سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحی) کی نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Prayer for the Two 'Eids
--. بَابُ:
--. باب:
Chapter:
حدیث نمبر: 1557
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل، قال: حدثنا حميد، عن انس بن مالك، قال: كان لاهل الجاهلية يومان في كل سنة يلعبون فيهما , فلما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة , قال:" كان لكم يومان تلعبون فيهما , وقد ابدلكم الله بهما خيرا منهما يوم الفطر ويوم الاضحى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، قال: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال: كَانَ لِأَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ يَوْمَانِ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا , فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ , قَالَ:" كَانَ لَكُمْ يَوْمَانِ تَلْعَبُونَ فِيهِمَا , وَقَدْ أَبْدَلَكُمُ اللَّهُ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگوں کے لیے سال میں دو دن ایسے ہوتے تھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ سے ہجرت کر کے) مدینہ آئے تو آپ نے فرمایا: تمہارے لیے دو دن تھے جن میں تم کھیل کود کیا کرتے تھے (اب) اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان کے بدلہ ان سے بہتر دو دن دے دیئے ہیں: ایک عید الفطر کا دن اور دوسرا عید الاضحی کا دن۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 593)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 245 (1134)، مسند احمد 3/103، 178، 235، 250 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
2. بَابُ: الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدَيْنِ مِنَ الْغَدِ
2. باب: عیدالفطر کی نماز کے لیے (کسی سبب سے) دوسرے دن نکلنے کا بیان۔
Chapter: Going out for the two 'Eids the (morning of the) following day
حدیث نمبر: 1558
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا ابو بشر، عن ابي عمير بن انس، عن عمومة له، ان قوما راوا الهلال , فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم:" فامرهم ان يفطروا بعد ما ارتفع النهار , وان يخرجوا إلى العيد من الغد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ، أَنَّ قَوْمًا رَأَوْا الْهِلَالَ , فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَمَرَهُمْ أَنْ يُفْطِرُوا بَعْدَ مَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ , وَأَنْ يَخْرُجُوا إِلَى الْعِيدِ مِنَ الْغَدِ".
ابو عمیر بن انس اپنے ایک چچا سے روایت کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے عید کا چاند دیکھا تو وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے (اور آپ سے اس کا ذکر کیا) آپ نے انہیں دن چڑھ آنے کے بعد حکم دیا کہ وہ روزہ توڑ دیں، اور عید کی نماز کی لیے کل نکلیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 255 (1157)، سنن ابن ماجہ/الصیام 6 (1653)، (تحفة الأشراف: 15603)، مسند احمد 5/57، 58 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
3. بَابُ: خُرُوجِ الْعَوَاتِقِ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ فِي الْعِيدَيْنِ
3. باب: عیدین میں جوان لڑکیوں اور پردہ والی عورتوں کے عیدگاہ جانے کا بیان۔
Chapter: Adolescent girls and women in seclusion going out for the two 'Eids
حدیث نمبر: 1559
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن زرارة، قال: حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن حفصة، قالت: كانت ام عطية لا تذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم , إلا قالت: بابي , فقلت: اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر كذا وكذا؟ فقالت: نعم , بابي، قال:" ليخرج العواتق وذوات الخدور والحيض ويشهدن العيد ودعوة المسلمين , وليعتزل الحيض المصلى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ: كَانَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ لَا تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِلَّا قَالَتْ: بِأَبِي , فَقُلْتُ: أَسَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ كَذَا وَكَذَا؟ فَقَالَتْ: نَعَمْ , بِأَبِي، قال:" لِيَخْرُجِ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضُ وَيَشْهَدْنَ الْعِيدَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ , وَلْيَعْتَزِلِ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى".
حفصہ بنت سرین کہتی ہیں کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو کہتی تھیں: میرے باپ آپ پر فدا ہوں تو میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ایسا ذکر کرتے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، میرے باپ آپ پر فدا ہوں، آپ نے فرمایا: چاہیئے کہ دوشیزائیں، پردہ والیاں، اور جو حیض سے ہوں (عید گاہ کو) نکلیں اور سب عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہیں، البتہ جو حائضہ ہوں وہ صلاۃ گاہ سے الگ رہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 390 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
4. بَابُ: اعْتِزَالِ الْحُيَّضِ مُصَلَّى النَّاسِ
4. باب: حائضہ عورتیں مصلیٰ (عیدگاہ) سے الگ رہیں۔
Chapter: Menstruating women keeping away from the place where the people pray
حدیث نمبر: 1560
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن ايوب، عن محمد، قال: لقيت ام عطية , فقلت لها: هل سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم؟ وكانت إذا ذكرته , قالت: بابي، قال:" اخرجوا العواتق وذوات الخدور فيشهدن العيد ودعوة المسلمين , وليعتزل الحيض مصلى الناس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قال: لَقِيتُ أُمَّ عَطِيَّةَ , فَقُلْتُ لَهَا: هَلْ سَمِعْتِ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَكَانَتْ إِذَا ذَكَرَتْهُ , قَالَتْ: بِأَبِي، قال:" أَخْرِجُوا الْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ فَيَشْهَدْنَ الْعِيدَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ , وَلْيَعْتَزِلِ الْحُيَّضُ مُصَلَّى النَّاسِ".
