ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور ایک ایک سورت پڑھتے تھے، اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے، اور کبھی کبھار ہمیں ایک آدھ آیت سنا دیتے تھے، اور ظہر کی پہلی رکعت لمبی کرتے تھے۔
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور ایک ایک سورت پڑھتے تھے، اور کبھی کبھار ہمیں ایک آدھ آیت سنا دیتے، اور ظہر میں پہلی رکعت لمبی کرتے، اور دوسری رکعت (پہلی کی بہ نسبت) مختصر کرتے تھے، نیز فجر میں بھی ایسا ہی کرتے۔
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں «والسماء ذات البروج» اور «والسماء والطارق» اور اسی جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن شعبة، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يقرا في الظهر و الليل إذا يغشى وفي العصر نحو ذلك وفي الصبح باطول من ذلك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَ اللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَفِي الْعَصْرِ نَحْوَ ذَلِكَ وَفِي الصُّبْحِ بِأَطْوَلَ مِنْ ذَلِكَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر میں «والليل إذا يغشى» پڑھتے تھے، اور عصر میں اسی جیسی سورت پڑھتے، اور صبح میں اس سے زیادہ لمبی سورت پڑھتے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا العطاف بن خالد، عن زيد بن اسلم، قال: دخلنا على انس بن مالك، فقال:" صليتم" قلنا:" نعم" قال:" يا جارية هلمي لي وضوءا ما صليت وراء إمام اشبه صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم من إمامكم هذا" قال زيد: وكان عمر بن عبد العزيز يتم الركوع والسجود ويخفف القيام والقعود. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قال: دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ:" صَلَّيْتُمْ" قُلْنَا:" نَعَمْ" قَالَ:" يَا جَارِيَةُ هَلُمِّي لِي وَضُوءًا مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ إِمَامٍ أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِمَامِكُمْ هَذَا" قَالَ زَيْدٌ: وَكَانَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ وَيُخَفِّفُ الْقِيَامَ وَالْقُعُودَ.
زید بن اسلم کہتے ہیں کہ ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے پوچھا: تم لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے کہا: جی ہاں! تو انہوں نے کہا: بیٹی! میرے لیے وضو کا پانی لاؤ، میں نے کسی امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جس کی نماز تمہارے اس امام ۱؎ کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہت رکھتی ہو، زید کہتے ہیں: عمر بن عبدالعزیز رکوع اور سجدے مکمل کرتے اور قیام و قعود ہلکا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 840)، مسند احمد 3/162، 163، 254، 255، 259 (صحیح) (آگے آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد خلیفہ راشد عمر بن عبدالعزیز ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا ابن ابي فديك، عن الضحاك بن عثمان، عن بكير بن عبد الله، عن سليمان بن يسار، عن ابي هريرة، قال:" ما صليت وراء احد اشبه صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم من فلان" قال سليمان:" كان يطيل الركعتين الاوليين من الظهر ويخفف الاخريين ويخفف العصر ويقرا في المغرب بقصار المفصل ويقرا في العشاء بوسط المفصل ويقرا في الصبح بطول المفصل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَحَدٍ أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فُلَانٍ" قَالَ سُلَيْمَانُ:" كَانَ يُطِيلُ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَيُخَفِّفُ الْأُخْرَيَيْنِ وَيُخَفِّفُ الْعَصْرَ وَيَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ وَيَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ بِوَسَطِ الْمُفَصَّلِ وَيَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ بِطُوَلِ الْمُفَصَّلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کسی کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو فلاں ۱؎ کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہو، سلیمان کہتے ہیں: وہ ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی کرتے اور آخری دونوں رکعتیں ہلکی کرتے، اور عصر کو ہلکی کرتے، اور مغرب میں «قصارِ» مفصل پڑھتے تھے، اور عشاء میں «وساطِ» مفصل پڑھتے تھے، اور فجر میں «طوالِ» مفصل پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 