(مرفوع) اخبرني احمد بن عبد الله بن الحكم، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن إبراهيم بن محمد، انه سمع اباه يحدث، انه سمع عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يدع اربعا قبل الظهر وركعتين قبل الصبح" , قال ابو عبد الرحمن: هذا الصواب عندنا، وحديث عثمان بن عمر خطا والله تعالى اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ عِنْدَنَا، وَحَدِيثُ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ خَطَأٌ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
ابراہیم بن محمد سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد کو بیان کرتے سنا کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں، اور فجر سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔ ابو عبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ہمارے نزدیک صحیح یہی ہے، اور عثمان بن عمر کی (پچھلی) روایت غلط ہے، واللہ اعلم۔
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد فجر کی دونوں سنتیں ہیں کیونکہ عام طور پر اس لفظ سے یہی مراد لیا جاتا ہے، اور یہ ممکن ہے کہ یہاں مراد فرض ہو کیونکہ لفظ اس کا بھی محتمل ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن حفصة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه كان" إذا نودي لصلاة الصبح ركع ركعتين خفيفتين قبل ان يقوم إلى الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ" إِذَا نُودِيَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ إِلَى الصَّلَاةِ".
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب صبح کی نماز کی اذان دی جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پہلے کہ نماز کھڑی ہو ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر روشن ہو جاتی تو دو رکعتیں پڑھتے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا علي بن عياش، قال: حدثنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عروة، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سكت المؤذن بالاولى من صلاة الفجر قام فركع ركعتين خفيفتين قبل صلاة الفجر بعد ان يتبين الفجر، ثم يضطجع على شقه الايمن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ بِالْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ بَعْدَ أَنْ يَتَبَيَّنَ الْفَجْرُ، ثُمَّ يَضْطَجِعُ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب مؤذن فجر کی پہلی اذان کہہ کر خاموش ہو جاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے، اور فجر نمودار ہونے کے بعد فجر کی نماز سے پہلے ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے، پھر اپنے داہنے پہلو پر لیٹ جاتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بیان کیا گیا ہے، اور ابوداؤد اور ترمذی کی ایک روایت میں جو صحیح سندوں سے مروی ہے اس کا حکم بھی آیا ہے جس سے مخالفین کی تاویل باطل ہو جاتی ہے، اور اس کے سنت ہونے میں کوئی کلام نہیں رہ جاتا ہے۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فلاں کی طرح مت ہو جانا، وہ رات میں قیام کرتا تھا (تہجد پڑھتا تھا)، پھر اس نے رات کا قیام چھوڑ دیا“۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عبداللہ! فلاں کی طرح مت ہو جانا، پہلے وہ قیام اللیل کرتا تھا (تہجد پڑھتا تھا)، پھر اس نے چھوڑ دیا“۔
وضاحت: ۱؎: ہلکی پڑھنے کا مطلب ہے کہ آپ فجر کی ان دونوں سنتوں میں قیام و قرأت اور رکوع و سجود وغیرہ میں اختصار سے کام لیتے تھے کیونکہ اس کے بعد آپ کو فجر کی نماز پڑھانی ہوتی تھی جس میں قرات لمبی کی جاتی ہے۔
(مرفوع) اخبرنا شعيب بن شعيب بن إسحاق، قال: حدثنا عبد الوهاب، قال: انبانا شعيب , قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني يحيى، قال: حدثني نافع، قال: حدثني ابن عمر، قال: حدثتني حفصة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يركع ركعتين خفيفتين بين النداء والإقامة من صلاة الفجر" , قال ابو عبد الرحمن: كلا الحديثين عندنا خطا، والله تعالى اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالْإِقَامَةِ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: كِلَا الْحَدِيثَيْنِ عِنْدَنَا خَطَأٌ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: دونوں حدیثیں ہمارے نزدیک غلط ہیں ۱؎ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 584 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پہلی روایت «نافع عن صفیۃ عن حفصہ» کے طریق سے مروی ہے، صحیح «عن نافع عن ابن عمر عن حفصہ» ہے، اور دوسری روایت کی سند میں «انبأنا شعیب قال حدثنا الاوزاعی» ہے، صحیح «انبأنا یحییٰ قال حدثنا الاوزاعی» ہے، یہ بات اس صورت میں ہے جب ترجمۃ الباب میں «علی» کو «فی» کے معنی میں لیا جائے۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا يحيى، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني يحيى، عن نافع، عن ابن عمر، عن حفصة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يركع بين النداء والصلاة ركعتين خفيفتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالصَّلَاةِ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ".
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذان اور نماز کے درمیان ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