(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا خالد، عن ابن عجلان، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا شك احدكم في صلاته فليلغ الشك وليبن على اليقين , فإذا استيقن بالتمام فليسجد سجدتين وهو قاعد , فإن كان صلى خمسا شفعتا له صلاته , وإن صلى اربعا كانتا ترغيما للشيطان". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُلْغِ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى الْيَقِينِ , فَإِذَا اسْتَيْقَنَ بِالتَّمَامِ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ , فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعَتَا لَهُ صَلَاتَهُ , وَإِنْ صَلَّى أَرْبَعًا كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں شک ہو جائے تو وہ شک کو چھوڑ دے، اور یقین پر بنا کرے، جب اسے نماز کے پورا ہونے کا یقین ہو جائے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے، (اب) اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھیں ہوں گی تو (یہ) دونوں سجدے اس کی نماز کو جفت بنا دیں گے، اور اگر اس نے چار رکعتیں پڑھی ہوں گی تو (یہ) دونوں سجدے شیطان کی ذلت و خواری کے موجب ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ المساجد 19 (571)، سنن ابی داود/الصلاة 197 (1024)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 132 (1210)، موطا امام مالک/الصلاة 16 (62) مرسلاً، حم3/72، 83، 84، 87، سنن الدارمی/الصلاة 174 (1536)، (تحفة الأشراف: 4163)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1240 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا حجين بن المثنى، قال: حدثنا عبد العزيز وهو ابن ابي سلمة، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا لم يدر احدكم صلى ثلاثا ام اربعا فليصل ركعة، ثم يسجد بعد ذلك سجدتين وهو جالس , فإن كان صلى خمسا شفعتا له صلاته , وإن صلى اربعا كانتا ترغيما للشيطان". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا فَلْيُصَلِّ رَكْعَةً، ثُمَّ يَسْجُدْ بَعْدَ ذَلِكَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ , فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعَتَا لَهُ صَلَاتَهُ , وَإِنْ صَلَّى أَرْبَعًا كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی (نماز پڑھتے وقت) نہ جان پائے کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار، تو اسے ایک رکعت اور پڑھ لینی چاہیئے، پھر وہ ان سب کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے، (اب) اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھی ہوں گی، تو یہ دونوں سجدے اس کی نماز کو جفت بنا دیں گے، اور اگر اس نے چار رکعتیں پڑھی ہوں گی تو یہ دونوں سجدے شیطان کی ذلت و خواری کا اور اسے غیظ و غضب میں مبتلا کرنے کا سبب بنیں گے۔“
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا مفضل وهو ابن مهلهل، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا شك احدكم في صلاته , فليتحر الذي يرى انه الصواب فيتمه، ثم يعني يسجد سجدتين ولم افهم بعض حروفه كما اردت". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ وَهُوَ ابْنُ مُهَلْهَلٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ , فَلْيَتَحَرَّ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ الصَّوَابُ فَيُتِمَّهُ، ثُمَّ يَعْنِي يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ وَلَمْ أَفْهَمْ بَعْضَ حُرُوفِهِ كَمَا أَرَدْتُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں شک ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ (غور و فکر کے بعد) اس چیز کا قصد کرے جسے اس نے درست سمجھا ہو، اور اسی پر اتمام کرے، پھر اس کے بعد یعنی دو سجدے کرے“، راوی کہتے ہیں: آپ کے بعض حروف کو میں اس طرح سمجھ نہیں سکا جیسے میں چاہ رہا تھا۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں شک ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ غور و فکر کرے، (اور ظن غالب کو تلاش کرے) اور نماز سے فارغ ہو جانے کے بعد دو سجدے کر لے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سجدہ سہو کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے کہ آدمی اسے سلام سے پہلے کرے یا سلام کے بعد، بعض لوگوں کی رائے ہے کہ اسے سلام کے بعد کرے، یہ قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اسے سلام سے پہلے کرے، یہی قول اکثر فقہائے مدینہ مثلاً یحییٰ بن سعید، ربیعہ اور شافعی وغیرہ کا ہے، اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب نماز میں زیادتی ہوئی ہو تو سلام کے بعد کرے، اور جب کمی رہ گئی ہو تو سلام سے پہلے کرے، یہ قول مالک بن انس کا ہے، اور امام احمد کہتے ہیں کہ جس صورت میں جس طرح پر سجدہ سہو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے اس صورت میں اسی طرح سجدہ سہو کرنا چاہیئے، وہ کہتے ہیں کہ جب دو رکعت کے بعد کھڑے ہو جائے تو ابن بحینہ کی حدیث کے مطابق سلام سے پہلے سجدہ کرے، اور جب ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھ لے تو وہ سجدہ سہو سلام کے بعد کرے، اور اگر ظہر و عصر کی نماز میں دو ہی رکعت میں سلام پھیر دے تو ایسی صورت میں سلام کے بعد سجدہ سہو کرے، اس طرح جس صورت میں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل موجود ہے اس پر اسی طرح عمل کرے، اور جس صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی فعل مروی نہ ہو تو اس میں سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن مسعر، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله , قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فزاد او نقص فلما سلم , قلنا: يا رسول الله , هل حدث في الصلاة شيء , قال:" لو حدث في الصلاة شيء انباتكموه ولكني إنما انا بشر انسى كما تنسون , فايكم ما شك في صلاته فلينظر احرى ذلك إلى الصواب فليتم عليه، ثم ليسلم وليسجد سجدتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَزَادَ أَوْ نَقَصَ فَلَمَّا سَلَّمَ , قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَلْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ , قَالَ:" لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ أَنْبَأْتُكُمُوهُ وَلَكِنِّي إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ , فَأَيُّكُمْ مَا شَكَّ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَنْظُرْ أَحْرَى ذَلِكَ إِلَى الصَّوَابِ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ وَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی تو آپ نے کچھ بڑھایا گھٹا دیا، جب آپ نے سلام پھیرا تو ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا نماز میں کوئی نئی بات ہوئی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اگر نماز کے سلسلہ میں کوئی نیا حکم آیا ہوتا تو میں تمہیں اسے بتاتا، البتہ میں بھی انسان ہی ہوں، جس طرح تم لوگ بھول جاتے ہو، مجھ سے بھی بھول ہو سکتی ہے، لہٰذا تم میں سے کسی کو نماز میں کچھ شک ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ اس چیز کو دیکھے جو صحت و درستی کے زیادہ لائق ہے، اور اسی پر اتمام کرے، پھر سلام پھیرے، اور دو سجدے کر لے“۔
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن إسماعيل بن سليمان المجالدي، قال: حدثنا الفضيل يعني ابن عياض، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله , قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة فزاد فيها او نقص فلما سلم , قلنا: يا نبي الله , هل حدث في الصلاة شيء , قال:" وما ذاك" , فذكرنا له الذي فعل , فثنى رجله فاستقبل القبلة فسجد سجدتي السهو، ثم اقبل علينا بوجهه , فقال:" لو حدث في الصلاة شيء لانباتكم به، ثم قال: إنما انا بشر انسى كما تنسون فايكم شك في صلاته شيئا , فليتحر الذي يرى انه صواب، ثم يسلم، ثم يسجد سجدتي السهو". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ الْمُجَالِدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً فَزَادَ فِيهَا أَوْ نَقَصَ فَلَمَّا سَلَّمَ , قُلْنَا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , هَلْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ , قَالَ:" وَمَا ذَاكَ" , فَذَكَرْنَا لَهُ الَّذِي فَعَلَ , فَثَنَى رِجْلَهُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ , فَقَالَ:" لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ لَأَنْبَأْتُكُمْ بِهِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ فَأَيُّكُمْ شَكَّ فِي صَلَاتِهِ شَيْئًا , فَلْيَتَحَرَّ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ صَوَابٌ، ثُمَّ يُسَلِّمْ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ نے اس میں کچھ بڑھا، یا گھٹا دیا، تو جب آپ نے سلام پھیرا تو ہم نے پوچھا: اللہ کے نبی! کیا نماز کے متعلق کوئی نیا حکم آیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”وہ کیا ہے؟