(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثنا منصور، عن هلال بن يساف، عن ابي يحيى، عن عبد الله بن عمرو، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي جالسا , فقلت: حدثت انك قلت:" إن صلاة القاعد على النصف من صلاة القائم" , وانت تصلي قاعدا , قال:" اجل، ولكني لست كاحد منكم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قال: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي جَالِسًا , فَقُلْتُ: حُدِّثْتُ أَنَّكَ قُلْتَ:" إِنَّ صَلَاةَ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاةِ الْقَائِمِ" , وَأَنْتَ تُصَلِّي قَاعِدًا , قَالَ:" أَجَلْ، وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا تو میں نے عرض کیا کہ مجھ سے بیان کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نماز کے آدھی ہوتی ہے، اور آپ خود بیٹھ کر پڑھ رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں لیکن میں تم لوگوں کی طرح نہیں ہوں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: میرا معاملہ تم لوگوں سے جداگانہ ہے، میں خواہ بیٹھ کر پڑھوں یا کھڑے ہو کر میری نماز میں کوئی کمی نہیں رہتی، بیٹھ کر پڑھنے میں بھی مجھے پورا ثواب ملتا ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1660
1660۔ اردو حاشیہ: ➊ ”میں تم جیسا نہیں“ یعنی مجھے بیٹھ کر بھی پورا ثواب ہی ملتا ہے اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصی شان ہے۔ یہ مفہوم بھی مراد ہو سکتا ہے کہ میں عذر کی بنا پر بیٹھ کر پڑھتا ہوں اور نصف ثواب اس کو ہے جو بلاعذر بیٹھ کر نوافل پڑھے، نیز آپ جوانی میں کھڑے ہو کر ہی نوافل پڑھا کرتے تھے۔ جو شخص جوانی میں ایک نیکی کرتا تھا مگر بڑھاپے کی بنا پر اسے نہ کرسکا تو اسے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کی وجہ سے پورا اجر دیتا ہے۔ ➋ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی قدرت ہونے کے باوجود نفلی نماز بیٹھ کر جائز ہے لیکن یاد رہے ثواب نصف ملے گا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1660