ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھ اپنے پہلو سے جدا رکھتے یہاں تک کہ اگر کوئی بکری کا بچہ آپ کے ہاتھوں کے نیچے سے گزرنا چاہتا تو گزر جاتا۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سجدے میں اپنی ہیئت درمیانی رکھو ۱؎ اور تم میں سے کوئی اپنے دونوں ہاتھوں کو کتے کی طرح نہ پھیلائے“ - یہ الفاظ اسحاق بن راہویہ کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «حدیث سعید عن قتادة عن أنس قد تقدم، انظر حدیث رقم: 1029، (تحفة الأشراف: 1197)، وحدیث شعبة عن قتادة عن أنس أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 141 (822)، صحیح مسلم/الصلاة 45 (493)، سنن ابی داود/الصلاة 158 (897)، سنن الترمذی/الصلاة 90 (276)، مسند احمد 3/115، 177، 179، 202، 274، 291، سنن الدارمی/الصلاة 75 (1361)، (تحفة الأشراف: 1237) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سجدہ میں اپنی ہیئت درمیانی رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر رکھے، اور کہنیوں کو زمین سے اور پیٹ کو ران سے الگ رکھے۔
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نماز کفایت نہیں کرتی جس میں آدمی رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے“۔
عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں سے منع کیا ہے: ایک کوے کی طرح ٹھونگ مارنے سے، دوسری درندوں کی طرح ہاتھ بچھانے سے، اور تیسری یہ کہ آدمی نماز کے لیے ایک جگہ خاص کر لے جیسے اونٹ اپنے بیٹھنے کی جگہ کو خاص کر لیتا ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات اعضاء پر سجدہ کروں، اور بال اور کپڑے نہ سمیٹوں“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن سواد بن الاسود بن عمرو السرحي من ولد عبد الله بن سعد بن ابي سرح قال: انبانا ابن وهب قال: انبانا عمرو بن الحارث، ان بكيرا حدثه، ان كريبا مولى ابن عباس حدثه، عن عبد الله بن عباس، انه راى عبد الله بن الحارث يصلي وراسه معقوص من ورائه فقام فجعل يحله فلما انصرف اقبل إلى ابن عباس فقال: ما لك وراسي قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إنما مثل هذا مثل الذي يصلي وهو مكتوف". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو السَّرْحِيُّ مِنْ وَلَدِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قال: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ: مَا لَكَ وَرَأْسِي قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کو اس حالت میں نماز پڑھتے دیکھا کہ ان کے سر میں پیچھے جوڑا بندھا ہوا تھا، تو وہ کھڑے ہو کر اسے کھولنے لگے، جب عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ سلام پھیر چکے تو ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس آئے، اور کہنے لگے: آپ کو میرے سر سے کیا مطلب تھا؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”اس کی مثال اس آدمی جیسی ہے جو نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے ہاتھ بندھے ہوں“۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور بال اور کپڑے سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبدة، عن سعيد، عن قتادة، عن انس، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اتموا الركوع والسجود فوالله إني لاراكم من خلف ظهري في ركوعكم وسجودكم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَتِمُّوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ خَلْفِ ظَهْرِي فِي رُكُوعِكُمْ وَسُجُودِكُمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم رکوع اور سجدہ پوری طرح کرو، اللہ کی قسم! میں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے تمہیں رکوع اور سجدہ کی حالت میں دیکھتا ہوں“۔
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں سے منع کیا ہے، میں نہیں کہتا کہ لوگوں کو بھی منع کیا ہے، مجھے سونے کی انگوٹھی پہننے سے، قسی کے بنے ہوئے ریشمی کپڑے پہننے سے، اور کُسم میں رنگے ہوئے گہرے سرخ کپڑے پہننے سے منع کیا ہے، اور میں رکوع اور سجدے کی حالت میں قرآن نہیں پڑھتا۔