عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اس کی نماز میں شک ہو جائے، تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 199 (1033)، مسند احمد 1/204، 205، (تحفة الأشراف: 5224) (ضعیف) (اس کے راوی ’’عقبہ یا عتبہ‘‘ لین الحدیث ہیں، نیز ’’عبداللہ بن مسافع‘‘ کے ان سے سماع میں سخت اختلاف ہے)»
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنی نماز میں شک کرے تو وہ دو سجدے کرے“، حجاج کی روایت میں ہے: ”سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے“، اور روح کی روایت میں ہے: ”بیٹھے بیٹھے (دو سجدے کرے)“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن احدكم إذا قام يصلي جاءه الشيطان فلبس عليه صلاته حتى لا يدري كم صلى , فإذا وجد احدكم ذلك , فليسجد سجدتين وهو جالس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي جَاءَهُ الشَّيْطَانُ فَلَبَسَ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى , فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ , فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کوئی کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے، اور اس پر اس کی نماز کو گڈمڈ کر دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ نہیں جان پاتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ایسا محسوس کرے تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے“۔
(مرفوع) اخبرنا بشر بن هلال، قال: حدثنا عبد الوارث، عن هشام الدستوائي، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا نودي للصلاة ادبر الشيطان له ضراط , فإذا قضي التثويب اقبل حتى يخطر بين المرء وقلبه حتى لا يدري كم صلى , فإذا راى احدكم ذلك فليسجد سجدتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ , فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطُرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى , فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتے ہوئے پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، پھر جب اقامت کہہ دی جاتی ہے تو وہ واپس لوٹ آتا ہے یہاں تک کہ آدمی کے دل میں گھس کر وسوسے ڈالتا ہے، یہاں تک کہ وہ جان نہیں پاتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی، لہٰذا جب تم میں سے کوئی اس قسم کی صورت حال دیکھے تو وہ دو سجدے کرے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى , ومحمد بن بشار , واللفظ لابن المثنى , قالا: حدثنا يحيى، عن شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله , قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم الظهر خمسا , فقيل له: ازيد في الصلاة , قال:" وما ذاك" , قالوا: صليت خمسا , فثنى رجله وسجد سجدتين. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا , فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ , قَالَ:" وَمَا ذَاكَ" , قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا , فَثَنَى رِجْلَهُ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ (رکعت) پڑھی، تو آپ سے عرض کیا گیا: کیا نماز میں زیادتی کر دی گئی ہے؟ تو آپ نے پوچھا: ”وہ کیا؟“ لوگوں نے کہا: آپ نے پانچ (رکعت) پڑھی ہے، تو آپ نے اپنا پاؤں موڑا اور دو سجدے کیے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھائی، تو لوگوں نے عرض کیا: آپ نے پانچ (رکعت) پڑھائی ہے، تو آپ نے سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1255، وتفرد بہ النسائي من طریق مغیرة بن مقسم، (تحفة الأشراف: 9449) (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثني يحيى بن آدم، قال: حدثنا مفضل بن مهلهل، عن الحسن بن عبيد الله، عن إبراهيم بن سويد، قال: صلى علقمة خمسا , فقيل له , فقال: ما فعلت , قلت براسي: بلى , قال: وانت يا اعور , فقلت: نعم , فسجد سجدتين، ثم حدثنا، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه صلى خمسا فوشوش القوم بعضهم إلى بعض , فقالوا له: ازيد في الصلاة , قال:" لا فاخبروه" فثنى رجله فسجد سجدتين، ثم قال:" إنما انا بشر انسى كما تنسون". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: صَلَّى عَلْقَمَةُ خَمْسًا , فَقِيلَ لَهُ , فَقَالَ: مَا فَعَلْتُ , قُلْتُ بِرَأْسِي: بَلَى , قَالَ: وَأَنْتَ يَا أَعْوَرُ , فَقُلْتُ: نَعَمْ , فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ حَدَّثَنَا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ صَلَّى خَمْسًا فَوَشْوَشَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ , فَقَالُوا لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ , قَالَ:" لَا فَأَخْبَرُوهُ" فَثَنَى رِجْلَهُ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ".
ابراہیم بن سوید کہتے ہیں کہ علقمہ نے پانچ (رکعت) نماز پڑھی، تو ان سے (اس زیادتی کے بارے میں) کہا گیا، تو انہوں نے کہا: میں نے (ایسا) نہیں کیا ہے، تو میں نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا: کیوں نہیں؟ آپ نے ضرور کیا ہے، انہوں نے کہا: اور تم اس کی گواہی دیتے ہو اے اعور! تو میں نے کہا: ہاں (دیتا ہوں) تو انہوں نے دو سجدے کیے، پھر انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ (رکعتیں) پڑھیں، تو لوگ ایک دوسرے سے کھسر پھسر کرنے لگے، ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، لوگوں نے آپ کو بتایا (کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پاؤں موڑا، اور دو سجدے کیے، پھر فرمایا: ”میں انسان ہی ہوں، میں (بھی) بھول سکتا ہوں جس طرح تم بھولتے ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن مالك بن مغول، قال: سمعت الشعبي , يقول: سها علقمة بن قيس في صلاته فذكروا له بعد ما تكلم , فقال: اكذلك يا اعور , قال: نعم , فحل حبوته، ثم سجد سجدتي السهو , وقال: هكذا فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: وسمعت الحكم , يقول: كان علقمة صلى خمسا. (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ , يَقُولُ: سَهَا عَلْقَمَةُ بْنُ قَيْسٍ فِي صَلَاتِهِ فَذَكَرُوا لَهُ بَعْدَ مَا تَكَلَّمَ , فَقَالَ: أَكَذَلِكَ يَا أَعْوَرُ , قَالَ: نَعَمْ , فَحَلَّ حُبْوَتَهُ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ , وَقَالَ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: وَسَمِعْتُ الْحَكَمَ , يَقُولُ: كَانَ عَلْقَمَةُ صَلَّى خَمْسًا.
مالک بن مغول کہتے ہیں کہ میں نے (عامری شراحیل) شعبی کو کہتے ہوئے سنا کہ علقمہ بن قیس سے نماز میں سہو ہو گیا، تو لوگوں نے آپ سے میں گفتگو کرنے کے بعد ان سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے پوچھا: کیا ایسا ہی ہے، اے اعور! (ابراہیم بن سوید نے) کہا: ہاں، تو انہوں نے اپنا حبوہ ۱؎ کھولا، پھر سہو کے دو سجدے کیے، اور کہنے لگے: اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے، (مالک بن مغول) نے کہا: اور میں نے حکم (ابن عتیبہ) کو کہتے ہوئے سنا کہ علقمہ نے پانچ (رکعتیں) پڑھی تھیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 1/438 (صحیح) (اس حدیث میں علقمہ نے عبداللہ بن مسعود کا ذکر نہیں کیا ہے، جن سے اوپر صحیح حدیث گزری، اس لیے یہ سند مرسل ہے، لیکن اصل حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے، اور امام نسائی نے اس طریق کو اس کی علت ارسال کی وضاحت کے لیے کیا ہے، یہ بھی واضح رہے کہ مزی نے تحفة الاشراف میں اس حدیث کا ذکر نہیں کیا ہے، جب کہ اس کا مقام مراسیل علقمہ بن قیس النخعی ہے)»
وضاحت: ۱؎: حبوہ: ایک طرح کی بیٹھک ہے جس میں سرین کو زمین پر ٹکا کر دونوں رانوں کو دونوں ہاتھ سے باندھ لیا جاتا ہے۔