سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
حدیث نمبر: 1659
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن السائب بن يزيد، عن المطلب بن ابي وداعة، عن حفصة، قالت:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى في سبحته قاعدا قط حتى كان قبل وفاته بعام، فكان يصلي قاعدا يقرا بالسورة فيرتلها حتى تكون اطول من اطول منها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي سُبْحَتِهِ قَاعِدًا قَطُّ حَتَّى كَانَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِعَامٍ، فَكَانَ يُصَلِّي قَاعِدًا يَقْرَأُ بِالسُّورَةِ فَيُرَتِّلُهَا حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا".
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بیٹھ کر نفل پڑھتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ اپنی وفات سے ایک سال قبل آپ بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے، آپ سورت پڑھتے تو اتنا ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے کہ وہ طویل سے طویل تر ہو جاتی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 16 (733)، سنن الترمذی/الصلاة 159 (373)، (تحفة الأشراف: 15812)، موطا امام مالک/الجماعة 7 (21)، مسند احمد 6/285، سنن الدارمی/الصلاة 109 (1425، 1426) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
20. بَابُ: فَضْلِ صَلاَةِ الْقَائِمِ عَلَى صَلاَةِ الْقَاعِدِ
20. باب: کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کی نماز کی بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کی نماز پر فضیلت کا بیان۔
Chapter: The superiority of prayer standing up over prayer sitting down
حدیث نمبر: 1660
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثنا منصور، عن هلال بن يساف، عن ابي يحيى، عن عبد الله بن عمرو، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي جالسا , فقلت: حدثت انك قلت:" إن صلاة القاعد على النصف من صلاة القائم" , وانت تصلي قاعدا , قال:" اجل، ولكني لست كاحد منكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قال: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي جَالِسًا , فَقُلْتُ: حُدِّثْتُ أَنَّكَ قُلْتَ:" إِنَّ صَلَاةَ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاةِ الْقَائِمِ" , وَأَنْتَ تُصَلِّي قَاعِدًا , قَالَ:" أَجَلْ، وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا تو میں نے عرض کیا کہ مجھ سے بیان کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نماز کے آدھی ہوتی ہے، اور آپ خود بیٹھ کر پڑھ رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں لیکن میں تم لوگوں کی طرح نہیں ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 16 (735)، سنن ابی داود/الصلاة 179 (950)، (تحفة الأشراف: 8937)، مسند احمد 2/162، 192، 201، 203، سنن الدارمی/الصلاة 108 (1424) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: میرا معاملہ تم لوگوں سے جداگانہ ہے، میں خواہ بیٹھ کر پڑھوں یا کھڑے ہو کر میری نماز میں کوئی کمی نہیں رہتی، بیٹھ کر پڑھنے میں بھی مجھے پورا ثواب ملتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
21. بَابُ: فَضْلِ صَلاَةِ الْقَاعِدِ عَلَى صَلاَةِ النَّائِمِ
21. باب: بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کی نماز کی لیٹ کر پڑھنے والے کی نماز پر فضیلت۔
Chapter: The superiority of prayer sitting down over prayer lying down
حدیث نمبر: 1661
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، عن سفيان بن حبيب، عن حسين المعلم، عن عبد الله بن بريدة، عن عمران بن حصين، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن الذي يصلي قاعدا , قال:" من صلى قائما فهو افضل ومن صلى قاعدا فله نصف اجر القائم , ومن صلى نائما فله نصف اجر القاعد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قال: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الَّذِي يُصَلِّي قَاعِدًا , قَالَ:" مَنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ , وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کے بارے میں پوچھا: تو آپ نے فرمایا: جس نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی وہ سب سے افضل ہے، اور جس نے بیٹھ کر نماز پڑھی تو اسے کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نماز کا آدھا ثواب ملے گا، اور جس نے لیٹ کر نماز پڑھی تو اسے بیٹھ کر پڑھنے والے کے آدھا ملے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر ال صلاة 17 (1115)، 18 (1116)، 19 (1117)، سنن ابی داود/الصلاة 179 (951)، سنن الترمذی/الصلاة 158 (371)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 141 (1231)، (تحفة الأشراف: 10831)، مسند احمد 4/426، 433، 435، 42 4، 443 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے تندرست آدمی نہیں بلکہ مریض مراد ہے کیونکہ انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس آئے جو بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے تو آپ نے فرمایا: بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے والے کے آدھا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
22. بَابُ: كَيْفَ صَلاَةُ الْقَاعِدِ
22. باب: بیٹھ کر نماز پڑھنے کی کیفیت کا بیان۔
Chapter: How should one who is sitting pray?
