(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن عبد الله بن ابي بكر، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يتبع الميت ثلاثة اهله وماله وعمله , فيرجع اثنان اهله وماله ويبقى واحد عمله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ , فَيَرْجِعُ اثْنَانِ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَى وَاحِدٌ عَمَلُهُ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردے (کے ساتھ) تین چیزیں (قبرستان تک) جاتی ہیں: اس کے گھر والے، اس کا مال، اور اس کا عمل، (پھر) دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال لوٹ آتے ہیں، اور ایک باقی رہ جاتا ہے اور وہ اس کا عمل ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا محمد بن موسى، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" للمؤمن على المؤمن ست خصال: يعوده إذا مرض، ويشهده إذا مات، ويجيبه إذا دعاه، ويسلم عليه إذا لقيه، ويشمته إذا عطس، وينصح له إذا غاب او شهد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لِلْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ سِتُّ خِصَالٍ: يَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ، وَيَشْهَدُهُ إِذَا مَاتَ، وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ، وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ، وَيَنْصَحُ لَهُ إِذَا غَابَ أَوْ شَهِدَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے مومن پر چھ حقوق ہیں: جب بیمار ہو تو وہ اس کی عیادت کرے، جب مر جائے تو اس کے جنازے میں شریک رہے، جب دعوت کرے تو اسے قبول کرے، جب وہ اس سے ملے تو اسے سلام کرے، جب چھینکے اور «الحمد للہ» کہے تو جواب میں «یرحمک اللہ» کہے، اور اس کی خیر خواہی کرے خواہ اس کے پیٹھ پیچھے ہو یا سامنے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 1 (2737)، (تحفة الأشراف: 13066)، مسند احمد 2/321، 372، 412، 540 (صحیح) و ورد عندخ و م بلفظ ’’خمس‘‘أی بعدم ذکر ’’وینصح لہ إذا۔۔۔ الخ‘‘ راجع خ /الجنائز 2 (1240)، صحیح مسلم/السلام 3 (2162)»
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن منصور البلخي، قال: حدثنا ابو الاحوص. ح وانبانا هناد بن السري في حديثه، عن ابي الاحوص، عن اشعث، عن معاوية بن سويد، قال هناد , قال البراء بن عازب، وقال سليمان، عن البراء بن عازب، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع ونهانا عن سبع , امرنا بعيادة المريض , وتشميت العاطس , وإبرار القسم , ونصرة المظلوم , وإفشاء السلام , وإجابة الداعي , واتباع الجنائز، ونهانا عن خواتيم الذهب , وعن آنية الفضة , وعن المياثر , والقسية , والإستبرق , والحرير , والديباج". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ. ح وَأَنْبَأَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ، قال هَنَّادٌ , قال الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ، وَقال سُلَيْمَانُ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قال:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ , أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ , وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ , وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ , وَنُصْرَةِ الْمَظْلُومِ , وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ , وَإِجَابَةِ الدَّاعِي , وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَنَهَانَا عَنْ خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ , وَعَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ , وَعَنِ الْمَيَاثِرِ , وَالْقَسِّيَّةِ , وَالْإِسْتَبْرَقِ , وَالْحَرِيرِ , وَالدِّيبَاجِ".
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا، اور سات باتوں سے منع فرمایا: ہمیں آپ نے مریض کی عیادت کرنے، چھینکنے والے کے جواب میں «یرحمک اللہ» کہنے، قسم پوری کرانے، مظلوم کی مدد کرنے، سلام کو عام کرنے، دعوت دینے والوں (کی دعوت) قبول کرنے، اور جنازے کے ساتھ جانے کا حکم دیا، اور ہمیں آپ نے سونے کی انگوٹھیاں پہننے سے، چاندی کے برتن (میں کھانے، پینے) سے، میاثر، قسّیہ، استبرق ۱؎، حریر اور دیباج نامی ریشمی کپڑوں سے منع فرمایا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا عبثر، عن برد اخي يزيد بن ابي زياد، عن المسيب بن رافع، قال: سمعت البراء بن عازب، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تبع جنازة حتى يصلى عليها كان له من الاجر قيراط، ومن مشى مع الجنازة حتى تدفن كان له من الاجر قيراطان، والقيراط مثل احد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ بُرْدٍ أَخِي يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، قال: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ قِيرَاطٌ، وَمَنْ مَشَى مَعَ الْجَنَازَةِ حَتَّى تُدْفَنَ كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ قِيرَاطَانِ، وَالْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ".
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جنازے کے ساتھ گیا، اور اس کے ساتھ رہا یہاں تک کہ اس پر جنازہ کی نماز پڑھی گئی اس کے لیے ایک قیراط کا ثواب ہے، اور جو شخص کسی جنازے کے ساتھ گیا، اور اس کے ساتھ رہا یہاں تک وہ دفن کر دیا گیا، تو اس کے لیے دو قیراط کا ثواب ہے، اور ایک قیراط احد (پہاڑ) کے مثل ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا اشعث، عن الحسن، عن عبد الله بن المغفل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تبع جنازة حتى يفرغ منها فله قيراطان، فإن رجع قبل ان يفرغ منها فله قيراط". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغَفَّلِ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَبِعَ جِنَازَةً حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ، فَإِنْ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ".
عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی جنازے کے ساتھ جائے، اور اس کے ساتھ رہے یہاں تک کہ اس سے فارغ ہو لیا جائے، تو اس کے لیے دو قیراط کا ثواب ہے، اور اگر لوٹ آئے قبل اس کے کہ اس سے فارغ ہوا جائے، تو اس کے لیے ایک قیراط کا ثواب ہے“۔
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار جنازے کے پیچھے رہے، پیدل چلنے والا جہاں چاہے رہے، اور بچوں پہ نماز جنازہ پڑھی جائے گی“۔
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار جنازے کے پیچھے رہے، پیدل چلنے والا (آگے پیچھے دائیں بائیں) جہاں چاہے رہے، اور بچوں پہ نماز جنازہ پڑھی جائے گی“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا همام، قال: حدثنا سفيان، ومنصور , وزياد , وبكر هو ابن وائل، كلهم ذكروا انهم سمعوا من الزهري يحدث، ان سالما اخبره، ان اباه اخبره، انه" راى النبي صلى الله عليه وسلم وابا بكر وعمر وعثمان يمشون بين يدي الجنازة" , بكر وحده لم يذكر عثمان , قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا والصواب مرسل. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، قال: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، وَمَنْصُورٌ , وَزِيَادٌ , وَبَكْرٌ هُوَ ابْنُ وَائِلٍ، كُلُّهُمْ ذَكَرُوا أَنَّهُمْ سَمِعُوا مِنَ الزُّهْرِيِّ يُحَدِّثُ، أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ" رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ يَمْشُونَ بَيْنَ يَدَيِ الْجَنَازَةِ" , بَكْرٌ وَحْدَهُ لَمْ يَذْكُرْ عُثْمَانَ , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ مُرْسَلٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کو جنازے کے آگے (پیدل) چلتے دیکھا ہے۔ صرف راوی بکر نے عثمان رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔ نسائی کہتے ہیں: اس حدیث کا موصول ہونا غلط ہے، اور درست مرسل ہونا ہے۔