(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، ثم ذكر كلمة معناها، عن عباس الجريري، قال: سمعت ابا عثمان، عن ابي هريرة، قال:" اوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم بثلاث: الوتر اول الليل , وركعتي الفجر , وصوم ثلاثة ايام من كل شهر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، قال: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ: الْوِتْرِ أَوَّلَ اللَّيْلِ , وَرَكْعَتَيِ الْفَجْرِ , وَصَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی نصیحت کی: شروع رات میں وتر پڑھنے کی، فجر کی رکعت سنت پڑھنے کی ۱؎، اور ہر مہینہ تین دن کے روزے رکھنے کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صحاح کی اکثر روایات میں چاشت کی رکعتیں ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ملازم بن عمرو، قال: حدثني عبد الله بن بدر، عن قيس بن طلق، قال: زارنا ابي طلق بن علي في يوم من رمضان فامسى بنا وقام بنا تلك الليلة واوتر بنا، ثم انحدر إلى مسجد فصلى باصحابه حتى بقي الوتر، ثم قدم رجلا , فقال له: اوتر بهم فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" لا وتران في ليلة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ مُلَازِمِ بْنِ عَمْرٍو، قال: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، قال: زَارَنَا أَبِي طَلْقُ بْنُ عَلِيٍّ فِي يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ فَأَمْسَى بِنَا وَقَامَ بِنَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَأَوْتَرَ بِنَا، ثُمَّ انْحَدَرَ إِلَى مَسْجِدٍ فَصَلَّى بِأَصْحَابِهِ حَتَّى بَقِيَ الْوِتْرُ، ثُمَّ قَدَّمَ رَجُلًا , فَقَالَ لَهُ: أَوْتِرْ بِهِمْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ".
قیس بن طلق کہتے ہیں ہمارے والد طلق بن علی رضی اللہ عنہ نے رمضان میں ایک دن ہماری زیارت کی اور ہمارے ساتھ انہوں نے رات گزاری، ہمارے ساتھ اس رات نماز تہجد ادا کی، اور وتر بھی پڑھی، پھر وہ ایک مسجد میں گئے، اور اس مسجد والوں کو انہوں نے نماز پڑھائی یہاں تک کہ وتر باقی رہ گئی، تو انہوں نے ایک شخص کو آگے بڑھایا، اور اس سے کہا: انہیں وتر پڑھاؤ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”ایک رات میں دو وتر نہیں“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود بن يزيد، قال: سالت عائشة عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالت:" كان ينام اول الليل ثم يقوم، فإذا كان من السحر اوتر، ثم اتى فراشه فإذا كان له حاجة الم باهله فإذا سمع الاذان وثب، فإن كان جنبا افاض عليه من الماء وإلا توضا ثم خرج إلى الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، قال: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ:" كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ ثُمَّ يَقُومُ، فَإِذَا كَانَ مِنَ السَّحَرِ أَوْتَرَ، ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ فَإِذَا كَانَ لَهُ حَاجَةٌ أَلَمَّ بِأَهْلِهِ فَإِذَا سَمِعَ الْأَذَانَ وَثَبَ، فَإِنْ كَانَ جُنُبًا أَفَاضَ عَلَيْهِ مِنَ الْمَاءِ وَإِلَّا تَوَضَّأَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ".
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ شروع رات میں سو جاتے، پھر اٹھتے اگر سحر (صبح) ہونے کو ہوتی تو وتر پڑھتے، پھر اپنے بستر پر آتے، اور اگر آپ کو خواہش ہوتی تو اپنی بیوی کے پاس آتے، پھر جب اذان سنتے تو جھٹ سے اٹھ کر کھڑے ہو جاتے، اگر جنبی ہوتے تو (اپنے اوپر پانی ڈالتے) یعنی غسل فرماتے، ورنہ وضو کرتے پھر نماز کو چلے جاتے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع، اخیر اور بیچ رات سب میں وتر کی نماز پڑھی ہے، اور آخری عمر میں آپ کا وتر سحر (صبح) تک پہنچ گیا تھا ۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن نافع، ان ابن عمر، قال:" من صلى من الليل فليجعل آخر صلاته وترا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يامر بذلك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قال:" مَنْ صَلَّى مِنَ اللَّيْلِ فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِهِ وِتْرًا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِذَلِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جو رات کو نماز پڑھے تو وہ اپنی آخری نماز وتر کو بنائے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کا حکم دیتے تھے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: ”وتر صبح ہونے (فجر نکلنے) سے پہلے پڑھو“۔
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حكيم، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر، عن ابيه، انه كان في مسجد عمرو بن شرحبيل فاقيمت الصلاة فجعلوا ينتظرونه , فجاء فقال: إني كنت اوتر , قال: وسئل عبد الله هل بعد الاذان وتر؟ قال: نعم، وبعد الإقامة , وحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم انه:" نام عن الصلاة حتى طلعت الشمس ثم صلى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عِديٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَسْجِدِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَجَعَلُوا يَنْتَظِرُونَهُ , فَجَاءَ فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أُوتِرُ , قَالَ: وَسُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ الْأَذَانِ وِتْرٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَبَعْدَ الْإِقَامَةِ , وَحَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ:" نَامَ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى".
محمد بن منتشر کہتے ہیں کہ وہ عمرو بن شرحبیل کی مسجد میں تھے، کہ اتنے میں اقامت ہو گئی، تو لوگ ان کا انتظار کرنے لگے، وہ آئے اور کہا: میں وتر پڑھ رہا تھا، اور کہا: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے پوچھا گیا: کیا اذان کے بعد وتر ہے، تو کہا: ہاں، اور اقامت کے بعد بھی ہے، اور انہوں نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے سوئے رہ گئے یہاں تک کہ سورج نکل آیا، پھر آپ نے (اٹھ کر) نماز پڑھی۔