حدیث نمبر: 1662
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا ابو داود الحفري، عن حفص، عن حميد، عن عبد الله بن شقيق، عن عائشة، قالت:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي متربعا" , قال ابو عبد الرحمن: لا اعلم احدا روى هذا الحديث غير ابي داود وهو ثقة، ولا احسب هذا الحديث إلا خطا والله تعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مُتَرَبِّعًا" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرَ أَبِي دَاوُدَ وَهُوَ ثِقَةٌ، وَلَا أَحْسِبُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا خَطَأً وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پالتی مار کر بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ ابوداؤد حفری کے علاوہ کسی اور نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے، اور ابوداؤد ثقہ ہیں اس کے باوجود میں اس حدیث کو غلط ہی سمجھتا ہوں، واللہ اعلم ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16206)، انظر صحیح ابن خزیمة 978 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: علم حدیث کے قواعد کے مطابق اس کے صحیح ہونے میں کوئی چیز مانع نہیں، امام ابن خزیمہ نے بھی اسے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، حفص بن غياث مدلس وعنعن،وشيخه هو حميد بن قيس. وحديث البخاري (827) يخالفه ولو صح لكان محمولاً على العذر. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 334
23. بَابُ: كَيْفَ الْقِرَاءَةُ بِاللَّيْلِ
23. باب: رات میں قرأت کیسی ہو؟
Chapter: How to recite at night
حدیث نمبر: 1663
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا شعيب بن يوسف، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن معاوية بن صالح، عن عبد الله بن ابي قيس، قال: سالت عائشة" كيف كانت قراءة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل يجهر ام يسر؟ قالت: كل ذلك , قد كان يفعل ربما جهر وربما اسر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، قال: سَأَلْتُ عَائِشَةَ" كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ يَجْهَرُ أَمْ يُسِرُّ؟ قَالَتْ: كُلُّ ذَلِكَ , قَدْ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا جَهَرَ وَرُبَّمَا أَسَرَّ".
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں کس طرح قرآت کرتے تھے، جہری یا سری؟ تو انہوں نے کہا: آپ ہر طرح سے پڑھتے، کبھی جہراً پڑھتے، اور کبھی سرّاً پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16286) وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 343 (1436)، سنن الترمذی/الصلاة 123 (449)، مسند احمد 6/149 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
24. بَابُ: فَضْلِ السِّرِّ عَلَى الْجَهْرِ
24. باب: سری قرأت کی جہری قرأت پر فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Superiority of reciting silently over reciting loudly
حدیث نمبر: 1664
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن محمد بن بكار بن بلال، قال: حدثنا محمد يعني ابن سميع، قال: حدثنا زيد يعني ابن واقد، عن كثير بن مرة، ان عقبة بن عامر حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الذي يجهر بالقرآن كالذي يجهر بالصدقة , والذي يسر بالقرآن كالذي يسر بالصدقة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سُمَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ حَدَّثَهُمْ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الَّذِي يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ كَالَّذِي يَجْهَرُ بِالصَّدَقَةِ , وَالَّذِي يُسِرُّ بِالْقُرْآنِ كَالَّذِي يُسِرُّ بِالصَّدَقَةِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جہر سے قرآن پڑھتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہے جو اعلان کر کے صدقہ کرتا ہے، اور جو آہستہ قرآن پڑھتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہے جو چھپا کر چپکے سے صدقہ کرتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 315 (1333)، سنن الترمذی/فضائل القرآن 20 (2919)، (تحفة الأشراف: 9949)، مسند احمد 4/151، 158، 201، ویأتی عند المؤلف برقم: 2562 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ صرف نفلی نماز ہے، ورنہ مغرب، عشاء، فجر اور جمعہ کی نماز میں جہر کرنا واجب ہے، جس طرح فرض و نفل صدقہ کا معاملہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
25. بَابُ: تَسْوِيَةِ الْقِيَامِ وَالرُّكُوعِ وَالْقِيَامِ بَعْدَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْجُلُوسِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ
25. باب: تہجد میں قیام، رکوع، رکوع کے بعد قیام، سجدہ، اور دونوں سجدوں کے درمیان کی بیٹھک سب کے برابر ہونے کا بیان۔
Chapter: Making the standing, bowing, prostrating, and sitting between the two prostrations, equal in length when praying Qiyam al-Layl
حدیث نمبر: 1665