7 (827)، (تحفة الأشراف: 13484)، مسند احمد 2/300، 329، 330، 532 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: فلاں سے مراد عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ ۲؎: مفصل قرآن کا آخری ساتواں حصہ ہے جس کی ابتداء صحیح قول کی بنا پر سورۃ «قٓ» سے ہوتی ہے، مفصل کی تین قسمیں ہیں طوال مفصل وساطِ مفصل، قصارِ مفصل سورۃ «ق» یا سورۃ «حجرات» سے لے کر «عم یتسألون» یا سورۃ «بروج» تک طوالِ مفصل ہے، اور وساطِ مفصل سورۃ «عم یتسألون» سے یا سورۃ «بروج» سے لے کر «والضحیٰ» یا سورۃ «لم یکن» تک ہے، اور قصار مفصل «والضحیٰ» یا «لم یکن» سے لے کر اخیر قرآن تک ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا عبد الله بن الحارث، عن الضحاك بن عثمان، عن بكير بن عبد الله بن الاشج، عن سليمان بن يسار، عن ابي هريرة، قال:" ما صليت وراء احد اشبه صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم من فلان فصلينا وراء ذلك الإنسان وكان يطيل الاوليين من الظهر ويخفف في الاخريين ويخفف في العصر ويقرا في المغرب بقصار المفصل ويقرا في العشاء بالشمس وضحاها واشباهها ويقرا في الصبح بسورتين طويلتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَحَدٍ أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فُلَانٍ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَ ذَلِكَ الْإِنْسَانِ وَكَانَ يُطِيلُ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَيُخَفِّفُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ وَيُخَفِّفُ فِي الْعَصْرِ وَيَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ وَيَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ بِالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَأَشْبَاهِهَا وَيَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ بِسُورَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے فلاں سے بڑھ کر کسی کے پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہ نماز نہیں پڑھی (سلیمان کہتے ہیں) ہم نے اس شخص کے پیچھے نماز پڑھی، وہ ظہر کی پہلی دونوں رکعتیں لمبی کرتے تھے، اور آخری دونوں (رکعتیں) ہلکی کرتے، اور عصر بھی ہلکی کرتے، اور مغرب میں قصار مفصل پڑھتے، اور عشاء میں «والشمس وضحاها» اور اسی طرح کی سورتیں پڑھتے، اور فجر میں دو لمبی دو سورتیں پڑھتے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن محارب بن دثار، عن جابر، قال: مر رجل من الانصار بناضحين على معاذ وهو يصلي المغرب فافتتح بسورة البقرة فصلى الرجل، ثم ذهب فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" افتان يا معاذ، افتان يا معاذ الا قرات" سبح اسم ربك الاعلى و الشمس وضحاها ونحوهما. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قال: مَرَّ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِنَاضِحَيْنِ عَلَى مُعَاذٍ وَهُوَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَصَلَّى الرَّجُلُ، ثُمَّ ذَهَبَ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَفَتَّانٌ يَا مُعَاذُ، أَفَتَّانٌ يَا مُعَاذُ أَلَّا قَرَأْتَ" سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ الشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَنَحْوِهِمَا.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انصار کا ایک شخص دو اونٹوں کے ساتھ جن پر سنچائی کے لیے پانی ڈھویا جاتا ہے معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا، اور وہ مغرب ۱؎ پڑھ رہے تھے، تو انہوں نے سورۃ البقرہ شروع کر دی، تو اس شخص نے (الگ جا کر) نماز پڑھی، پھر وہ چلا گیا تو یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معاذ! کیا تم فتنہ پرداز ہو؟ معاذ کیا تم فتنہ پرداز ہو؟“ «سبح اسم ربك الأعلى» اور «والشمس وضحاها» اور اس طرح کی سورتیں کیوں نہیں پڑھتے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 832 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صحیح بات یہ ہے کہ یہ واقعہ عشاء میں ہوا، جیسا کہ صحیح بخاری میں اس کی صراحت ہے، نیز دیکھئیے حدیث رقم: ۹۹۸۔
ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے گھر میں مغرب پڑھائی، تو آپ نے سورۃ المرسلات پڑھی، اس کے بعد آپ نے کوئی بھی نماز نہیں پڑھائی یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم اپنی ماں (ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورۃ المرسلات پڑھتے سنا۔