“ تو ہم نے آپ سے اس چیز کا ذکر کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، تو آپ نے اپنا پاؤں موڑا، قبلہ رخ ہوئے، اور سہو کے دو سجدے کیے، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”اگر نماز کے متعلق کوئی نئی چیز ہوتی تو میں تمہیں اس کی خبر دیتا“، پھر فرمایا: ”میں انسان ہی تو ہوں، جیسے تم بھولتے ہو، میں بھی بھولتا ہوں، لہٰذا تم میں سے کسی کو نماز میں کوئی شک ہو جائے تو غور و فکر کرے، اور اس چیز کا قصد کرے جس کو وہ درست سمجھ رہا ہو، پھر وہ سلام پھیرے، پھر سہو کے دو سجدے کرے“۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد بن الحارث، عن شعبة، قال: كتب إلي منصور وقراته عليه , وسمعته يحدث رجلا، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , صلى صلاة الظهر، ثم اقبل عليهم بوجهه , فقالوا: احدث في الصلاة حدث , قال:" وما ذاك" , فاخبروه بصنيعه , فثنى رجله واستقبل القبلة فسجد سجدتين، ثم سلم، ثم اقبل عليهم بوجهه , فقال:" إنما انا بشر , انسى كما تنسون فإذا نسيت فذكروني , وقال: لو كان حدث في الصلاة حدث انباتكم به , وقال: إذا اوهم احدكم في صلاته فليتحر اقرب ذلك من الصواب، ثم ليتم عليه، ثم يسجد سجدتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ مَنْصُورٌ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ , وَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ رَجُلًا، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , صَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ , فَقَالُوا: أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ حَدَثٌ , قَالَ:" وَمَا ذَاكَ" , فَأَخْبَرُوهُ بِصَنِيعِهِ , فَثَنَى رِجْلَهُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ , فَقَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ , أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي , وَقَالَ: لَوْ كَانَ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ حَدَثٌ أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ , وَقَالَ: إِذَا أَوْهَمَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ أَقْرَبَ ذَلِكَ مِنَ الصَّوَابِ، ثُمَّ لِيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی، پھر آپ ان کی طرف متوجہ ہوئے، تو لوگوں نے عرض کیا: کیا نماز کے متعلق کوئی نئی چیز واقع ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کیا؟“ تو لوگوں نے آپ کو جو آپ نے کیا تھا بتایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسی حالت میں) اپنا پاؤں موڑا، اور آپ قبلہ رخ ہوئے، اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر آپ (دوبارہ) لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور فرمایا: ”میں انسان ہی تو ہوں اسی طرح بھولتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو، تو جب میں بھول جاؤں تو تم مجھے یاد دلا دو“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر نماز میں کوئی چیز ہوئی ہوتی تو میں تمہیں اسے بتاتا“، نیز آپ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں وہم ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ سوچے، اور اس چیز کا قصد کرے جو درستی سے زیادہ قریب ہو، پھر اسی پر اتمام کرے، پھر دو سجدے کرے“۔
(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر قال انبانا عبد الله عن شعبة عن الحكم قال سمعت ابا وائل يقول قال عبد الله: من اوهم في صلاته فليتحر الصواب ثم يسجد سجدتين بعد ما يفرغ وهو جالس . (موقوف) أخبرنا سويد بن نصر قال أنبأنا عبد الله عن شعبة عن الحكم قال سمعت أبا وائل يقول قال عبد الله: من أوهم في صلاته فليتحر الصواب ثم يسجد سجدتين بعد ما يفرغ وهو جالس .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جسے اپنی نماز میں وہم ہو جائے تو اسے صحیح اور صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہیئے، پھر فارغ ہونے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدہ کرے۔
(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر قال انبانا عبد الله عن مسعر عن الحكم عن ابي وائل عن عبد الله قال: من شك او اوهم فليتحر الصواب ثم ليسجد سجدتين . (موقوف) أخبرنا سويد بن نصر قال أنبأنا عبد الله عن مسعر عن الحكم عن أبي وائل عن عبد الله قال: من شك أو أوهم فليتحر الصواب ثم ليسجد سجدتين .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جسے کچھ شک یا وہم ہو جائے تو اسے صحیح اور صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہیئے، پھر دو سجدے کرے۔
(مقطوع) اخبرنا سويد بن نصر قال انبانا عبد الله عن بن عون عن إبراهيم قال: كانوا يقولون إذا اوهم يتحرى الصواب ثم يسجد سجدتين . (مقطوع) أخبرنا سويد بن نصر قال أنبأنا عبد الله عن بن عون عن إبراهيم قال: كانوا يقولون إذا أوهم يتحرى الصواب ثم يسجد سجدتين .
ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ لوگ کہتے تھے کہ جب کسی آدمی کو وہم ہو جائے تو اسے صحیح و صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہیئے، پھر دو سجدے کرے۔