(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا ابو داود الحفري، عن حفص، عن حميد، عن عبد الله بن شقيق، عن عائشة، قالت:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي متربعا" , قال ابو عبد الرحمن: لا اعلم احدا روى هذا الحديث غير ابي داود وهو ثقة، ولا احسب هذا الحديث إلا خطا والله تعالى اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مُتَرَبِّعًا" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرَ أَبِي دَاوُدَ وَهُوَ ثِقَةٌ، وَلَا أَحْسِبُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا خَطَأً وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پالتی مار کر بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ ابوداؤد حفری کے علاوہ کسی اور نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے، اور ابوداؤد ثقہ ہیں اس کے باوجود میں اس حدیث کو غلط ہی سمجھتا ہوں، واللہ اعلم ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: علم حدیث کے قواعد کے مطابق اس کے صحیح ہونے میں کوئی چیز مانع نہیں، امام ابن خزیمہ نے بھی اسے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16206)، انظر صحیح ابن خزیمة 978 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، حفص بن غياث مدلس وعنعن،وشيخه هو حميد بن قيس. وحديث البخاري (827) يخالفه ولو صح لكان محمولاً على العذر. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 334
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1662
1662۔ اردو حاشیہ: ➊ امام نسائی رحمہ اللہ نے مذکورہ حدیث کو ابوداود حفری کی غلطی قرار دیا ہے لیکن ثقہ راوی کو صرف گمان کی بنیاد پر خطاکار قرار نہیں دیا جا سکتا جیسا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ یہ حدیث ان کے نزدیک صحیح ہے، نیز حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی امام نسائی رحمہ اللہ کے کلام کو محل نظر سمجھا ہے اور اسے بوداود حفری کی خطا نہیں کہا:۔ غرض یہ حدیث صحیح ہے اور عذر پر محمول ہو گی جیسا کہ محقق کتاب نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ اگر اسے صحیح سمجھا جائے تو یہ عذر پر محمول ہو گی۔ واللہ اعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (اصل صفۃ صلاۃ النبی: 1؍102 وذخیرۃ العقبٰی شرح سنن النسائی: 18؍5۔ 7) ➋ کس طرح بیٹھ کر نماز پڑھی جائے؟ اس مسئلے میں اختلاف ہے، اگرچہ جواز میں کوئی اختلاف نہیں کہ جس طرح چاہے بیٹھ جائے مگر افضیلت کے بارے میں اختلاف ہے۔ امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام احمد رحمہ اللہ علیہم اور ایک قول کے مطابق امام شافعی رحمہ اللہ بھی چارزانو بیٹھ کر نماز پڑھنے کو افضل سمجھتے ہیں کیونکہ اس میں سہولت ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا دوسرا قول یہ ہے کہ جس طرح دو سجدوں کے درمیان بیٹھا جاتا ہے اسی طرح بیٹھا جائے کیونکہ نماز میں اس طرح بیٹھنا قطعاً صحیح ہے اور تواتر سے منقول ہے۔ بعض سے تورک بھی منقول ہے۔ مزید دیکھیے: (اصل صفۃ صلاۃ النبی للالبانی: 1؍107)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1662