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن نمير، قال: حدثنا الاعمش، عن سعد بن عبيدة، عن المستورد بن الاحنف، عن صلة بن زفر، عن حذيفة، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ليلة فافتتح البقرة , فقلت: يركع عند المائة فمضى , فقلت: يركع عند المائتين فمضى فقلت: يصلي بها في ركعة فمضى، فافتتح النساء فقراها، ثم افتتح آل عمران فقراها، يقرا مترسلا إذا مر بآية فيها تسبيح سبح، وإذا مر بسؤال سال، وإذا مر بتعوذ تعوذ، ثم ركع , فقال: سبحان ربي العظيم فكان ركوعه نحوا من قيامه، ثم رفع راسه , فقال: سمع الله لمن حمده فكان قيامه قريبا من ركوعه، ثم سجد فجعل يقول: سبحان ربي الاعلى فكان سجوده قريبا من ركوعه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قال: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الْأَحْنَفِ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قال:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَافْتَتَحَ الْبَقَرَةَ , فَقُلْتُ: يَرْكَعُ عِنْدَ الْمِائَةِ فَمَضَى , فَقُلْتُ: يَرْكَعُ عِنْدَ الْمِائَتَيْنِ فَمَضَى فَقُلْتُ: يُصَلِّي بِهَا فِي رَكْعَةٍ فَمَضَى، فَافْتَتَحَ النِّسَاءَ فَقَرَأَهَا، ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَانَ فَقَرَأَهَا، يَقْرَأُ مُتَرَسِّلًا إِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا تَسْبِيحٌ سَبَّحَ، وَإِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَأَلَ، وَإِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ، ثُمَّ رَكَعَ , فَقَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ , فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَكَانَ قِيَامُهُ قَرِيبًا مِنْ رُكُوعِهِ، ثُمَّ سَجَدَ فَجَعَلَ يَقُولُ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى فَكَانَ سُجُودُهُ قَرِيبًا مِنْ رُكُوعِهِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک رات نماز پڑھی تو آپ نے سورۃ البقرہ شروع کر دی، میں نے اپنے جی میں کہا کہ آپ سو آیت پر رکوع کریں گے لیکن آپ بڑھ گئے تو میں نے اپنے جی میں کہا کہ آپ دو سو آیت پر رکوع کریں گے لیکن آپ اس سے بھی آگے بڑھ گئے، تو میں نے اپنے جی میں کہا: آپ ایک ہی رکعت میں پوری سورۃ پڑھ ڈالیں گے، لیکن اس سے بھی آگے بڑھ گئے اور سورۃ نساء شروع کر دی، اور اسے پڑھ چکنے کے بعد سورۃ آل عمران شروع کر دی، اور پوری پڑھ ڈالی، آپ نے یہ پوری قرآت آہستہ آہستہ ٹھہر ٹھہر کر کی، اس طرح کہ جب آپ کسی ایسی آیت سے گزرتے جس میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح (پاکی) کا ذکر ہوتا تو آپ اس کی پاکی بیان کرتے، اور جب کسی سوال کی آیت سے گزرتے تو اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے، اور جب کسی پناہ کی آیت سے گزرتے تو اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے، پھر آپ نے رکوع کیا، اور «‏ سبحان ربي العظيم» پاک ہے میرا رب جو عظیم ہے کہا، آپ کا رکوع تقریباً آپ کے قیام کے برابر تھا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا، اور «سمع اللہ لمن حمده» کہا، آپ کا قیام تقریباً آپ کے رکوع کے برابر تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى» پاک ہے میرا رب جو اعلیٰ ہے پڑھ رہے تھے، اور آپ کا سجدہ تقریباً آپ کے رکوع کے برابر تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1009 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1666
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا النضر بن محمد المروزي ثقة، قال: حدثنا العلاء بن المسيب، عن عمرو بن مرة، عن طلحة بن يزيد الانصاري، عن حذيفة، انه" صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان فركع فقال في ركوعه: سبحان ربي العظيم مثل ما كان قائما، ثم جلس , يقول: رب اغفر لي رب اغفر لي مثل ما كان قائما، ثم سجد , فقال: سبحان ربي الاعلى مثل ما كان قائما، فما صلى إلا اربع ركعات حتى جاء بلال إلى الغداة" , قال ابو عبد الرحمن: هذا الحديث عندي مرسل وطلحة بن يزيد لا اعلمه سمع من حذيفة شيئا، وغير العلاء بن المسيب , قال: في هذا الحديث، عن طلحة، عن رجل، عن حذيفة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ ثِقَةٌ، قال: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّهُ" صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَرَكَعَ فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا، ثُمَّ جَلَسَ , يَقُولُ: رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا، ثُمَّ سَجَدَ , فَقَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا، فَمَا صَلَّى إِلَّا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ حَتَّى جَاءَ بِلَالٌ إِلَى الْغَدَاةِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الْحَدِيثُ عِنْدِي مُرْسَلٌ وَطَلْحَةُ بْنُ يَزِيدَ لَا أَعْلَمُهُ سَمِعَ مِنْ حُذَيْفَةَ شَيْئًا، وَغَيْرُ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , قَالَ: فِي هَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ.