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی اور میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (ایسا ایسا کہتے ہوئے) سنا ہے؟ اور وہ جب بھی آپ کا ذکر کرتیں تو کہتیں: میرے باپ آپ پر فدا ہوں، (انہوں نے کہا: ہاں) آپ نے فرمایا: بالغ لڑکیوں کو اور پردہ والیوں کو بھی (عید کی نماز کے لیے) نکالو تاکہ وہ عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہیں، اور حائضہ عورتیں مصلیٰ (عید گاہ) سے الگ تھلگ رہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العیدین 15 (974)، صحیح مسلم/العیدین 1 (890)، سنن ابی داود/الصلاة 247 (1137)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 165 (1308)، (تحفة الأشراف: 18095) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
5. بَابُ: الزِّينَةِ لِلْعِيدَيْنِ
5. باب: عیدین کے لیے زیب و زینت کا بیان۔
Chapter: Adorning oneself for the two 'Eids
حدیث نمبر: 1561
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني يونس بن يزيد , وعمرو بن الحارث , عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، قال: وجد عمر بن الخطاب رضي الله عنه حلة من إستبرق بالسوق فاخذها، فاتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله , ابتع هذه فتجمل بها للعيد والوفد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما هذه لباس من لا خلاق له , او إنما يلبس هذه من لا خلاق له" , فلبث عمر ما شاء الله , ثم ارسل إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم بجبة ديباج , فاقبل بها حتى جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله , قلت: إنما هذه لباس من لا خلاق له , ثم ارسلت إلي بهذه , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بعها وتصب بها حاجتك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ , وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: وَجَدَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حُلَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ بِالسُّوقِ فَأَخَذَهَا، فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , ابْتَعْ هَذِهِ فَتَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَالْوَفْدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ , أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ" , فَلَبِثَ عُمَرُ مَا شَاءَ اللَّهُ , ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ , فَأَقْبَلَ بِهَا حَتَّى جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , قُلْتَ: إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ , ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِعْهَا وَتُصِبْ بِهَا حَاجَتَكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بازار میں موٹے ریشمی کپڑے کا ایک جوڑا (بکتے ہوئے) پایا، تو اسے لیا، اور اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اسے خرید لیں، اور عید کے لیے اور وفود سے ملتے وقت اسے پہنیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس شخص کا لباس ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہ ہو گا، یا اسے تو وہی پہنے گا جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہ ہو گا، تو عمر رضی اللہ عنہ ٹھہرے رہے جب تک اللہ نے چاہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس باریک ریشمی کپڑے کا ایک جبہ بھیجا، تو وہ اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا تھا کہ یہ اس شخص کا لباس ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں، پھر آپ نے اسے میرے پاس بھیج دیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بیچ دو، اور اس سے اپنی ضرورت پوری کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 1 (2068)، سنن ابی داود/الصلاة 219 (1077)، اللباس 10 (4040)، (تحفة الأشراف: 6895) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ میں نے اسے تمہارے پاس اس لیے نہیں بھیجا ہے کہ تم خود اسے پہنو، بلکہ اس لیے بھیجا ہے کہ بیچ کر تم اس کی قیمت اپنی ضرورت میں صرف کرو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
6. بَابُ: الصَّلاَةِ قَبْلَ الإِمَامِ يَوْمَ الْعِيدِ
6. باب: عید کے دن امام سے پہلے نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Praying before the imam on the day of 'Eid
حدیث نمبر: 1562
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا عبد الرحمن، عن سفيان، عن الاشعث، عن الاسود بن هلال، عن ثعلبة بن زهدم، ان عليا استخلف ابا مسعود على الناس فخرج يوم عيد , فقال:" يا ايها الناس , إنه ليس من السنة ان يصلى قبل الإمام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَشْعَثِ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ، أَنَّ عَلِيًّا اسْتَخْلَفَ أَبَا مَسْعُودٍ عَلَى النَّاسِ فَخَرَجَ يَوْمَ عِيدٍ , فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ , إِنَّهُ لَيْسَ مِنَ السُّنَّةِ أَنْ يُصَلَّى قَبْلَ الْإِمَامِ".
