سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
54. بَابُ : فَضْلِ مَنْ يَتْبَعُ جَنَازَةً
باب: جنازے کے ساتھ جانے والے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1942
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ بُرْدٍ أَخِي يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، قال: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ قِيرَاطٌ، وَمَنْ مَشَى مَعَ الْجَنَازَةِ حَتَّى تُدْفَنَ كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ قِيرَاطَانِ، وَالْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ".
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جنازے کے ساتھ گیا، اور اس کے ساتھ رہا یہاں تک کہ اس پر جنازہ کی نماز پڑھی گئی اس کے لیے ایک قیراط کا ثواب ہے، اور جو شخص کسی جنازے کے ساتھ گیا، اور اس کے ساتھ رہا یہاں تک وہ دفن کر دیا گیا، تو اس کے لیے دو قیراط کا ثواب ہے، اور ایک قیراط احد (پہاڑ) کے مثل ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1915)، مسند احمد 4/294 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1942 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1942
1942۔ اردو حاشیہ: یہاں قیراط کی تخصیص کی ضرورت، اس لیے پڑی کہ مشہور وزن ”قیراط“ تو انتہائی معمولی ہوتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1942