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان میں نماز پڑھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا، اور یہ اتنا ہی لمبا تھا جتنا آپ کا قیام تھا، آپ نے اپنے رکوع میں «سبحان ربي العظيم‏» کہا، پھر آپ اتنی ہی دیر بیٹھے جتنی دیر کھڑے تھے، اور «رب اغفر لي رب اغفر لي» کہتے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی دیر تک سجدہ کیا جتنی دیر تک آپ کھڑے تھے، اور «سبحان ربي الأعلى» کہتے رہے تو آپ نے صرف چار رکعتیں پڑھیں یہاں تک کہ بلال رضی اللہ عنہ صبح کی نماز کے لیے بلانے آ گئے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ حدیث میرے نزدیک مرسل (منقطع) ہے، میں نہیں جانتا کہ طلحہ بن یزید نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کچھ سنا ہے، علاء بن مسیب کے علاوہ دوسرے لوگوں نے اس حدیث میں یوں کہا: «عن طلحۃ، عن رجل، عن حذیفۃ» ۔

تخریج الحدیث: «انظر الأرقام: 1009، 1010، 1070، 1146 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
26. بَابُ: كَيْفَ صَلاَةُ اللَّيْلِ
26. باب: تہجد کی نماز کیسے پڑھی جائے؟
Chapter: How to pray at night
حدیث نمبر: 1667
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد بن جعفر , وعبد الرحمن , قالا: حدثنا شعبة، عن يعلى بن عطاء، انه سمع عليا الازدي، انه سمع ابن عمر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة الليل والنهار مثنى مثنى" , قال ابو عبد الرحمن: هذا الحديث عندي خطا والله تعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا الْأَزْدِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى" , قال أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الْحَدِيثُ عِنْدِي خَطَأٌ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: میرے خیال میں اس حدیث میں غلطی ہوئی ہے ۲؎ واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 302 (1295)، سنن الترمذی/الصلاة 301 (الجمعة 65) (597)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 172 (1322)، (تحفة الأشراف: 7349)، مسند احمد 2/26، 51، سنن الدارمی/الصلاة 154 (1499) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نوافل دن ہو یا رات دو دو کر کے پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔ ۲؎: اس سے ان کی مراد «والنہار» کی زیادتی میں غلطی ہے، کچھ لوگوں نے اس زیادتی کو ضعیف قرار دیا ہے کیونکہ یہ زیادتی علی البارقی الازدی کے طریق سے مروی ہے، اور یہ ابن معین کے نزدیک ضعیف ہیں، لیکن ابن خزیمہ، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ اس کے رواۃ ثقہ ہیں اور مسلم نے علی البارقی سے حجت پکڑی ہے، اور ثقہ کی زیادتی مقبول ہوتی ہے، علامہ البانی نے بھی سلسلۃ الصحیحۃ میں اس کی تصحیح کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1668
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن حبيب، عن طاوس، قال: قال ابن عمر: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل , فقال:" مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فواحدة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قال: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ , فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَوَاحِدَةٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: دو دو رکعت ہے، اور جب تمہیں خدشہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 84 (473)، الوتر 1 (990، 991، 993)، التھجد 10 (1137)، صحیح مسلم/المسافرین 20 (749)، سنن ابی داود/الصلاة 314 (1326)، سنن الترمذی/الصلاة 207 (437)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 171 (1320)، (تحفة الأشراف: 7099)، موطا امام مالک/ صلاة اللیل 3 (13)، مسند احمد 2/30، 113، 141 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: تاکہ سب وتر یعنی طاق ہو جائیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.