ثعلبہ بن زہدم سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے ابومسعود رضی اللہ عنہ کو لوگوں پر اپنا نائب مقرر کیا، تو (جب) وہ عید کے دن نکلے تو کہنے لگے: لوگو! یہ سنت نہیں ہے کہ امام سے پہلے نماز پڑھی جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9978) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
7. بَابُ: تَرْكِ الأَذَانِ لِلْعِيدَيْنِ
7. باب: عیدین میں اذان نہ دینے کا بیان۔
Chapter: Not saying the Adhan for the two 'Eids
حدیث نمبر: 1563
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن ابي سليمان، عن عطاء، عن جابر، قال:" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في عيد قبل الخطبة بغير اذان ولا إقامة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قال:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عِيدٍ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بغیر اذان اور بغیر اقامت کے خطبہ سے پہلے عید کی نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/العیدین 4 (885)، (تحفة الأشراف: 2440)، مسند احمد 3/314، 318، 381، 382، سنن الدارمی/الصلاة 18 (1643)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1576 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
8. بَابُ: الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ
8. باب: عید کے دن خطبہ کا بیان۔
Chapter: The Khutbah on the day of 'Eid
حدیث نمبر: 1564
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عثمان، قال: حدثنا بهز، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني زبيد، قال: سمعت الشعبي , يقول: حدثنا البراء بن عازب عند سارية من سواري المسجد , قال: خطب النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر , فقال:" إن اول ما نبدا به في يومنا هذا , ان نصلي ثم نذبح فمن فعل ذلك فقد اصاب سنتنا , ومن ذبح قبل ذلك فإنما هو لحم يقدمه لاهله" , فذبح ابو بردة بن دينار , فقال: يا رسول الله , عندي جذعة خير من مسنة , قال:" اذبحها ولن توفي عن احد بعدك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: أَخْبَرَنِي زُبَيْدٌ، قال: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ , يَقُولُ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ عِنْدَ سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ , قَالَ: خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ , فَقَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا , أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَذْبَحَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا , وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ ذَلِكَ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ يُقَدِّمُهُ لِأَهْلِهِ" , فَذَبَحَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ دِينَارٍ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , عِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ , قَالَ:" اذْبَحْهَا وَلَنْ تُوفِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ".
شعبی (عامر بن شراحیل) کہتے ہیں کہ ہم سے براء بن عازب رضی اللہ عنہم نے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون کے پاس بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن خطبہ دیا، تو آپ نے فرمایا: اپنے اس دن میں سب سے پہلا کام یہ ہے کہ ہم نماز پڑھیں، پھر قربانی کریں، تو جس نے ایسا کیا تو اس نے ہماری سنت کو پا لیا، اور جس نے اس سے پہلے ذبح کر لیا تو وہ محض گوشت ہے جسے وہ اپنے گھر والوں کو پہلے پیش کر رہا ہے، ابوبردہ ابن نیار (نماز سے پہلے ہی) ذبح کر چکے تھے، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک سال کا ایک دنبہ ہے، جو دانت والے دنبہ سے بہتر ہے، تو آپ نے فرمایا: اسے ہی ذبح کر لو، لیکن تمہارے بعد اور کسی کے لیے یہ کافی نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العیدین 3 (951) مختصراً، 5 (955) مطولاً، 8 (957)، 10 (968)، 17 (976)، 23 (983) مطولاً، الأضاحي 1 (5556)، 8 (5557)، 11 (5560)، 12 (5563)، الأیمان والنذور 15 (6673)، صحیح مسلم/الأضاحي 1 (1961)، سنن ابی داود/الضحایا 5 (2800، 2801) مطولاً، سنن الترمذی/الأضاحي 12 (1508) مطولاً، (تحفة الأشراف: 1769)، مسند احمد 4/28، 287، 297، 302، 303، سنن الدارمی/الأضاحي 7 (2005)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1571، 1582، 4399، 4400 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
9. بَابُ: صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ
9. باب: عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھنے کا بیان۔
Chapter: 'Eid prayer before the Khutbah
حدیث نمبر: 1565
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبدة بن سليمان، قال: حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وابا بكر وعمر رضي الله عنهما كانوا يصلون العيدين قبل الخطبة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانُوا يُصَلُّونَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العیدین 8 (963)، صحیح مسلم/العیدین (888)، (تحفة الأشراف: 8045)، سنن الترمذی/الصلاة 266 (الجمعة 31) (531)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 155 (1276)، مسند احمد 2/12، 38 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
10. بَابُ: صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ إِلَى الْعَنَزَةِ
10. باب: عیدین کی نماز نیزہ سامنے رکھ کر پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Offer the 'Eid prayer facing an 'Anazah (a short spear)
حدیث نمبر: 1566
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخرج العنزة يوم الفطر ويوم الاضحى يركزها فيصلي إليها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُخْرِجُ الْعَنَزَةَ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى يُرْكِزُهَا فَيُصَلِّي إِلَيْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی دونوں میں نیزہ لے جاتے اور اسے گاڑتے، پھر اس کی جانب رخ کر کے نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العیدین 13 (973)، 14 (9772)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 164 (1304)، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9597)، مسند احمد 2/98، 145، 151، سنن الدارمی/الصلاة 124 (1450) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.