9569)، مسند احمد 1/432، 442، 456 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ہمارے طریقے پر نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
18. بَابُ: السَّلْقِ
18. باب: میت پر رونا چلانا اور واویلا کرنا منع ہے۔
Chapter: Raising the Vice in Lamentation
حدیث نمبر: 1862
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا شعبة، عن عوف، عن خالد الاحدب، عن صفوان بن محرز، قال: اغمي على ابي موسى فبكوا عليه، فقال: ابرا إليكم كما برئ إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من حلق , ولا خرق , ولا سلق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ خَالِدٍ الْأَحْدَبِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، قَالَ: أُغْمِيَ عَلَى أَبِي مُوسَى فَبَكَوْا عَلَيْهِ، فَقَالَ: أَبْرَأُ إِلَيْكُمْ كَمَا بَرِئَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ حَلَقَ , وَلَا خَرَقَ , وَلَا سَلَقَ".
صفوان بن محرز کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ اشعری پر بے ہوشی طاری ہو گئی، لوگ ان پر رونے لگے، تو انہوں نے کہا: میں تم سے اپنی برات کا اظہار کرتا ہوں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ کہہ کر برات کا اظہار کیا تھا کہ جو سر منڈائے کپڑے پھاڑے، واویلا کرے ہم میں سے نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 44 (104)، (تحفة الأشراف: 9004)، سنن ابی داود/الجنائز 29 (3130)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 52 (1586)، مسند احمد 4/396، 404، 405، 416 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مصیبت کے موقع پر سر منڈائے جیسے ہندو منڈواتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
19. بَابُ: ضَرْبِ الْخُدُودِ
19. باب: نوحہ میں منہ پیٹنا اور گالوں پر مارنا منع ہے۔
Chapter: Striking the Cheeks
حدیث نمبر: 1863
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني زبيد، عن إبراهيم، عن مسروق، عن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ليس منا من ضرب الخدود , وشق الجيوب , ودعا بدعوى الجاهلية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي زُبَيْدٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ , وَشَقَّ الْجُيُوبَ , وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو گال پیٹے، گریباں پھاڑے، اور جاہلیت کی پکار پکارے ہم میں سے نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 35 (1294)، المناقب 8 (3519)، سنن الترمذی/الجنائز 22 (999)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 52 (1584)، (تحفة الأشراف: 9559)، مسند احمد 1/386، 442 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
20. بَابُ: الْحَلْقِ
20. باب: مصیبت میں سر منڈانا منع ہے۔
Chapter: Shaving (As a Sign of Mourning)
حدیث نمبر: 1864
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، قال: انبانا جعفر بن عون، قال: حدثنا ابو عميس، عن ابي صخرة، عن عبد الرحمن بن يزيد، وابي بردة , قالا: لما ثقل ابو موسى اقبلت امراته تصيح، قالا: فافاق , فقال: الم اخبرك اني بريء ممن برئ منه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالا: وكان يحدثها ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" انا بريء ممن حلق , وخرق , وسلق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنْ أَبِي صَخْرَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، وَأَبِي بُرْدَةَ , قَالَا: لَمَّا ثَقُلَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ تَصِيحُ، قَالَا: فَأَفَاقَ , فَقَالَ: أَلَمْ أُخْبِرْكِ أَنِّي بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَا: وَكَانَ يُحَدِّثُهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ حَلَقَ , وَخَرَقَ , وَسَلَقَ".
عبدالرحمٰن بن یزید اور ابوبردہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری (کی بیماری) سخت ہوئی، تو ان کی عورت چلاتی ہوئی آئی۔ (ان کی بیماری میں کچھ) افاقہ ہوا، تو انہوں نے کہا: کیا میں تجھے نہ بتاؤں کہ میں ان چیزوں سے بری ہوں جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری تھے، ان دونوں نے ان کی بیوی سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: میں اس شخص سے بری ہوں جو سر منڈائے، کپڑے پھاڑے اور واویلا کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 44 (104)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 52 (1586)، (تحفة الأشراف: 9020) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
21. بَابُ: شَقِّ الْجُيُوبِ
21. باب: گریبان پھاڑنا منع ہے۔
Chapter: Rending one's Garment
حدیث نمبر: 1865
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن زبيد، عن إبراهيم، عن مسروق، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ليس منا من ضرب الخدود , وشق الجيوب , ودعا بدعوى الجاهلية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ , وَشَقَّ الْجُيُوبَ , وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو گال پیٹے، گریبان پھاڑے، اور جاہلیت کی پکار پکارے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1863 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1866
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن منصور، عن إبراهيم، عن يزيد بن اوس، عن ابي موسى، انه اغمي عليه فبكت ام ولد له، فلما افاق , قال لها: اما بلغك ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فسالناها , فقالت: قال:" ليس منا من سلق , وحلق , وخرق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّهُ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَبَكَتْ أُمُّ وَلَدٍ لَهُ، فَلَمَّا أَفَاقَ , قَالَ لَهَا: أَمَا بَلَغَكِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَسَأَلْنَاهَا , فَقَالَتْ: قَالَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ سَلَقَ , وَحَلَقَ , وَخَرَقَ".
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان پر غشی طاری ہوئی، تو ان کی ام ولد رو پڑی، جب (کچھ) افاقہ ہوا تو انہوں نے اس سے کہا: کیا تجھے وہ بات نہیں پہنچی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے؟ تو ہم نے اس سے پوچھا (آپ نے کیا فرمایا تھا؟) تو اس نے کہا: آپ نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو گال پیٹے، سر منڈائے، اور کپڑے پھاڑے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 29 (3130)، (تحفة الأشراف: 18334)، مسند احمد 4/396، 404، 405 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1867
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبدة بن عبد الله، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا إسرائيل، عن منصور، عن إبراهيم، عن يزيد بن اوس، عن ام عبد الله امراة ابي موسى، عن ابي موسى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من حلق , وسلق , وخرق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أُمِّ عَبْدِ اللَّهِ امْرَأَةِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ حَلَقَ , وَسَلَقَ , وَخَرَقَ".
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو سر منڈائے، واویلا کرے اور کپڑے پھاڑے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 44 (104)، (تحفة الأشراف: 9153)، مسند احمد 4/396، 404 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1868
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد، عن ابي معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن سهم بن منجاب، عن القرثع، قال: لما ثقل ابو موسى صاحت امراته , فقال: اما علمت ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: بلى، ثم سكتت، فقيل لها بعد ذلك: اي شيء قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لعن من حلق او سلق او خرق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، عَنِ الْقَرْثَعِ، قَالَ: لَمَّا ثَقُلَ أَبُو مُوسَى صَاحَتِ امْرَأَتُهُ , فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى، ثُمَّ سَكَتَتْ، فَقِيلَ لَهَا بَعْدَ ذَلِكَ: أَيُّ شَيْءٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ حَلَقَ أَوْ سَلَقَ أَوْ خَرَقَ".
قرثع کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی بیماری بڑھ گئی تو ان کی بیوی چیخ مار کر رونے لگی، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا ہے کیا تجھے معلوم نہیں؟ اس نے کہا: کیوں، نہیں ضرور معلوم ہے، پھر وہ خاموش ہو گئی، تو اس سے اس کے بعد پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہر اس شخص پر) لعنت فرمائی ہے جو سر منڈوائے، یا واویلا کرے، یا گریبان پھاڑے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1866 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.