سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
25. بَابُ : التَّحَرِّي
باب: (نماز شک ہونے کی صورت میں) تحری (صحیح بات جاننے کی کوشش) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1252
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , وَرَوْحٌ هُوَ ابْنُ عُبَادَةَ , عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ , أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَيْبَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ:" مَنْ شَكَّ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ" , قَالَ حَجَّاجٌ: بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ , وَقَالَ رَوْحٌ: وَهُوَ جَالِسٌ.
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنی نماز میں شک کرے تو وہ دو سجدے کرے“، حجاج کی روایت میں ہے: ”سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے“، اور روح کی روایت میں ہے: ”بیٹھے بیٹھے (دو سجدے کرے)“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1249 (ضعیف) (دیکھئے پچھلی روایات)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1252 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1252
1252۔ اردو حاشیہ: حدیث: 1246 سے 1252 تک روایات مختصر ہیں۔ ان کا صحیح مفہوم سمجھنے کے لیے ان سے اوپر والی تفصیلی روایات سے مدد لی جائے، یعنی شک کی صورت میں صحیح بات جاننے یا ”اقل“ پر اعتماد کرنے کے بعد نماز مکمل کرے۔ پھر سلام پھیرنے کے بعد سہو کے دو سجدے کرے اور سلام پھیر دے۔ دیکھیے: [صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 572] نماز زیادہ پڑھی جانے کی صورت میں صرف دو سجدے کافی ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1252
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1033
´سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اپنی نماز میں شک ہو جائے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے۔“ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1033]
1033۔ اردو حاشیہ:
یعنی اپنی اپنی رکعتیں پوری کر کے آخر میں دو سجدے کر لے، اور اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سہو کے سجدے سلام پھیرنے کے بعد بھی کئے جا سکتے ہیں۔ تاہم یہ روایت دیگر محققین کے نزدیک ضعیف ہے۔ دیکھیے: [الموسوعة الحديثيه۔ مسند احمد محقق 276/3]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1033