عامر بن سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ کی جب وفات ہونے لگی تو انہوں نے کہا: میرے لیے بغلی قبر کھدوانا، اور اینٹیں کھڑی کرنا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علیہ السلام کے لیے کی گئی تھی۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بغلی قبر ہم (مسلمانوں) کے لیے ہے، اور صندوقی قبر دوسروں کے لیے ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اہل کتاب کے لیے ہے، مقصود یہ ہے کہ بغلی قبر افضل ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ «اللحد لنا» کا مطلب «اللحد لي» ہے، یعنی بغلی قبر میرے لیے ہے، جمع کا صیغہ تعظیم کے لیے ہے، یا «اللحدلنا» کا مطلب «اللحد اختیارنا» ہے، یعنی بغلی قبر ہماری پسندیدہ قبر ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کی صندوقی مسلمانوں کے لیے ہے، کیونکہ یہ بات ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مدینہ میں قبر کھودنے والے دو شخص تھے ایک بغلی بنانے والا دوسرا شخص صندوقی بنانے والا، اگر صندوقی ناجائز ہوتی تو انہیں اس سے روک دیا جاتا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (3208) ترمذي (1045) ابن ماجه (1554) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 336
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا إسحاق بن يوسف، قال: حدثنا سفيان، عن ايوب، عن حميد بن هلال، عن هشام بن عامر، قال: شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد , فقلنا: يا رسول الله , الحفر علينا لكل إنسان شديد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احفروا واعمقوا واحسنوا وادفنوا الاثنين والثلاثة في قبر واحد" , قالوا: فمن نقدم يا رسول الله؟ قال:" قدموا اكثرهم قرآنا" , قال: فكان ابي ثالث ثلاثة في قبر واحد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قال: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ , فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , الْحَفْرُ عَلَيْنَا لِكُلِّ إِنْسَانٍ شَدِيدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْفِرُوا وَأَعْمِقُوا وَأَحْسِنُوا وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ" , قَالُوا: فَمَنْ نُقَدِّمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" قَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا" , قَالَ: فَكَانَ أَبِي ثَالِثَ ثَلَاثَةٍ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ.
ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے (غزوہ) احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہر ایک آدمی کے لیے (الگ الگ) قبر کھودنا ہمارے لیے دشوار ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھودو اور گہرا کھودو اچھی طرح کھودو، اور دو دو تین تین (افراد) کو ایک ہی قبر میں دفن کر دو“، تو لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پہلے ہم کسے رکھیں؟ آپ نے فرمایا: ”پہلے انہیں رکھو جنہیں قرآن زیادہ یاد ہو“۔ ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک ہی قبر میں رکھے جانے والے تین افراد میں سے میرے والد تیسرے فرد تھے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا وهب بن جرير، قال: حدثنا ابي، قال: سمعت حميد بن هلال، عن سعد بن هشام بن عامر، عن ابيه، قال: لما كان يوم احد اصيب من اصيب من المسلمين واصاب الناس جراحات، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احفروا واوسعوا وادفنوا الاثنين والثلاثة في القبر وقدموا اكثرهم قرآنا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قال: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، قال: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ هِلَالٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ أُصِيبَ مَنْ أُصِيبَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَأَصَابَ النَّاسَ جِرَاحَاتٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسَلَّمَ:" احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا".
ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جس دن احد کی لڑائی ہوئی تو جن مسلمانوں کو مارا جانا تھا مارے گئے، اور جسے زخمی ہونا تھا زخمی ہوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قبریں) کھودو اور چوڑی کھودو، اور ایک ہی قبر میں دو دو تین تین لوگوں کو دفنا دو، اور جنہیں قرآن زیادہ یاد ہو انہیں (قبر میں) پہلے رکھو“۔
وضاحت: ۱؎: مشہور یہ ہے کہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض غلاموں نے صحابہ کرام رضی الله عنہم کو بتائے بغیر بچھایا تھا، ابن سعد نے طبقات (۲/۲۹۹) میں وکیع کا قول نقل کیا ہے کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے، اور حسن بصری سے ایک روایت ہے کہ زمین گیلی تھی اس لیے ایک سرخ چادر بچھائی گئی جسے آپ اوڑھتے تھے، اور حسن بصری ہی سے ایک دوسری روایت ہے جس میں ہے «قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم افرشوا لي قطیفتي في لحدي، فإن الأرض لم تسلط علی أجساد الأنبیائ» ۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا موسى بن علي بن رباح، قال: سمعت ابي، قال: سمعت عقبة بن عامر الجهني، قال:" ثلاث ساعات كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهانا ان نصلي فيهن او نقبر فيهن موتانا، حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع، وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تزول الشمس، وحين تضيف الشمس للغروب". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، قال: سَمِعْتُ أَبِي، قال: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، قال:" ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا، حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ تین اوقات ایسے ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے (اور) اپنے مردوں کو قبر میں دفنانے سے منع فرماتے تھے: ایک جس وقت سورج نکل رہا ہو یہاں تک کہ بلند ہو جائے، اور دوسرے جس وقت ٹھیک دوپہر ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، اور (تیسرے جس وقت سورج ڈوبنے کے لیے مائل ہو رہا ہو۔
(مرفوع) اخبرني عبد الرحمن بن خالد القطان الرقي، قال: حدثنا حجاج، قال ابن جريج: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا، يقول:" خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم , فذكر رجلا من اصحابه مات فقبر ليلا وكفن في كفن غير طائل، فزجر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقبر إنسان ليلا إلا ان يضطر إلى ذلك". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الْقَطَّانُ الرَّقِّيُّ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قال ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ:" خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ مَاتَ فَقُبِرَ لَيْلًا وَكُفِّنَ فِي كَفَنٍ غَيْرِ طَائِلٍ، فَزَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْبَرَ إِنْسَانٌ لَيْلًا إِلَّا أَنْ يُضْطَرَّ إِلَى ذَلِكَ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ(ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب فرمایا (آپ نے اس میں) اپنے اصحاب میں سے ایک شخص کا ذکر کیا جو مر گیا تھا، اسے رات ہی میں دفنا دیا گیا، اور ایک گھٹیا کفن میں کفنایا گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع فرما دیا کہ کوئی رات میں دفنایا جائے، سوائے اس کے کہ وہ اس کے لیے مجبور کر دیا جائے۔
ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب (غزوہ) احد کا دن آیا، تو لوگوں کو سخت پریشانی ہوئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبریں کھودو اور اسے چوڑی کھودو، اور ایک ہی قبر میں دو دو تین تین دفنا دو“، تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پہلے کسے رکھیں؟ آپ نے فرمایا: ”پہلے اسے رکھو جسے قرآن زیادہ یاد ہو“۔
ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ(غزوہ) احد کے دن (لوگ) شدید زخمی ہوئے (اور جاں بحق ہو گئے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی گئی ۱؎، آپ نے فرمایا: ”(قبریں) کھودو، انہیں کشادہ اور اچھی بناؤ، اور ایک (ہی) قبر میں دو دو تین تین کو دفن کرو، اور جسے قرآن زیادہ یاد ہوا سے آگے رکھو“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2012 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی آپ سے اس پریشانی کا ذکر کیا گیا کہ اتنے لوگوں کے لیے قبریں کھودنا بہت مشکل امر ہے، انہیں کیسے دفنایا جائے۔